Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Maaida : 41
یٰۤاَیُّهَا الرَّسُوْلُ لَا یَحْزُنْكَ الَّذِیْنَ یُسَارِعُوْنَ فِی الْكُفْرِ مِنَ الَّذِیْنَ قَالُوْۤا اٰمَنَّا بِاَفْوَاهِهِمْ وَ لَمْ تُؤْمِنْ قُلُوْبُهُمْ١ۛۚ وَ مِنَ الَّذِیْنَ هَادُوْا١ۛۚ سَمّٰعُوْنَ لِلْكَذِبِ سَمّٰعُوْنَ لِقَوْمٍ اٰخَرِیْنَ١ۙ لَمْ یَاْتُوْكَ١ؕ یُحَرِّفُوْنَ الْكَلِمَ مِنْۢ بَعْدِ مَوَاضِعِهٖ١ۚ یَقُوْلُوْنَ اِنْ اُوْتِیْتُمْ هٰذَا فَخُذُوْهُ وَ اِنْ لَّمْ تُؤْتَوْهُ فَاحْذَرُوْا١ؕ وَ مَنْ یُّرِدِ اللّٰهُ فِتْنَتَهٗ فَلَنْ تَمْلِكَ لَهٗ مِنَ اللّٰهِ شَیْئًا١ؕ اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ لَمْ یُرِدِ اللّٰهُ اَنْ یُّطَهِّرَ قُلُوْبَهُمْ١ؕ لَهُمْ فِی الدُّنْیَا خِزْیٌ١ۖۚ وَّ لَهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ عَذَابٌ عَظِیْمٌ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الرَّسُوْلُ
: رسول
لَا يَحْزُنْكَ
: آپ کو غمگین نہ کریں
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
يُسَارِعُوْنَ
: جلدی کرتے ہیں
فِي
: میں
الْكُفْرِ
: کفر
مِنَ
: سے
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
قَالُوْٓا
: انہوں نے کہا
اٰمَنَّا
: ہم ایمان لائے
بِاَفْوَاهِهِمْ
: اپنے منہ سے (جمع)
وَ
: اور
لَمْ تُؤْمِنْ
: مومن نہیں
قُلُوْبُهُمْ
: ان کے دل
وَمِنَ
: اور سے
الَّذِيْنَ هَادُوْا
: وہ لوگ جو یہودی ہوئے
سَمّٰعُوْنَ
: جاسوسی کرتے ہیں
لِلْكَذِبِ
: جھوٹ کے لیے
سَمّٰعُوْنَ
: وہ جاسوس ہیں
لِقَوْمٍ
: جماعت کے لیے
اٰخَرِيْنَ
: دوسری
لَمْ يَاْتُوْكَ
: وہ آپ تک نہیں آئے
يُحَرِّفُوْنَ
: وہ پھیر دیتے ہیں
الْكَلِمَ
: کلام
مِنْۢ بَعْدِ
: بعد
مَوَاضِعِهٖ
: اس کے ٹھکانے
يَقُوْلُوْنَ
: کہتے ہیں
اِنْ اُوْتِيْتُمْ
: اگر تمہیں دیا جائے
هٰذَا
: یہ
فَخُذُوْهُ
: اس کو قبول کرلو
وَاِنْ
: اور اگر
لَّمْ تُؤْتَوْهُ
: یہ تمہیں نہ دیا جائے
فَاحْذَرُوْا
: تو اس سے بچو
وَمَنْ
: اور جو۔ جس
يُّرِدِ اللّٰهُ
: اللہ چاہے
فِتْنَتَهٗ
: گمراہ کرنا
فَلَنْ تَمْلِكَ
: تو ہرگز نہ آسکے گا
لَهٗ
: اس کے لیے
مِنَ
: سے
اللّٰهِ
: اللہ
شَيْئًا
: کچھ
اُولٰٓئِكَ
: یہی لوگ
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
لَمْ يُرِدِ
: نہیں چاہا
اللّٰهُ
: اللہ
اَنْ
: کہ
يُّطَهِّرَ
: پاک کرے
قُلُوْبَهُمْ
: ان کے دل
لَهُمْ
: ان کے لیے
فِي الدُّنْيَا
: دنیا میں
خِزْيٌ
: رسوائی
وَّلَهُمْ
: اور ان کے لیے
فِي
: میں
الْاٰخِرَةِ
: آخرت
عَذَابٌ
: عذاب
عَظِيْمٌ
: بڑا
اے پیغمبر جو لوگ کفر میں جلدی کرتے ہیں (کچھ تو) ان میں سے (ہیں) جو منہ سے کہتے ہیں کہ ہم مومن ہیں لیکن ان کے دل مومن نہیں ہیں۔ اور (کچھ) ان میں سے یہودی ہیں۔ ان کی وجہ سے غمناک نہ ہونا۔ یہ غلط باتیں بنانے کیلئے جاسوسی کرتے پھرتے ہیں۔ اور ایسے لوگوں (کے بہکانے) کیلئے جاسوس بنے ہیں جو ابھی تمہارے پاس نہیں آئے (صحیح) باتوں کو ان کے مقامات (میں ثابت ہونے کے بعد) بدل دیتے ہیں اور (لوگوں سے) کہتے ہیں اگر تمہیں یہ حکم ملے تو اس کو لے لینا اگر نہ ملے تو اس سے احتراز کرنا اگر خدا کسی کو گمراہ کرنا چاہے تو اس کے لئے تم کچھ بھی خدا سے (ہدایت کا) اختیار نہیں رکھتے۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو خدا نے پاک کرنا نہیں چاہا۔ ان کے لیے دنیا میں بھی ذلّت ہے اور آخرت میں بھی بڑا عذاب ہے
آیت نمبر :
41
۔ مسئلہ نمبر : (
1
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” یایھا الرسول لا یحزنک “۔ اس آیت کے سبب نزول میں تین اقوال ہیں۔ بعض علماء نے فرمایا : یہ بنی قریظہ اور بنی نضیر کے بارے نازل ہوئی ایک قریظی نے نضیری کو قتل کردیا، بنو نضیر جب بنی قریظہ کا قتل کرتے تو وہ انہیں قصاص نہ دیتے بلکہ وہ انہیں دیت دیتے تھے جیسا کہ آگے بیان آئے گا پس وہ فیصلہ نبی مکرم ﷺ کے پاس لائے آپ نے قرظی اور نضیری کے درمیان برابری کا فیصلہ کیا، نبو نضیر کو یہ اچھا نہ لگا اور انہوں نے اسے قبول نہ کیا (
1
) (زاد المسیر جلد
2
صفحہ
211
) بعض علماء نے فرمایا : یہ ابو لبابہ کے باے میں نازل ہوئی جب نبی کریم ﷺ نے اسے بنی قریظہ کی طرف بھیجا تو انہوں نے خیانت کی جب اس نے ان کی طرف ذبح کا اشارہ کیا۔ (
2
) (زاد المسیر جلد
2
، صفحہ
210
) بعض علماء نے فرمایا : یہ یہودی مرد عورت کے زنا اور رجم کے قصہ میں نازل ہوئی، یہ اصح قول ہے، اس کو ائمہ حدیث امام مالک (رح)، بخاری (رح)، مسلم (رح) ترمذی (رح)، ابو داؤد (رح) نے روایت کیا ہے ابوداؤد (رح) نے کہا : حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی مکرم ﷺ نے انہیں فرمایا ” تم میرے پاس دو شخص اپنے میں سے پیش کرو جو زیادہ علم والے ہوں “ تو وہ صوریا کے بیٹوں کو لائے آپ نے ان سے اللہ کے واسطہ سے سوال کیا : ” تم تورات میں ان کے امر کے کیسے پاتے ہو “۔ انہوں نے کہا : ہم تورات میں پاتے ہیں کہ جب چار آدمی گواہی دیں کہ انہوں نے اس کا ذکر اس کی فرج میں اس طرح دیکھا ہے جیسے سرمہ دانی میں سرمچو ہوتا ہے تو انہوں رجم کیا جائے گا، آپ ﷺ نے فرمایا ” پھر تمہیں ان کو رجم کرنے سے کیا مانع ہے “ انہوں نے کہا : ہمارا سلطان چلا گیا ہے پس ہم قتل کو ناپسند کرتے ہیں نبی مکرم ﷺ نے گواہوں کو بلایا وہ آئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے اس کا ذکر اس کی فرج میں سرمہ دانی میں سرمچو کی طرح دیکھا ہے نبی مکرم ﷺ نے انہیں رجم کا حکم دیا (
3
) (سنن ابی داؤد کتاب الحدود، جلد
2
صفحہ
256
، ایضا حدیث نمبر
3862
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) صحیحین کے علاوہ میں شعبی سے مروی ہے انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا ہے فرمایا : اہل فدک میں سے ایک شخص نے زنا کیا تو اہل فدک نے مدینہ کے یہود کی طرف لکھا کہ حضرت محمد ﷺ سے اس کے متعلق پوچھو اگر وہ تمہیں کوڑوں کا حکم دے تو اسے قبول کرو اور اگر وہ تمہیں رجم کا حکم دے تو اسے قبول نہ کرو، انہوں نے مسئلہ پوچھا تو آپ نے ابن صوریا کو بلایا وہ ان کا عالم تھا اور وہ کا نا تھا، رسول اللہ ﷺ نے اسے کہا : ” میں تمہیں اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں تم اپنی کتاب میں زنا کی حد کیسے پاتے ہو “۔ ابن صوریا نے کہا : چونکہ آپ نے اللہ کے واسطہ سے سوال کیا ہے ہم تورات میں یہ پاتے ہیں کہ دیکھنا زنا ہے، گلے ملنا زنا ہے، بوسہ دینا زنا ہے، اگر چار آدمی گواہی دیں کہ انہوں نے اس کا ذکر اس کی فرج میں سرمہ دانی میں سرمچو کی طرح دیکھا ہے تو رجم واجب ہے۔ نبی مکرم ﷺ نے فرمایا ” یہ اسی طرح ہے صحیح مسلم میں حضرت براء بن عازب ؓ سے مروی ہے فرمایا : نبی مکرم ﷺ کے پاس سے ایک یہودی گزارا گیا اس کا منہ کالا کیا گیا تھا اور کوڑے لگائے گئے تھے، پس آپ ﷺ نے انہیں بلایا فرمایا :” کیا تم زانی کی حد اپنی کتاب میں اس طرح پاتے ہو ؟ “ انہوں نے کہا : ہاں، پھر آپ نے ان کے ایک عالم کو بلایا فرمایا : ” میں تجھ سے اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں جس نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر تورات نازل کی کیا تم اپنی کتاب میں زانی کی حد اس طرح پاتے ہو “ ، اس نے کہا : نہیں اگر آپ نے مجھے اللہ کا واسطہ نہ دیا ہوتا تو میں تجھے نہ بتاتا، ہم اس کی سزا رجم پاتے ہیں لیکن زنا ہمارے اشراف میں بہت زیادہ ہوگیا ہے، جب ہم کسی شریف کو پکڑتے تھے تو چھوڑ دیتے تھے اور جب کسی کمزور کو پکڑتے تھے تو اس پر حد قائم کرتے تھے، ہم نے کہا : آؤ ہم ایک چیز پر جمع ہوجائیں کہ ہم شریف اور وضیع پر حد قائم کریں گے پھر ہم نے رجم کی جگہ منہ کالا کرنا اور کوڑے لگانا شروع کردیا۔ رسول اللہ ﷺ نے دعا کی : اے اللہ ! میں پہلا ہوں جس نے تیرے حکم کو زندہ کیا جب کہ وہ اسے ختم کرچکے تھے۔ اس کے متعلق رجم کا حکم دیا تو اللہ تعالیٰ نے (آیت) ” یایھا الرسول لا یحزنک ‘ الذین یسارعون فی الکفر من الذین قالوا امنا بافواھھم ولم تؤمن قلوبھم، ومن الذین ھادوا سمعون للکذب سمعون لقوم اخرین لم یاتوک یحرفون الکم من بعد مواضعہ یقولون ان اوتیم ھذا فخذوہ “۔ نازل فرمایا۔ انہوں نے کہا : حضرت محمد ﷺ کے پاس جاؤ اگر وہ تمہیں منہ کالا کرنے اور کو روں کا حکم دیں تو قبول کرلو اگر وہ تمہیں رجم کا فتوی دیں تو اسے چھور دو پس اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : (آیت) ” ومن لم یحکم بما انزل اللہ فاولئک ھم الکفرون “۔ (آیت) ” ومن لم یحکم بما انزل اللہ فاولئک ھم الظلمون “۔ (آیت) ” ومن لم یحکم بما انزل اللہ فاولئک ھم الفسقون ، “۔ یہ تمام کفار کے بارے میں ہے۔ (
1
) (صحیح مسلم، کتاب الحدود جلد
2
صفحہ
70
) اس روایت میں اس طرح ہے کہ نبی کریم ﷺ کے پاس ایک شخص گزارا گیا اور حضرت ابن عمر ؓ کی حدیث میں ہے ایک یہودی مرد اور ایک یہودی عورت کو لایا گیا جنہوں نے زنا کیا تھا، رسول اللہ ﷺ چلے حتی کہ یہود کے پاس آئے آپ ﷺ نے فرمایا : ” تم تورات میں زانی کی کیا سزا پاتے ہو “ (
2
) (سنن ابی داؤد، کتاب الحدود جلد
2
صفحہ
254
) (الحدیث) ایک روایت میں ہے یہود رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک مرد اور ایک عورت کو لے کر آئے جنہوں نے زنا کیا تھا اور ابو داؤد کی کتاب میں حضرت ابن عمر ؓ کی حدیث میں ہے ان کا ایک گروہ آیا، رسول اللہ ﷺ کو انہوں نے قف وادی کی طرف بلایا آپ انکے پاس بیت المدراس میں آئے، انہوں نے پوچھا، اے ابو القاسم ! ہمارے ایک مرد نے ایک عورت سے زنا کیا ہے ہمارے درمیان فیصلہ فرمائیے (
3
) (سنن ابی داؤد، کتاب الحدود جلد
2
صفحہ
254
) ان تمام روایات میں کوئی تعارض نہیں ہے یہ ایک ہی واقعہ ہے ابو داؤد نے حضرت ابوہریرہ ؓ کی حدیث سے بہت عمدہ ذکر کی ہے، انہوں نے کہا : یہود کے ایک مرد اور عورت نے زنا کیا وہ ایک دوسرے کو کہنے لگے : ہمیں اس نبی کے پاس لے جائیں، کیونکہ وہ نبی تخفیفات کے ساتھ مبعوث ہوا ہے اگر تو وہ رجم سے کم کا فتوی دے تو ہم اسے قبول کرلیں گے اور اس کے ساتھ ہم اللہ کی بارگاہ میں حجت پیش کریں گے ہم کہیں گے : تیرے انبیاء میں سے ایک نبی نے فتوی دیا ہے، فرمایا وہ نبی مکرم ﷺ کے پاس آئے جب کہ آپ مسجد میں صحابہ میں بیٹے تھے انہوں نے عرض کی اے ابا قاسم ! آپ ایسے مرد اور عورت کے بارے کیا کہتے ہیں جنہوں نے بدکاری کی حضور ﷺ نے ان سے کلام نہ کی حتی کہ بیت المدراس میں آئے پس آپ دروازے پر کھڑے ہوئے اور فرمایا : میں تمہیں اس اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں جس نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر تورات نازل کی تم تورات میں زانی کی کیا سزا پاتے ہو جب کہہ وہ شادی شدہ ہو ؟ “ انہوں نے کہا : اس کا منہ کالا کیا جائے گا اس مرد اور عورت کو گدھے پر ایک دوسرے کی طرف منہ کر کے بٹھایا جائے گا اور انہیں شہر کا چکر لگوایا جائے گا، ان میں سے ایک نوجوان خاموش تھا جب نبی مکرم ﷺ نے اسے خاموش دیکھا تو اس سے پھر اللہ کا واسطہ دے کر سوال کیا تو اس نے کہا : جب آپ اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتے ہیں تو ہم تورات میں رجم پاتے ہیں، یہاں تک حدیث کو چلایا کہ نبی مکرم ﷺ نے فرمایا : میں تورات کے مطابق فیصلہ کروں گا “ پس آپ نے رجم کرنے کا حکم دیا (
1
) (سنن ابی داؤد، کتاب الحدود جلد
2
صفحہ
255
) مسئلہ نمبر : (
2
) ان روایات کا حاصل یہ ہے کہ یہود نے نبی مکرم ﷺ سے فیصلہ کروایا تو آپ ﷺ نے تورات کے مطابق فیصلہ کیا اور اس کو صوریا کے بیٹوں کی طرف منسوب کیا، آپ نے یہود کی شہادت سنی اور اس کے مطابق عمل کیا، اسلام، احصان میں شرط نہیں، یہ چار مسائل ہیں : جب ذمی لوگ امام کے پاس فیصلہ لے آئیں اگر انہوں نے کوئی ظلم و زیادتی کی ہے یا غصب کیا ہے تو وہ انکے درمیان فیصلہ کرے گا اور انہیں اس ظلم و زیادتی سے منع کرے گا اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے، اگر ایسا مسئلہ نہ ہو تو امام کو ان کے درمیان فیصلہ کرنے کا اختیار ہے اور فیصلہ نہ کرنے کا بھی اختیار ہے، یہ امام مالک اور امام شافعی (رح) کا نظریہ ہے لیکن امام مالک ان سے اعراض کو اولی سمجھتے ہیں اگر وہ فیصلہ کرے گا تو اسلام کے حکم کے مطابق فیصلہ کرے گا، امام شافعی (رح) نے فرمایا : حدود میں ان کا فیصلہ نہیں کرے گا، امام ابوحنیفہ (رح) نے فرمایا : ہر حال میں ان کے درمیان فیصلہ کرے گا، یہی زہری، عمر بن عبدالعزیز (رح) اور حکم کا قول ہے۔ حضرت ابن عباس سے مروی ہے یہی امام شافعی (رح) کا ایک قول ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” وان احکم بینھم بما انزل اللہ “۔ کہ ان کے درمیان اس کے مطابق فیصلہ کرو جو اللہ نے نازل کیا، اس کا مزید بیان آگے آئے گا، امام مالک (رح) نے اس ارشاد سے حجت پکڑی ہے (آیت) ” فان جآءوک فاحکم بینم اواعرض عنھم “۔ یہ تخییر میں نص ہے، ابن القاسم (رح) نے فرمایا : جب ان کے بشپ اور زنا کرنے والے آئیں تو حاکم کو اختیار ہے، کیونکہ حکم کا نافذ کرنا بشپ کا حق ہے، اور مخالف کہتا ہے بشپ کی طرف التفات نہیں کیا جائے گا، ابن عربی (رح) نے کہا : یہ قول اصح ہے، کیونکہ دو مسلمان اگر اپنے درمیان کسی کو حکم بنا دیں تو اس کا فیصلہ نافذ ہوتا ہے، حاکم کی رضا کا اعتبار نہیں کیا جاتا، پس کتابی اس کے اولی مستحق ہیں، عسی نے ابن القاسم (رح) سے روایت کیا ہے وہ اہل ذمہ نہ ہوں بلکہ وہ اہل حرب ہوں۔ ابن عربی (رح) نے کہا ہے : وہ جو عیسیٰ نے ابن القاسم سے روایت کیا ہے اور انہوں نے یہ اس روایت سے لیا ہے جو طبری وغیرہ نے روایت کیا ہے کہ دو زنا کرنے والے اہل خیبر یافدک سے تھے وہ رسول اللہ ﷺ سے جنگ کرنے والے تھے، زانیہ کا نام بسرہ تھا اور انہوں نے مدینہ کی یہود کی طرف پیغام بھیجا کہ تم حضرت محمد ﷺ سے اس کے متعلق پوچھو، اگر وہ تمہیں بغیر رجم کے فیصلہ سنائیں تو وہ قبول کرلو اور اگر وہ تمہیں رجم کا فیصلہ سنائیں تو اس سے اجنتاب کرو (
2
) (احکام القرآن لابن العربی، جلد
2
صفحہ
621
) ابن عربی نے کہا : اگر یہ صحیح ہوتا تو ان کا زانیوں کو لانا اور ان کا سوال کرنا عہد وامان ہوتا اگر عہد اور ذمہ نہ ہوتا تو ان کے متعلق آپ کو رکنے کا حکم ہوتا اور ان میں عدل کا حکم ہوتا ہے پس عیسیٰ کی روایت کے لیے کوئی جہت نہیں ان کے متعلق اللہ تعالیٰ نے خبر دی، (آیت) ” سمعون للکذب سمعون لقوم اخرین لم یاتوک “۔ (
3
) (احکام القرآن لابن العربی، جلد
2
صفحہ
6212
) جاسوسی کرنے والے ہیں جھوٹ بولنے کے لیے وہ جاسوس ہیں دوسری قوم کے جو نہیں آئی آپ کے پاس۔ جب نبی مکرم ﷺ کو انہوں نے حکم بناتا تو آپ کا فیصلہ ان میں نافذ ہوگا ان کے لیے رجوع کی گنجائش نہیں پس جو کسی کو دین میں حکم بناتا ہے تو یہ مسئلہ بنتا ہے۔ (
4
) (احکام القرآن لابن العربی، جلد
2
صفحہ
622
) مسئلہ نمبر : (
3
) اس کی اصل یہ آیت ہے، امام مالک (رح) نے فرمایا : جب کوئی شخص کسی کو حکم بنا لے تو اس کا فیصلہ نافذ ہوگا اگر وہ قاضی کے پس فیصلہ جائے گا تو وہ اسے قائم رکھے گا مگر یہ کہ وہ فیصلہ صراحتہ ظلم ہو (
1
) (احکام القرآن لابن العربی، جلد
2
صفحہ
6212
) سحنون نے کہا : اگر قاضی اسے درست دیکھے گا تو وہ اسے قائم رکھے گا۔ (
2
) (احکام القرآن لابن العربی، جلد
2
صفحہ
6212
) ابن عربی نے کہا : یہ اموال اور ان حقوق میں ہوگا جو طالب کے ساتھ خاص ہیں رہی حدود تو ان حکم کا فیصلہ نہ ہوگا مگر سلطان کا فیصلہ نافذ ہوگا، ضابطہ یہ ہے کہ ہر وہ حق جس کے ساتھ دو جھگڑے والے خاص ہیں اس میں تحکیم جائز ہے اور محکم کی اس میں تحکیم نافذ ہوگی (
3
) (احکام القرآن لابن العربی، جلد
2
صفحہ
6212
) اس کی تحقیق یہ ہے لوگوں کے درمیان تحکیم وہ ان کا حق ہے حاکم کا حق نہیں ہے مگر تحکیم کی اجازت ولایت کے قاعدہ کو ختم کرنا ہے اور یہ لوگوں کو لڑانے تک پہنچانے والا ہے جس طرح گدھے لڑتے ہیں، کسی فاصل کا ہونا ضروری ہے شرع نے والی کو قائم کرنے حکمدیا تاکہ جنگ کا قاعدہ ختم ہوجائے اور والی سے تخفیف کرتے ہوئے تحکیم میں اجازت دی گئی اور لوگوں کو مقدمہ لے جانے کی مشقت میں تخفیف کی خاطر تحکیم کی اجازت دی گئی تاکہ دونوں مصلحتیں مکمل ہوجائیں اور فائدہ حاصل ہوجائے۔ امام شافعی (رح) وغیرہ نے کہا : تحکیم جائز ہے اور یہی فتوی ہے۔ (
4
) (احکام القرآن لابن العربی، جلد
2
صفحہ
6212
) بعض علماء نے کہا : یہود پر نبی کریم ﷺ کا فیصلہ ان کی کتاب کے حکم کو قائم کرنا تھا کیونکہ انہوں نے اس میں تحریف کی تھی اور اس کو چھپا دیا تھا اور ان پر عمل ترک کردیا تھا، کیا آپ نے ملاحظہ نہیں فرمایا کہ نبی مکرم ﷺ نے کہا تھا : اے اللہ میں تیرے امر کو پہلا زندہ کرنے والا ہوں جب کہ وہ (یہود) اسے مردہ کرچکے تھے (
5
) (سنن ابن ماجہ کتاب الحدود، صفحہ
187
) یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب آپ مدینہ طیبہ تشریف لائے اسی وجہ سے آپ نے صوریا کے بیٹوں سے تورات کے حکم کے متعلق پوچھا اور آپ نے اس سے قسم طلب کی، حدود میں کفار کے اقوال اور ان پر ان کی شہادت بالاجماع غیر مقبول ہے، لیکن آپ ﷺ نے اس پر بطریق الزام یہ فیصلہ کیا جس کا انہوں نے التزام کیا ہوا تھا اور اس پر عمل پیرا تھے یہ بھی احتمال ہے کہ علم کے طریق کا حصول وحی کے ساتھ ہوا تھا اور اس پر عمل پیرا تھے، یہ بھی احتمال ہے کہ علم کے طریق کا حصول وحی کے ساتھ ہو یا اللہ تعالیٰ نے صوریا کے بیٹوں کی تصدیق آپ کے دل میں ڈال دی ہو یہ فیصلہ آپ نے ان کے قول پر نہ فرمایا ہو۔ نبی مکرم ﷺ کے لیے بیان فرمایا اور رجم کی مشروعیت کی خبر دی اس کا آغاز اس وقت سے ہے، پس تورات کا حکم جو آپ نے قائم فرمایا اس سے یہ فائدہ ملتا ہے اور آپ نے بیان فرمایا کہ یہ شریعت کا حکم ہے اور تورات اللہ تعالیٰ کا حکم ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (آیت) ” انا انزلنا التورۃ فیھا ھدی ونور یحکم بھا النبیون الذین اسلموا “۔ آپ ﷺ انبیاء میں سے تھے حضرت ابوہریرہ ؓ نے آپ سے روایت کیا ہے ” میں اس کے مطابق فیصلہ کروں گا جو تورات میں ہے “۔ (
6
) (سنن ابی داؤد، کتاب الحدود، جلد
2
، صفحہ
255
) مسئلہ نمبر : (
4
) جمہور علماء ذمی کی شہادت کو رد کرتے ہیں کیونکہ وہ شہادت کا اہل نہیں اس کی شہادت نہ کافر کے مخالف قبول ہوگی اور نہ مسلمان کے مخالف مقبول ہوگی، اور تابعین وغیرہم کی ایک جماعت نے انکی شہادت قبول کی ہے جب کوئی جب کوئی مسلمان گواہ موجود نہ ہو اس کا بیان سورة کے آخر میں آئے گا، اگر کہا جائے کہ آپ ﷺ نے ان کی شہادت پر فیصلہ کیا تھا اور زانیوں کو رجم کیا تھا، اس کا جواب یہ ہے کہ وہ ان پر نافذ ہوا جو آپ نے جانا کہ یہ تورات کا حکم ہے اور ان پر اس کے مطابق عمل کرنے کو لازم کیا جس کے مطابق بنی اسرائیل عمل کرتے تھے یہ ان پر حجت کو لازم کرنے کے لیے تھا اور ان کی تحریف اور تبدیلی کے اظہار کے لیے تھا آپ نافذ کرنے والے تھے نہ کہ فیصلہ کرنے والے تھے، یہ پہلی تاویل پر ہے اور جو احتمال ذکر کیا گیا ہے اس تاویل پر ہے اس صورت میں یہ اس واقعہ کے ساتھ خاص ہوگا، کیونکہ صدر اول میں کوئی ایسا نہیں سنا گیا جس نے ان کی شہادت قبول کی ہو۔ واللہ اعلم۔ مسئلہ نمبر : (
5
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” لایحزنک “۔ نافع نے یا کے ضمہ اور زا کے کسرہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ باقی قراء نے یا کے فتحہ اور زاء کے ضمہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ الحزن اور الحزن، سرور (خوشی) کی ضد ہے حزن الرجل فھو حزن وحزین واحزنہ غیرہ وحزنہ، اسی طرح اسل کہ اور سل کہ ہے، محزون اس پر بنایا گیا ہے، یزیدی نے کہا : حزنہ قریش کی لغت ہے احزنۃ تمیم کی لغت ہے دونوں طرح پڑھا گیا ہے، احتزن وتحزن کا ایک ہی معنی ہے۔ آیت میں نبی مکرم ﷺ کو تسلی دینا ہے، یعنی کفر کی طرف ان کی جلدی سے پریشان نہ ہوں اللہ تعالیٰ نے ان کے خلاف تمہاری مدد کا وعدہ کیا ہے۔ مسئلہ نمبر : (
6
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” من الذین قالوا امنا بافواھھم “ یہ منافق ہیں، (آیت) ” ولم تؤمن قلوبھم “ ان کے دلوں میں ایمان نہیں ہے جیسا کہ زبانیں ایمان کا اقرار کر رہی ہیں، (آیت) ” من الذین ھادوا “ یہود مدینہ، یہاں کلام مکمل ہے۔ پھر آغاز کیا فرمایا : (آیت) ” سمعون للکذب “ یعنی وہ جاسوسی کرنے والے ہیں اس کی مثل ہے طوافون علیکم بعض نے فرمایا کلام کی ابتدا (آیت) ” من الذین ھادوا سے ہے یعنی یہود میں سے ایک قوم ہے جو جھوٹ سنتے ہیں یعنی اپنے رؤسا کے جھوٹ کو قبول کرتے ہیں یعنی تورات میں جو وہ تحریف کرتے ہیں اسے قبول کرتے ہیں۔ بعض علماء نے فرمایا : اس کا مطلب ہے اے محمد ﷺ وہ آپ کلام سنتے ہیں تاکہ آپ جھوٹ بولیں، ان میں کچھ ایسے لوگ تھے جو نبی مکرم ﷺ کے پاس حاضر ہوتے تھے پھر عام لوگوں کے پاس آپ ﷺ پر جھوٹ لکھتے تھے ان کے سامنے آپ کی توہین کرتے تھے (آیت) ” سمعون لقوم اخرین لم یاتوک “۔ کا یہ معنی ہے منافقین میں ایسے لوگ تھے جو ایسا کرتے تھے، فراء نے کہا : سماعین اور طوافین جائز ہے جیسے فرمایا : ملعونین اینما ثقفوا اور اسی طرح فرمایا : (آیت) ” ان المتقین فی جنت ونعیم، (طور) پھر فرمایا (آیت) ” فکھین اخذین “۔ سفیان بن عیینہ نے کہا : اللہ تعالیٰ نے قرآن میں جاسوس کا اس آیت میں ذکر کیا (آیت) ” سمعون لقوم اخرین لم یاتوک (
1
) (المحرر الوجیز، جلد
2
، صفحہ
192
دارالکتب العلمیہ) نبی کریم ﷺ نے ان سے تعرض نہیں فرمایا، حالانکہ آپ کو ان کے متعلق علم تھا، کیونکہ اس وقت احکام پختہ نہیں ہوتے تھے اور اسلام کو قوت حاصل نہ تھی جاسوس کا حکم سورة الممتحنہ میں آئے گا انشاء اللہ تعالیٰ ۔ مسئلہ نمبر : (
7
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” یحرفون الکلم من بعد مواضعہ “۔ وہ آپ سے کلام کو سمجھنے کے بعد دوسری تاویلیں کرتے ہیں، حالانکہ اس محمل کو جانتے ہیں جس کا اللہ تعالیٰ نے ارادہ فرمایا ہے اور احکام کو بیان فرمایا ہے پس انہوں نے کہا : شریعت رجم کا ترک ہے اور انہوں نے رجم کا بدل چالیس کوڑے بنادیئے یہ اللہ تعالیٰ کے حکم میں تبدیلی تھی (آیت) ” یحرفون، سمعون “ کی صفت ہے (آیت) ” یاتوک “ میں جو ضمیر ہے اس سے حال نہیں ہے، کیونکہ جب وہ نہ آئے تو نہ سنا، تحریف یہ ہے کہ وہ موجود ہو، سنے پر تبدیلی کرے تبدیلی کرنے والے بعض یہود تھے سب نہیں تھے، اسی وجہ سے (آیت) ” من الذین ھادوا “ کا معنی فریق سماعون زیادہ درست ہے، (آیت) ” یقولون “ ، یہ (آیت) ” یحرفون “ کی ضمیر سے حال ہے۔ (آیت) ” ان اوتیتم ھذا فخذوہ “۔ یعنی محمد ﷺ تمہیں کوڑوں کا قول لائیں تو قبول کرو ورنہ نہیں (
1
) (معالم التنزیل، جلد
2
، صفحہ
256
) مسئلہ نمبر : (
8
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” ومن یرد اللہ فتنۃ “۔ فتنہ سے مراد دنیا میں اس کی گمراہی اور آخرت میں سزا ہے۔ (
2
) (معالم التنزیل، جلد
2
، صفحہ
256
) (آیت) ” فلن تملک لہ من اللہ شیئا “۔ تو تو اسے نفع نہیں پہنچائے گا (آیت) ” اولئک الذین لم یرد اللہ ان یطھرقلوبھم “ ، یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بیان ہے کہ اس نے ان پر کفر کا فیصلہ کردیا ہے، یہ آیت دلیل ہے کہ ضلال اللہ کی مشیت سے ہے۔ ان لوگوں کا رد ہے جو اس کے خلاف کہتے ہیں جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے یعنی انکے دلوں پر مہر لگانے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں کو پاک کرنے کا ارادہ ہی نہیں کیا جس طرح اس نے مومنین کو ثواب دینے کے لیے مومنین کے دلوں کو پاک کیا ہے۔ (آیت) ” لھم فی الدنیا خزی “ ، بعض علماء نے فرمایا : ان کی یہ رسوائی تھی جب انہوں نے رجم کا انکار کیا پھر تورات لائی گئی اور اس میں رجم کا حکم پایا گیا، بعض علماء نے فرمایا : دنیا میں انکی رسوائی یہ ہے کہ ان سے جزیہ لیا گیا اور ذلت ان پر مسلط کی گئی ،
Top