Tafseer-e-Mazhari - Adh-Dhaariyat : 19
وَ فِیْۤ اَمْوَالِهِمْ حَقٌّ لِّلسَّآئِلِ وَ الْمَحْرُوْمِ
وَفِيْٓ اَمْوَالِهِمْ : اور انکے مالوں میں حَقٌّ لِّلسَّآئِلِ : حق سوالی کے لئے وَالْمَحْرُوْمِ : اور تنگدست (غیرسوالی)
اور ان کے مال میں مانگنے والے اور نہ مانگنے والے (دونوں) کا حق ہوتا تھا
وفی اموالھم حق للسائل والمحروم . اور ان کے مال میں سوالی اور غیر سوالی کا حق تھا۔ وَ فِیْ اَمْوَالِھِمْ : یعنی وہ سائلوں کو بھی دیتے ہیں اور سوال سے بچنے والے کو بھی ‘ جن کو سوال نہ کرنے کی وجہ سے ناواقف لوگ مالدار سمجھتے ہیں۔ نیکو کار ان کے چہرے دیکھ کر پہچان لیتے ہیں اور اندرونی احوال سے واقف ہونے کے بعد ان کو بھی دیتے ہیں۔ قتادہ اور زہری وغیرہ نے محروم کا یہی معنی بیان کیا ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ اور سعید بن مسیّب نے کہا : محروم سے وہ شخص مراد ہے جس کو نہ مال غنیمت سے کوئی حصہ ملا ہو ‘ نہ مال فے میں سے۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم کا بیان ہے کہ حسن بن محمد بن حنفیہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے مجاہدین کا ایک دستہ روانہ کیا۔ ان مجاہدوں کے ہاتھ (کافروں کی) کچھ بکریاں لگ گئیں جب یہ لوگ بکریوں کے حصے بخرے کر کے فارغ ہوگئے تو کچھ (غریب) لوگ آپہنچے۔ ان مجاہدوں نے ان کو بھی کچھ حصہ دے دیا۔ اس پر آیت مذکورہ نازل ہوئی۔ زید بن اسلم نے کہا : محروم سے وہ شخص مراد ہے جس کے (باغوں کے) پھلوں پر یا کھیتی پر یا مویشیوں کے بچوں پر کوئی (آسمانی یا زمینی) آفت آگئی ہو اور باغ ‘ کھیت اور جانور تباہ ہوگئے ہوں) محمد بن کعب قرظی نے بھی یہی کہا اور (اس معنی کے ثبوت میں) آیت : اِنَّا لَمُغْرَمُوْنَ بَلْ نَحْنُ مَحْرُوْمُوْنَ پڑھی۔
Top