Mazhar-ul-Quran - An-Nahl : 53
وَ مَا بِكُمْ مِّنْ نِّعْمَةٍ فَمِنَ اللّٰهِ ثُمَّ اِذَا مَسَّكُمُ الضُّرُّ فَاِلَیْهِ تَجْئَرُوْنَۚ
وَمَا : اور جو بِكُمْ : تمہارے پاس مِّنْ نِّعْمَةٍ : کوئی نعمت فَمِنَ اللّٰهِ : اللہ کی طرف سے ثُمَّ : پھر اِذَا : جب مَسَّكُمُ : تمہیں پہنچتی ہے الضُّرُّ : تکلیف فَاِلَيْهِ : تو اس کی طرف تَجْئَرُوْنَ : تم روتے (چلاتے) ہو
اور تمہارے پاس جو کچھ بھی نعمت ہے وہ سب اللہ ہی کی طرف سے ہے پھر جب تمہیں تکلیف پہنچتی ہے تو اسی کی طرف فریاد کرتے ہو
اس آیت مبارکہ میں نعمتوں کا پر شکر کرنے کا ارشاد کیا ہے جتنی نعمتیں تمہیں دنیا میں حاصل ہیں وہ سب خدا کی عنایت ہے۔ مال و دولت، آل واولاد ، رزق کی فراخی سب اسی کی دی ہوئی ہے اس لئے کہ بندوں پر واجب ہے کہ اس کا شکر ادا کریں پھر اس کے بعد انسان کی غفلت کو بیان فرمایا کہ جس وقت انسان کو خوشحالی اور فارغ البالی ہوتی ہے اس وقت اللہ کو بھولا رہتا ہے مگر جب کسی مصیبت کا سامنا ہوتا ہے بیماری یا کوئی سختی درپیش ہوتی ہے، تو خدا سے گڑ گڑ کر فریاد کرنے لگتا ہے۔ پھر جب خدا اس کی فریاد سن لیتا ہے اور اس کی مصیبت دور کردیتا ہے تو جو لوگ گمراہ ہیں اللہ کو بلکل بھول جاتے ہیں ۔ پھر فرمایا خیر تم دنیا میں جس طرح چاہو کفران نعمت کرو، جیسے چاہو خدا کی نعمتوں کا انکار کرو، آگے آگے معلوم کرو گے کہ تمہارا کیا حال ہوگا اور کیا وقت تمہیں پیش آوے گا اور کیا انجام ہوگا دنیا میں تم پر کیا بلا آنے والی ہے اور آخرت میں کیا گت تمہاری ہوگی۔
Top