Urwatul-Wusqaa - An-Nahl : 53
وَ مَا بِكُمْ مِّنْ نِّعْمَةٍ فَمِنَ اللّٰهِ ثُمَّ اِذَا مَسَّكُمُ الضُّرُّ فَاِلَیْهِ تَجْئَرُوْنَۚ
وَمَا : اور جو بِكُمْ : تمہارے پاس مِّنْ نِّعْمَةٍ : کوئی نعمت فَمِنَ اللّٰهِ : اللہ کی طرف سے ثُمَّ : پھر اِذَا : جب مَسَّكُمُ : تمہیں پہنچتی ہے الضُّرُّ : تکلیف فَاِلَيْهِ : تو اس کی طرف تَجْئَرُوْنَ : تم روتے (چلاتے) ہو
اور نعمتوں میں سے جو کچھ تمہارے پاس ہے سب اللہ ہی کی طرف سے ہے ، پھر جب تمہیں کوئی دکھ پہنچتا ہے تو اس کے آگے نالہ وزاری کرتے ہو
سب نعمتیں تو اللہ ہی کی دی ہوئی ہیں اور تکلیفیں دور کرنے والا بھی وہی ہے : 61۔ نعمتوں میں سے جو کچھ تمہارے پاس ہے سب اللہ ہی کی طرف سے ہے اور جب بھی تم کو کوئی دکھ پہنچتا ہے تو اس کے آگے آہ وزاری کرتے ہو تاکہ وہ اس دکھ کو رفع کر دے ، اس جگہ اس حقیقت کو یاد دلایا ہے جس طرح کی نعمتیں بھی انسان کو حاصل ہیں ان کا سرچشمہ ذات خداوندی ہی ہے اور اس سے بڑھ کر یہ کہ انسان کو خود بھی اس کا احساس ہے چناچہ اس پر جب بھی کوئی مصیبت پڑتی ہے تو وہ بےساختہ اللہ ہی کو یاد کرنے لگتا ہے ، فطرت انسانی بھی بڑی عجیب چیز ہے کہ ذرا پھنس گئے تو خدا یاد آگیا اور پھر جب تک کام چلتا رہا کبھی بھول کر بھی خدا یاد نہ آیا اس طرح اس جگہ بیان کیا گیا ہے جن نعمتوں سے تم لطف اندوز ہو رہے ہو اور فائدہ اٹھا رہے ہو وہ تو ساری کی ساری اللہ تعاولیٰ نے عطا فرمائی ہیں چاہئے تو یہ تھا کہ تم ہر دم اس کا شکریہ ادا کرتے رہتے لیکن تم الٹے اکڑ جاتے ہو اور نافرمان بن جاتے ہو تو وہ کبھی یاد نہیں آیا جب تک کہ تم دوبارہ کسی مسئلہ میں پھنس نہ گئے گویا جب تم کو چاروں طرف سے مصیبتیں گھیر لیتی ہیں تو ہر طرف سے مایوس ہو کر اللہ ہی کے پاس گڑگڑانے لگتے ہو حالانکہ بات تو جب تھی کہ اب بھی تم اکڑے ہی رہتے اور ایسے وقت بھی تم اس کو یاد نہ کرتے (تجئرون) کے معنی ہیں تضرع وعاجزی کے ساتھ گڑگڑانے لگنا ، مطلب یہ ہے کہ جب تک تم کو کوئی دکھ اور مصیبت آ نہیں لیتی اس وقت تک اللہ تعالیٰ کو بھولے بیٹھے رہتے ہو اور جب پکڑ لئے جاتے ہو تو اس وقت جزع وفزع کرنے لگتے ہو اور چیختے ہو گویا یہ حالت ہے فطرت انسانی کی کہ دکھ کے وقت وہ صرف ایک خدا کی طرف رجوع کرتا ہے اور جب انعامات الہی کی بارش ہو رہی ہوتی ہے تو مست ہوجاتا ہے اور اللہ کو اس طرح بھول جاتا ہے کہ گویا اس نے کبھی اس کو پکارا نہیں تھا ۔
Top