Tafseer-e-Madani - An-Nahl : 53
وَ مَا بِكُمْ مِّنْ نِّعْمَةٍ فَمِنَ اللّٰهِ ثُمَّ اِذَا مَسَّكُمُ الضُّرُّ فَاِلَیْهِ تَجْئَرُوْنَۚ
وَمَا : اور جو بِكُمْ : تمہارے پاس مِّنْ نِّعْمَةٍ : کوئی نعمت فَمِنَ اللّٰهِ : اللہ کی طرف سے ثُمَّ : پھر اِذَا : جب مَسَّكُمُ : تمہیں پہنچتی ہے الضُّرُّ : تکلیف فَاِلَيْهِ : تو اس کی طرف تَجْئَرُوْنَ : تم روتے (چلاتے) ہو
اور جو بھی کوئی نعمت تمہیں حاصل ہے، (اے لوگو) یہ سب اللہ ہی کی طرف سے ہے، پھر جب تمہیں کوئی تکلیف پہنچتی ہے، تو تم سب اسی کی طرف دوڑتے ہو چلاتے (اور فریاد کرتے) ہوئے،
104۔ ہر نعمت اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے : سو ارشاد فرمایا گیا اور جو بھی کوئی نعمت تمہیں حاصل ہے (اے لوگو) وہ سب اللہ کی طرف سے ہے۔ خواہ کوئی ظاہری نعمت ہو یا باطنی۔ حسی یا معنوی۔ چھوٹی ہو یا بڑی۔ تمہیں معلوم ہو یا نہ ہو کہ کتنی ہی نعمتیں اس کائنات میں اور خودہمارے جسموں کے اندر ایسی ہیں جن کا انسان کو علم بھی نہیں تھا۔ اور جوں جوں اس کا علم و تجربہ ترقی کرتا گیا اس کو ان کا علم ہوتا گیا۔ سو کتنی ہی نعمتیں اور عظیم الشان نعمتیں ایسی ہیں جن کا علم و ادراک انسان کو ماضی میں نہیں تھا مگر آج وہ ان کو اپنے علم و تجربے کی بناء پر جانتا اور اس سے طرح طرح متمتع و مستفید ہورہا ہے۔ اور نت نئے انکشافات اور تجربات سے کام لے رہا ہے۔ اور جوں جوں اس کے علم و ادراک کا دائرہ بڑھتا اور وسیع ہوتا جائے گا توں توں اس کی معلومات میں اضافہ ہوتا جائے گا اور اس کے انکشافات کا دائرہ بھی وسیع ہوتاجائیگا۔ اور خدا ہی جانے کہ کتنی ہی نعمتیں ایسی ہیں جن سے انسان متمتع ہوتا رہا ہے اور ہورہا ہے مگر اس کو ان کا پتہ ابھی تک بھی نہیں۔ اور یہ سب کچھ قدرت نے انسان کی طرف سے کسی اپیل و درخواست کے بغیر ازخود اپنے کرم بےپایاں اور رحمت بےنہایت سے کیا۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ سو اس سے باوجود اس کی اطاعت و بندگی اور اس کے حق شکر سے منہ موڑنا اور غفلت برتنا اور اس سے بڑھ کر یہ کہ اس واہب مطلق کی بخشش وعطاء میں ایسی دوسری ہستیوں اور خود ساختہ چیزوں کو شریک ماننا جن کا ان نعمتوں کے وجود اور ان کی بخشش میں سرے سے کوئی دخل ہی نہیں کتنا بڑا ظلم اور کس قدر ناانصافی ہے ؟ اور یہ سب کچھ سوائے توہم پرستی اور خود ساختہ تصورات ومفروضوں کے کسی بھی اساس و بنیاد پر نہیں۔ اور ظاہر ہے کہ کفر و شرک کی کوئی اساس و بنیاد ہو ہی نہیں سکتی ہے ؟ (ومن یدع مع اللہ الہا اخر لابرھان لہ بہ فانما حسابہ عندربہ) سو ایسے میں اس طرح کہنا اور ماننا کہ یہ نعمتیں اللہ نے نہیں فلاں نے دی ہیں کس قدر زیادتی اور کتنا بڑا ظلم اور کتنی بڑی بےانصافی ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ رب اوزعنی ان اشکرنعمتک التی انعمت علی وعلی والدی وان اعمل صالحا ترضہ لی یا ارحم الراحمین ویا ذالجلال والاکرام۔ بہرکیف نعمت تمہیں ملی ہے اے لوگو وہ سب اللہ ہی کی طرف سے ہے۔ پس تم ہمیشہ اسی کا شکر ادا کرواسی کے حضور جھکو اور اسی کی عبادت و بندگی سے سرفراز وشاد کام رہو۔ وباللہ التوفیق۔ یہی ان نعمتوں کا حق اور اسی میں تمہارا بھلا ہے۔ وباللہ التوفیق لمایحب ویرید وعلی مایحب ویرید بکل حال من الاحوال۔
Top