Mazhar-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 69
وَ اتْلُ عَلَیْهِمْ نَبَاَ اِبْرٰهِیْمَۘ
وَاتْلُ : اور آپ پڑھیں عَلَيْهِمْ : ان پر۔ انہیں نَبَاَ : خبر۔ واقعہ اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم
اور1 (تم) ان لوگوں کو ابراہیم کا قصہ پڑھ کر سنا دو ۔
حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا واقعہ۔ (ف 1) اے پیغمبر تم ان مشرکوں پر حضرت ابراہیم کا قصہ بیان کرو یہ اپنے آپ کو ان کی ہی طرف نسبت کرتے ہیں اور ان کو حضرت ابراہیم کی فرزندی کا بڑا دعوی ہے اور اس پر فخر کرتے ہیں ذراحضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا قصہ تو پڑھ کر سنادو ہمارے ساتھ حضرت ابراہیم کا کیا معاملہ تھا اور یہ جو اپنے آپ کو ان کی اولاد بتاتے ہیں یہ ہمارے ساتھ کس طرح معاملہ رکھتے ہیں جب حضرت ابراہیم نے اپنے باپ دادا اور اپنی قوم سے کہا کہ تم کس کو پوجتے ہو، اگرچہ وہ بھی جانتے تھے کہ بتوں کو پوجتے ہیں مگر انکو الزام دینے کے لیے ان سے سوال کیا، اس کے جواب میں بولے کہ ہم بتوں کو پوجتے ہیں اور ہم ان پر جمے رہتے ہیں حضرت ابراہیم نے فرمایا، کیا وہ تمہاری بات سنتے ہیں جب تم ان کو پکارتے ہو یا تم کو نفع نقصان بھی پہنچاسکتے ہیں ان لوگوں نے کہا، کچھ نہیں جب حضرت ابراہیم نے فرمایا، پھر جس آدمی کو اپنا معبود بناتا ہے اس میں اتنی بات تو ضرورد یکھ لیتا ہے کہ یہ میری بات کو سنتا ہے اور مجھ کو نفع نقصان پہنچانے پر قادر ہے۔ تم نے جوان پتھروں کے بتوں کو جو تم سے بھی زیادہ محتاج ہیں تم سن سمجھ تو لیتے ہو وہ تو اس قدر بھی نہیں کیا سمجھ کر تم نے ان کو اپنا معبود بنارکھا ہے۔ اس کے جواب میں کہا کہ یہ باتیں جو تم دریافت کرتے ہو وہ ہمارے معبودوں میں نہیں ہے۔ لیکن ہم نے اپنے باپ دادوں کو ایسا ہی کرتے پایا۔ حضرت ابراہیم نے فرمایا کہ جس کو تم خود اور تمہارے باپ دادا پوجتے ہوئے چلے آئے تم نے بھی اس کو کچھ دیکھابھالا، کیا باطل چیز بہت سے پچھلوں یا اگلوں کے کرنے سے حق بن جاتی ہے جو تم ایسا جواب دیتے ہو، کیا تمہارے باپ دادا کے پاس کوئی دلیل تھی وہ بھی ایسے ہی کہتے چلے گئے تم سب کے سب جھوٹے ہو جب تم ان بتوں کی عبادت پر کچھ دلیل نہ لاسکے تو میں تمہارے بتوں کا دشمن ہوں تم میں اور تمہارے بتوں میں طاق ہے تو میرے ساتھ جو بدسلوکی ہوسکے وہ کرو، پھر حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اللہ تعالیٰ کے اوصاف بیان کیے کہ اس نے مجھ کو پیدا کیا وہی مجھے ہدایت کرتا ہے اور کھلاتا پلاتا ہے اور جب میں بیمار ہوتا ہوں وہی شفادیتا ہے مجھے اور وہی مجھ کو وقت پر وفات دے گا پھر مجھے زندہ کرے گا، اور اسی سے مجھ کو امید ہے کہ قیامت کے دن میرے گناہ معاف کرے گا، ابراہیم (علیہ السلام) نے یہ دعامانگی کہ اے میرے رب مجھ کو دین کا علم دے ، اور مجھ کو نیکوں میں شامل کرلے اور آئندہ آنے والی امتوں میں مجھے نیک کام بنادے کہ وہ میری صفت اور ثناء بیان کیا کریں چناچہ آپ کی دعا قبول ہوئی کہ سب امتیں ابراہیم کی ثناء گو ہیں اور یہ کہ مجھے جنت نعیم کے وارثوں میں سے کردے۔ اور میرے باپ کو توفیق ایمان کی دے کر ان کی مغفرت فرماکیون کہ وہ گمراہوں میں سے ہے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے موقعہ پر کا ان بت پرستوں کو جو توڑ ڈالا تھا، اس کا قصہ سورة انبیاء میں گزرچکا ہے۔
Top