Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 69
وَ اتْلُ عَلَیْهِمْ نَبَاَ اِبْرٰهِیْمَۘ
وَاتْلُ
: اور آپ پڑھیں
عَلَيْهِمْ
: ان پر۔ انہیں
نَبَاَ
: خبر۔ واقعہ
اِبْرٰهِيْمَ
: ابراہیم
اور ان کو ابراہیم کا حال پڑھ کر سنا دو
قصہ دوم حضرت ابراہیم (علیہ السلام) باقوم او قال اللہ تعالیٰ واتل علیہم نبا ابراہیم .... الیٰ .... وان ربک لھو العزیز الرحیم۔ (ربط) گزشتہ آیت میں حضرت موسیٰ کلیم اللہ (علیہ السلام) کے قصہ کا ذکر تھا اب اس کے بعد آپ ﷺ کے جد امجد حضرت ابراہیم خلیل اللہ (علیہ السلام) کا قصہ ذکر کرتے ہیں کہ ان کو اپنی قوم کے مقابلہ میں کیا ابتلا پیش آیا۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو اپنے باپ کی گواہی کا شدید رنج تھا حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی قوم بابل کے اطراف میں آباد تھی مذھبا صابی یعنی ستارہ پرست تھے اور بت پرست بھی تھے کواکب اور نجوم کی تاثیر کے قائل تھے۔ ابراہیم (علیہ السلام) نے دلائل سے حق واضح کردیا اور اپنے لیے خدا تعالیٰ سے قسم قسم کی دعائیں مانگی۔ لہٰذا اے نبی آپ ﷺ بھی وہی طریقہ اختیار کیجئے چناچہ فرماتے ہیں۔ اور اے نبی آپ ﷺ ان لوگوں کے سامنے ابراہیم (علیہ السلام) کا قصہ بیان کیجئے۔ تاکہ یہ لوگ جو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی اولاد ہونے پر فخر کرتے ہیں ان کو چاہئے کہ اخلاص اور توحید اور توکل میں انکا اقتداء کریں اور شرک سے بیزار ہوں اور ابراہیم (علیہ السلام) کا قصہ سن کر ان پر حجت لازم ہو۔ ابراہیم (علیہ السلام) نے اول ابطال شرک کے لیے بتوں کا عاجز ہونا بیان کیا۔ بعد ازاں اثبات توحید کے لیے رب العالمین کی صفات کمال کو بیان کیا کہ رب العالمین وہ ہے کہ بندوں کا پیدا کرنا اور انکو ہدایت دینا اور ان کو رزق دینا اور مارنا اور جلانا سب اس کے اختیار میں ہے جو ذات ان صفات کے ساتھ موصوف ہو وہ مستحق عبادت ہے اور اس کی نعمتوں کا شکر فرض اور لازم ہے۔ از دست و زبان کہ بر آید کز عہدہ شکرش بدر آید اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا قصہ یہ ہے کہ جب انہوں نے اپنے باپ سے اور اپنی قوم سے یہ سوال کیا کہ تم کس بےحقیقت چیز کی پرستش کرتے ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم بتوں کو پوجتے ہیں پھر ہم ان کی عبادت پر جمے ہوئے ہیں ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا کہ کیا یہ بت تمہاری بات کو سنتے ہیں جب تم انہیں پکارتے ہو اور ان سے دعا مانگتے ہو یا تم کو کچھ نفع اور ضرر پر قادر ہو وہ کیسے قابل عبادت ہوسکتی ہے۔ بولے کہ یہ باتیں جو تم نے کہی ہیں وہ تو ہم نے ان میں نہیں پائی پر ہم نے اپنے بڑوں کو اسی طرح کرتے پایا۔ ہم تمہارے کہنے سے اپنے آبائی طریقے کو نہیں چھوڑ سکتے۔ ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا بھلا تم نے جانا بھی ہے کہ جن چیزوں کو تم پوجتے رہتے ہو اور تمہارے بڑے بھی پوجتے چلے آئے۔ یہ میرے اور تمہارے دشمن ہیں سوائے رب العالمین کے کہ اس کی عادت تو حق ہے اور اس کی سوا کسی اور چیز کی عبادت باعث مضرت ہے بلکہ باعث ہالکت ہے اور دشمن کا کام نقصان پہنچانا ہے۔ اس لیے انہیں دشمن فرمایا۔ کیونکہ کسی دشمن سے اتنا ضرر نہیں پہنچ سکتا جتنا کہ بتوں کی عبادت سے پہنچتا ہے اور وہ رب العالمین جس کی عبادت کی طرف میں تم کو بلاتا ہوں اس کی شان یہ ہے کہ اس نے مجھ کو پیدا کیا۔ پس وہی مجھ کو راہ دکھاتا ہے اور سیدھے راستے پر لے جارہا ہے پہلے جملہ میں اللہ کی وحدانیت کو بیان کیا کہ وہی میرا خالق ہے اور دوسرے جملہ میں مقام نبوت کو بیان کیا جدھر خدا مجھے لے جا رہا ہے میں ادھر جا رہا ہوں۔ می برد ہر جا کہ خاطر خواہ اوست اور وہ جو مجھ کو کھلاتا ہے اور پلاتا ہے یعنی جس ذات نے پیدا کرنے کے بعد میرے لیے سامان زندگی بھی پیدا کیا۔ میرا وجود اور میری بقاء سب اس کے اختیار میں ہے اور زندگی میں جو تغیرات اور انقلابات پیش آتے ہیں وہ بھی سب اس کے ہاتھ میں ہیں اور جب میں بیمار ہوجاتا ہوں تو وہ مجھ کو شفا دیتا ہے اور وہ ذات جس نے مجھ کو پیدا کیا وہی مجھ کو اپنے وقت پر موت دے گا۔ پھر قیامت کے دن مجھ کو زندہ کرے گا۔ مطلب یہ ہے کہ میں بھی حادث اور میری بیماری بھی حادث اور میری صحت بھی حادث اور میری موت بھی حادث اور میری حیات بھی حادث اور وہ ذات ہے کہ جس سے میں طمع لگائے ہوئے ہوں کہ روز جزاء میں میری خطا معاف کرے۔ یعنی میری خطا پر مواخذہ نہ کرے۔ ابراہیم (علیہ السلام) کے خلیل اور معصوم بندے تھے۔ مگر سہو و نسیان سے کوئی بشر خالی نہیں اس لیے بطور تواضع و ادب اور لوگوں کی تعلیم کے لیے یہ فرمایا کہ لوگوں کو چہائے کہ اپنی خطاؤں اور کوتاہیوں پر نظر رکھیں اور بتلایا ہے کہ لوگ جان لیں کہ خطاؤں کو معاف کرنے والا صرف وہی رب العالمین ہے۔ ومن یغفر الذنوب الا اللہ۔ سعدی علیہ الرحمۃ نے کیا خوب کہا ہے۔ بندہ ھماں بہ کہ ز تقصیر خویش عذر بدرگاہ خدا آورد ورنہ سزا وار خدا و ندیش کس نتواند کہ بجا آورد یہاں تک ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے معبود برحق کی صفات بیان کیں کہ معبود برحق وہ ہے کہ جو ان صفات کے ساتھ موصوف ہو۔ تمہارے تراشیدہ بت قابل عبادت نہیں اور اللہ تعالیٰ کے انواع و اقسام کے الطاف کا اعتراف کیا اب اس کے بعد ابراہیم (علیہ السلام) اپنی قوم سے منہ موڑ کر رب العلامین کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اور اس سے دعا مانگتے ہیں اے میرے پروردگار مجھ کو علم اور حکمت عطاء فرما اور مجھ کو اپنے خاص الخاص نیک بختوں میں شامل کر دے اللہ تعالیٰ کی عبادت کا حق ادا ہونا کسی سے ممکن نہیں اس لیے حضرات انبیاء (علیہ السلام) سب سے زیادہ لرزاں اور ترساں رہتے ہیں۔ قصہ اکبر میں امام اعظم ؓ سے مروی ہے کہ ہم اعتقاد رکھتے ہیں کہ کوئی مخلوق اللہ تعالیٰ کی ایسی عبادت جو اس عبادت کا حق ہے ادا نہیں کرسکتی لیکن بندہ اس کے حکم کی فرمانبرداری اور بجا آوری کرتا ہے ” حکم “ سے علم اور حکمت اور نبوت اور وقت علمیہ کا کمال مراد ہے اور صلاح سے قوت علمیہ کا کمال مراد ہے اللہ تعالیٰ نے ان کی یہ دونوں دعائیں قبول کیں۔ ان کو علم و حکمت اور رسالت اور خلت سے سرفراز فرمایا اور صالحین میں سے بنایا۔ کما قال تعالیٰ وانہ فی الاخرۃ لمن الصالحین اور اے میرے پروردگار میرا ذکر خیر سچائی کے ساتھ پچھلے لوگوں میں جاری رکھ کہ پچھلے لوگ میرے طریقے پر چلیں اور ان کی نیکیوں سے مجھ کو بھی حصہ ملے اللہ تعالیٰ نے ان کی یہ دعا بھی قبول فرمائی۔ کما قال تعالیٰ وترکنا علیہ فی الاخرین سلام علی ابراہیم کذالک نجزی المحسنین۔ جس قدر ادیان سماویہ ہیں سب میں انکار ذکر خیر ہوتا ہے اور امت محمدیہ کو یہ حکم ہوا کہ التحیات میں جب درود پڑھا کریں تو اس کے ساتھ کما صلیت وبارک علی ابراہیم وعلی ال ابراہیم۔ پڑھا کریں۔ اور اے الٰہی مجھ کو جنت النعیم کے وارثوں میں سے کر دے جو تیری نعمت اور کرامت کا باغ ہے یعنی بغیر تعب اور مشقت کے مجھ کو جنت عطا فرما۔ جیسے میراث بدون تعب اور مشقت کے ملتی ہے اور اے اللہ میرے باپ کی مغفرت فرما دے وہ گمراہوں میں سے تھا۔ ابراہیم (علیہ السلام) نے ہجرت کی اور باپ کو چھوڑ کر چلے اور مطلب یہ تھا کہ اے اللہ اس کو ایمان اور ہدایت کی توفیق نصیب فرما تاکہ وہ تیری مغفرت کا مستحق ہو سکے۔ ان کو یہ امید تھی کہ شاید وہ زندگی میں اسلام لے آئے لیکن جب ان پر یہ بات کھل گئی کہ وہ اللہ کا دشمن ہے ایمان نہیں لائے گا یا یہ معلوم ہوگیا کہ اس کا خاتمہ کفر پر ہوگیا تو اس سے بیزار ہوگئے جیسا کہ سورة توبہ میں گزر چکا ہے۔ وما کان استغفار ابراہیم لابیہ الا عن موعدۃ وعدھا ایاہ فلما تبین لہ انہ عدو للہ تبرا منہ ان آیات میں ابراہیم (علیہ السلام) کی ان دعاؤں کا ذکر تھا کہ جو مقام رجاء وطمع سے متعلق ہیں اب آئندہ آیت میں اس دعا کا ذکر کرتے ہیں جو مقام عظمت وہیبت اور مقام خوف و خشیت سے متعلق ہے۔ چناچہ فرماتے ہیں اور اے پروردگار مجھے اس دن رسوا نہ کرنا جس دن مردے قبروں سے اٹھائے جائیں گے لفظ اخزا خزی سے مشتق ہے خزی کے معنی ذلت اور خواری کے ہیں اور خزایت کے معنی ندامت اور شرمساری کے ہیں آیت میں دونوں معنی درست ہیں سبحان اللہ جب ابراہیم خلیل اللہ (علیہ السلام) کا یہ حال ہے کہ وہ روزحشر کی رسوائی سے ڈرتے ہیں تو کسی کی کیا مجال ہے کہ وہ آخرت کی ذلت اور رسوائی سے بےفکر ہوجائے اور وہ دن بڑا ہولناک ہوگا جس دن نہ مال نفع دیگا اور نہ بیٹے لیکن اس دن کی پریشانی اور رسوائی سے وہ شخص بچ سکے گا جو اللہ کے پاس کفر اور شرک اور شکوک و شبہات سے دل سلامت لیکر حاضر ہوگا۔ جو شخص ایسا ہوگا تو لامحالہ اس نے اپنا مال خدا کی راہ میں لگایا ہوگا اور اپنی اولاد کو دین کی تعلیم دی ہوگی۔ ایسے شخص کو قیامت کے دن مال اور اولاد سے نفع پہنچے گا۔ جنید (رح) فرماتے ہیں کہ ” سلیم “ کے معنی لغت میں مارگزیدہ کے ہیں مطلب یہ ہے کہ خوف خداوندی کی وجہ سے جس دل کی یہ کیفیت ہو کہ وہ مارگزیدہ کی طرح تلملاتا رہے تو وہ قیامت کے دن کامیاب ہوگا۔ اور وہ دن نہایت ہولناک اور ہیبتناک ہوگا اس دن جنت میدان حشر میں متقیوں کے قریب کردی جائے گی جو خزانہ ہے منافع اور فوائد کا تاکہ اہل ایمان جنت میں جانے سے پہلے ہی جنت کو دیکھ کر خوش ہوجائیں کہ ہمیں اس مقام پر جانا ہے اور جہنم گمراہوں کے سامنے ظاہر کردی جائے گی جو مخزن ہے تمام مصیبتوں اور ذلتوں اور آفتوں کا تاکہ اس کو دیکھ کر غمزدہ ہوں کہ اب ہمیں یہاں جانا ہے اور یہ ہمارا دائمی ٹھکانہ ہے یہ دیکھ کر انکے خوف اور نا امیدی اور پریشانی میں اور زیادتی ہوگی۔ کما قال تعالیٰ فلما راوہ زلفۃ سیئت وجوہ الذین کفروا۔ اس طرح سے جنت کو قریب کرنا مسلمانوں کے سرور کا باعث ہوگا اور دوزخ کا قریب کرنا کافروں کے رنج و غم کا باعث ہوگا۔ (تفسیر کبیر ص 418 ج 6) اور ذلت و مصیبت کا مخزن دکھلانے کے بعد گمراہوں کو ملامت کی اجائے گی اور ان سے کہا جائیگا کہ کہاں ہیں تمہارے وہ معبود جن کو تم اللہ کے سوا پوجتے تھے کیا وہ اس وقت تمہاری کچھ مدد کرسکتے ہیں یا اپنا ہی کچھ بچاؤ کرسکتے ہیں کیا اپنے آپ کو عذاب سے بچا سکتے ہیں پھر اس کہنے کے بعد وہ معبود یعنی بت وغیرہ اور بت پرست اور گمراہ اور ابلیس کا سب لشکر دوزخ میں اوندھے منہ ڈال دئیے جائیں گے سب کے سب دوزخ میں ڈال دئیے جائیں گے اور غوطے دئیے جائیں گے اور بت اور شیاطین اور گمراہیوں کے سردار جنہوں نے ان کو گمراہی پر آمادہ کیا تھا وہ اپنے پیروی کرنے والوں کی کوئی مدد نہیں کرسکیں گے اور نہ خود اپنے کو عذاب سے بچا سکیں گے نہ ناصر ہونگے اور نہ منتصر اور یہ عابد و معبود وہاں پہنچ کر آپس میں جھگڑیں گے۔ عابدین اپنے معبودین سے کہیں گے۔ خدا کی قسم ہم کھلی گمراہی اور صریح غلطی میں تھے کہ ہم تمہاری عبادت کرتے تھے اور تم کو جہانوں کے پروردگار کی برابر ٹھہراتے تھے۔ اور خدا کی طرح بےچون و چرا تمہارے حکم کو مانتے تھے اور نہیں گمراہی میں ڈالا ہم کو مگر ان بڑے مجرموں نے جو اس گمراہی کے بانی تھے ان مجرموں نے جو باتیں ہم کو سکھائی وہ ہم نے مانی جیسا کہ دوسری جگہ ہے۔ ربنا انا اطعنا سادتنا وکبراء نا فاضلونا السبیلا۔ بالآخر اس طرح سے وہ اپنی گمراہی کا اقرار کریں گے پس اس وقت حسرت سے یہ کہیں گے کہ افسوس ہمارا کوئی سفارشی نہیں جیسے مومنوں کے سفارشی فرشتے اور انبیاء ہیں اور نہ کوئی شفیق اور مہربان دوست ہے کہ دلسوزی اور اظہار ہمدردی ہی کرے۔ سو کاش ہم کو پھر ایک مرتبہ دنیا میں لوٹنا نصیب ہوجائے تو ہم ایمان لانے والوں میں سے ہوجائیں اور پکے ایماندار بن کر واپس آئیں ان کی یہ بات بھی جھوٹ ہے ولو ردوا لعادوا لما نھوا عنہ وانھم لکاذبون یہاں تک ابراہیم (علیہ السلام) کی تقریر ختم ہوئی۔ اب آگے حق جل شانہ کا ارشاد ہے۔ بیشک ابراہیم (علیہ السلام) کے اس تمام قصہ میں اہل عقل کے لیے بڑی پریشانی ہے اور عبرت اور نصیحت ہے اور حجت اور بصیرت ہے جو اللہ کی معرفت حاصل کرنا چاہے کیونکہ یہ قصہ ابطال شرک اور دلائل توحید اور گمراہوں کے عبرتناک انجام کے بیان پر مشتمل ہے کہ کفر اور شرک کا نجام دائمی عذاب ہے اور ایمان دائمی نجات کس سبب ہے اور باوجود اس کے قوم ابراہیم میں سے اکثر لوگ ایمان لانے والے نہ ہوئے۔ اے نبی بیشک تیرا پروردگار ہی غالب ہے اور مہربان ہے یعنی وہ قادر ہے کہ اپنے دشمنوں سے فوری انتقام لے لے۔ لیکن وہ رحیم اور حلیم ہے کہ دشمنوں کو مہلت دیتا ہے۔
Top