Taiseer-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 69
وَ اتْلُ عَلَیْهِمْ نَبَاَ اِبْرٰهِیْمَۘ
وَاتْلُ : اور آپ پڑھیں عَلَيْهِمْ : ان پر۔ انہیں نَبَاَ : خبر۔ واقعہ اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم
اور انھیں ابراہیم کا قصہ 48 (بھی) سنائیے
48 حضرت ابراہیم کا قصہ قریش مکہ سے گہری مناسب رکھتا ہے۔ یہ لوگ اپنے آپ کو حضرت ابراہیم کا پیروکار ہونے کا دعویٰ رکھتے تھے۔ حضرت ابراہیم وہ ہستی ہیں جنہوں نے اپنی ساری زندگی شرک کے خلاف جہاد میں گزاری اور اس راہ میں آنے والی ہر مصیبت کو بڑی خندہ پیشانی سے برداشت کیا۔ جبکہ قریش مکہ اپنے اس اتباع ابراہیمی کے دعویٰ کے باوجود سر سے پاؤں تک شرک میں ڈوبے ہوئے تھے۔ انھیں یہ اعتراف بھی تھا کہ حضرت ابراہیم خالصتؤہ توحید پرست اور شرک سے سخت بیزار تھے اور یہ بھی اعتراف تھا کہ عرب میں شرکیہ رسوم حضرت ابراہیم کی وفات کے صدیوں بعد رائج ہوئیں۔ حضرت ابراہیم کی قوم بھی سر تا پا شرک میں مبتلا تھی۔ دوسروں کا کیا ذکر آپکا باپ آزر نمرود کے دربار میں شاہی مہنت تھا۔ وہ خو بت تراش بھی تھا اور بت فروش بھی۔ اس کا ذریعہ معاشی بھی بت گری اور بت فروشی تھا۔ اور جاہ و منصب بھی اسے اسی وجہ سے حاصل ہوا۔ ایسے باپ کے گھر اور ایسے ماحول میں حضرت ابراہیم پیدا ہو وے۔ نبوت عطا ہوئی تو سب سے پہلے اپنے باپ کو ہی سمجھانا شروع کیا اور پھر اس کے بعد دوسرے لوگوں کو اپنے آپ اور اپنی قوم سے ان کا پہلا سوال ہی یہ تھا کہ ان پتھر کے بتوں اور مورتیوں میں کیا خصوصیت ہے تو جو تم ان کی پوجا کرتے ہو۔ آخر تم ان کو کیا سمجھ کر ان کی پوجا کرتے ہو اور ان کی نذریں نیازیں دیتے ہو ؟
Top