Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Saadi - Ash-Shu'araa : 69
وَ اتْلُ عَلَیْهِمْ نَبَاَ اِبْرٰهِیْمَۘ
وَاتْلُ
: اور آپ پڑھیں
عَلَيْهِمْ
: ان پر۔ انہیں
نَبَاَ
: خبر۔ واقعہ
اِبْرٰهِيْمَ
: ابراہیم
اور ان کو ابراہیم کا حال پڑھ کر سنا دو
آیت 69 سے 104 فرمایا : اے محمد ! ﷺ آپ لوگوں کو، اللہ تعالیٰ کے خلیل حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی اس خاص حالت کی جلیل القدر ! خبر سنا دیجئے اگرچہ ان کی زندگی کے تمام پہلو عظیم واقعات سے پر ہیں۔ مگر ان کا یہ واقعہ سب سے زیادہ حیرت انگیز اور سب سے افضل ہے جو آپ کی رسالت، اپنی قوم کو دعوت، اپنی قوم سے آپ کے مباحثہ اور آپ کی قوم کے موقف کے ابطال کو متضمن ہے اس لئے اسے ظرف کے ساتھ مقید کرتے ہوئے فرمایا : (اذ قال لابیہ وقومہ ما تعبدون۔ قالو) ” جب انہوں نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے پوچھا کہ یہ کیا چیزیں ہیں جن کی تم عبادت کرتے ہو تو انہوں نے کہا “ بتوں کی عبادت پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے : (نعبد اصناما) ” ہم بتوں کی عبادت کرتے ہیں “ جن کو ہم خود اپنے ہاتھوں سے تراشتے اور بناتے ہیں (فنظل لھا عکفین) ” اور ان کی پوجا پر قائم ہیں۔ “ یعنی ہم نے اپنے اکثر اوقات میں، ان بتوں کی عبادت کے لئے قیام کرتے ہیں۔ ابراہیم (علیہ السلام) نے ان بتوں کے لئے عبادت کے عدم استحقاق کو واضح کرتے ہوئے فرمایا : (ھل یسمعونکم اذ تدعون) ” جب تم ان کو پکارتے ہو تو کیا وہ تمہاری پکار کو سنتے ہیں ؟ “ (او ینفعونکم او یضرون) ” یا وہ تمہیں کوئی نفع یا نقسان دے سکتے ہیں ؟ “ انہوں نے اقرار کیا کہ ان مذکورہ صفات میں سے کوئی بھی ان میں موجود نہیں۔ وہ کار کو سن سکتے ہیں نہ نفع دے سکتے ہیں اور نہ نقصان۔ اس لئے جب آپ نے بتوں کو توڑا تو فرمایا : (بل فعلہ بیرھم ھذا فسئلوھم ان کانو ینطقون) (الانبیاء : 21/23) ” بلکہ یہ سب کچھ ان کے بڑے نے کیا ہے ان سے پوچھ لو اگر یہ بول سکتے ہیں۔ “ انہوں نے جواب دیا : (لقد علمت ما ھولاء ینطقون) (الانبیاء : 21/25) ” تمہیں علم ہے کہ یہ بولتے نہیں ہیں۔ “ یعنی زبان حال ہی سے یہ امر ثابت ہو رہا ہے جس میں کوئی شک و شبہ اور اشکال نہیں۔ انہوں نے اپنے گمراہی آباء و اجداد کی تقلید کا سہارا لیتے ہوئے کہا : (بل وجدنا اباء نا کذلک یفعلون) ” بلکہ ہم نے اپنے آباء و اجداد کو ایسے ہی کرتے پایا ہے “ اور ہم نے ان کی پیروی کی اور ان کی عادات کی اتباع کرتے ہوئے ان کے راستے پر گامزن ہوئے۔ ابراہیم (علیہ السلام) نے فرمایا اس معاملے میں تم اور تمہارے آباء واجدا سب ایک فریق ہو اور تم سب سے ہم ایک ہی بات کہتے ہیں : (افرء یتم ما کنتم تعبدون۔ انتم و اباء کم الاقدمون۔ فانھم عدولی) ” تم نے دیکھا کہ جن کو تم پوجتے رہے ہو تم بی اور تمہارے اگلے باپ دادا بھی۔ وہ میرے دشمن ہیں۔ “ پس وہ مجھے ذرا سا بھی نقصان پہنچائیں، میرے خلاف کوئی چال چل دیکھیں وہ ایسا کرنے کی قدرت نہیں رکھتے۔ (الا رب العلمین۔ الذی خلقنی فھو یھدین) ” لیکن اللہ رب العالمین، جس نے مجھے پیدا کیا اور وہی مجھے راستہ دکھاتا ہے۔ “ یعنی تخلیق کی نعمت میں وہی متفرد ہے اور دینی اور دنیاوی مصالح کی طرف راہنمائی سے بھی صرف وہی نوازتا ہے۔ پھر ان میں سے بعض ضروریات کا خاص طور پر ذکر کرتے ہوئے فرمایا : (والذی ھو یطعمنی ویسقین۔ واذا مرضت فھو یشفین۔ والذی یمیتنی ثم یحیین۔ والذی اطمع ان یغفرلی خطیتی یوم الدین) ” اور وہی مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے اور جب میں بیمار پڑجاتا ہوں تو مجھے شفا بخشا ہے اور وہی ہے جو مجھے مارے گا اور پھر زندگہ کرے گا اور وہی ہے جس سے میں امید رکھتا ہوں کہ روز قیامت میرے گناہ بخش دے گا۔ “ یعنی ان تمام افعال کو اکیلاوہی سرانجام دیتا ہے اس لئے واجب ہے کہ صرف اسی کی عبادت اور اطاعت کی جائے اور ان بتوں کی عبادت چھوڑدی جائے جو تخلیق پر قادر ہیں نہ ہدایت پر، جو کسی کو بیمار کرسکتے ہیں نہ شفا دے سکتے ہیں، جو کھلا سکتے ہیں نہ پلاسکتے ہیں، جو مار سکتے ہیں نہ زندہ کرسکتے ہیں اور نہ وہ اپنے عبادت گزاروں کی تکلیف کو دور کرکے ان کو کوئی فائدہ پہنچاسکتے ہیں اور نہ وہ گناہوں کو بخش سکتے ہیں۔ یہ ایسی قطعی دلیل اور روشن حجت ہے جس کا تم اور تمہارے آباء و اجداد و مقابلہ نہیں کرسکتے۔ پس یہ چیز گمراہی میں تمہارے اشتراک، اور رشد و ہدایت کے راستے کو چھوڑ دینے پر دلالت کرتی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : (وحاجۃ قومہ قال اتحاجونی فی اللہ وقد ھدئن۔۔۔ الایات) (الانعام : 6/80) ” اور ابراہیم سے اسی قوم نے جھگڑا کیا، ابراہیم نے کہا، کیا تم مجھ سے اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہو، حالانکہ اسی نے مجھ ہدایت دی۔۔۔ “ پھر ابراہیم (علیہ السلام) نے ان الفاظ میں اپنے رب سے دعا کی : (رب ھب لی حکما) ” اے میرے رب ! مجھے علم و دانش عطا فرما۔ “ یعنی اے میرے رب مجھے علم کثیر عطا کر جس کے ذریعے سے میں تیرے احکام اور حلال و حرام کی معرفت حاصل کروں، پھر اس علم کے مطابق مخلوق کے درمیان فیصلے کروں۔ (والحقنی بالصلحین) ” اور مجھے نیکوکاروں میں شامل فرما۔ “ یعنی میرے بھائی انبیاء ومرسلین میں۔ (واجعل لی لسان صدق فی الاخرین) ” اور میرا ذکر خیر پچھلے لوگوں میں بھی باقی رکھ۔ “ یعنی مجھ سچی مدح و ثناعطا کر جو ہمیشہ قائم رہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کی دعا قبول فرما لی اور آپ کو علم و حکمت سے سرفراز فرمایا جس کی بنا پر وہ تمام انبیاء ومرسلین پر فضیلت لے گے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو انبیاء ومرسلین کے گروہ میں شامل کیا، آپ کو اپنا محبوب و مقبول بندہ بنایا۔ ہر آن تمام اقوام و ملل میں آپ کو عظمت اور مدح و ثنا عطاء کی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (وترکنا علیہ فی الاخرین۔ سلم علی ابراہیم۔ کذلک نجزی المحسنین۔ انہ من عبادنا المومنین) (الصفت : 38/108۔ 111) ” اور ہم نے آپ کی مدح و توصیف بعد میں آنے والی نسلوں میں چھوڑی، سلام ہو ابراہیم پر، ہم اپنے نیک بندوں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں بیشک وہ ہمارے مومن بندوں میں تھا۔ “ (واجعلنی من ورثہ جنۃ النعیم) ” اور مجھے نعمت کی جنت کے وارثوں میں کر۔ “ یعنی اہل جنت میں سے، جن کو اللہ تعالیٰ جنت کا وارث بنائے گا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کی دعا قبول فرمالی اور نعمتوں بھری جنت میں بہت بلند قدرو منزلت عطا کی۔ (واغفر لابی انہ کان من الضالین) ” اور میرے باپ کو بخش دے بیشک وہ گمراہوں میں سے تھا۔ “ آپ کی یہ دعا اس وعدے کے سبب سے تھی جو آپ نے اپنے باپ سے کیا تھا : (ساستغفر لک ربی انہ کان فی حفیا) (مریم : 19/48) ” میں اپنے رب سے آپ کی بخشش کے لئے دعا کروں گا وہ مجھ پر بڑا ہی مہربان ہے۔ “ فرمایا : (وما کان استغفار ابراہیم لابیہ الا عن موعدۃ وعدھا ایاہ فلما تبین لہ انہ عدو اللہ تبرا منہ ان ابرھیم لاوات حلیم) (التوبۃ : 9/114) ” ابراہیم کی اپنے باپ کے لئے دعائے مغفرت اس وعدے کی بنا پر تھی جو انہوں نے اپنے باپ سے کیا تھا جب ان پر واضح ہوگیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو انہوں نے اس سے براءت کا اظہار کردیا۔ ابراہیم بڑے ہی نرم دل اور بربار تھے۔ “ (ولا تحزنی یوم یبعثون) یعنی بعض لغزشوں پر زجرو توبیخ، عقاب اور فضیحت کے ذریعے سے قیامت کے روز مجھے رسوا نہ کرنا۔ بلکہ اس روز مجھے سعادت مند بنانا جس روز (لا ینفع مال ولا بنون۔ الا من اتی اللہ بقلب سلیم) ” مال کچھ فائدہ دے گا نہ بیٹے، ہاں جو شخص اللہ کے ہاں پاک دل لے کر آئے گا۔ “ پس یہی وہ چیز ہے جو تیرے ہاں اس کے لئے فائدہ مند ہے اور یہی وہ چیز ہے جس کے ذریعے سے بندہ عذاب سے نجات پا سکے گا اور ثواب جزیل کا مستحق ٹھہرے گا۔ قلب سلیم سے مراد وہ دل ہے جو شرک، شک و شبہ، شر کی محب ت اور بدعت و معاصی پر اصرار سے پاک اور محفوظ ہو۔ متذکرہ صدر امور سے قلب کا سلامت اور محفوظ ہونا اس بات کو مستلزم ہے کہ وہ ان کی اضداد یعنی اخلاص، علم، یقین، خیر کی محبت اور قلب کے اس مزین ہونے جیسی صفات سے متصف ہو، نیز اس کا ارادہ اور محبت اللہ تعالیٰ کی محبت کے تابع اور اس کی خواہشات اللہ تعالیٰ کی شریعت کے تابع ہوں۔ پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس عظیم دن کی صفات اور اس میں واقع ہونے والے ثواب و عقاب کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : (واذلفت الجنۃ) ” جنت قریب کردی جائے گی “ (للمتقین) ’ متقین کے “ یعنی ان کے جو اپنے رب سے ڈرتے ہوئے اس کے اوامر کی تعمیل اور اس کے نواہی سے اجتناب کرتے ہیں نیز اپنے رب کے عذاب اور اس کی ناراضی سے ڈرتے ہیں۔ (وبرذت الجحیم) ” اور جہنم کو سامنے لایا جائے گا “ اور ہر قسم کے عذاب کے ساتھ اس کو تیار کیا جائے گا (للغوین) ” گمراہ لوگوں کے لئے “ جو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں مبتلا رہے، اس کے محارم کے ارتکاب کی جرأت کی، اس کے رسولوں کو جھٹلایا اور رسول جو دعوت حق لے کر آئے تھے اس کو ٹھکرا دیا۔ (وقیل لھم اینما کنتم تعبدون۔ من دون اللہ ھل ینصرونکم او ینتصرون) ” اور ان سے کہا جائے گا کہ جن کو تم اللہ کے سوا پوجتے تھے وہ کہاں ہیں ؟ کیا وہ تمہاری مدد کرسکتے ہیں، یا خود بدلہ لے سکتے ہیں ؟ “ یعنی وہ کچھ بھی کرنے کی قدرت نہیں رکھتے۔ اس سے ان کا جھوٹ اور ان کی ذلت و رسوائی ظاہر ہوجائے گی، ان کا خسارہ، فضیحت اور ندامت عیاں ہوجائے گی اور ان کی تمام کوشش رائیگاں جائے گی۔ (فکبکبوا فیھا) ” پس وہ اندھے منہ اس میں ڈال دئیے جائیں گے۔ “ یعنی جہنم میں پھینک دیے جائیں گے۔ (ھم) ” ان کو “ یعنی ان معبودوں کو جن کو یہ عبادت کیا کرتے تھے (والغاون) اور ان کے گمراہ عبادت گزاروں کو۔ (وجنود ابلیس اجمعون) ” اور شیطان کے لشکر سب کے سب۔ “ یعنی شیاطین جن و انس، جنہیں ابلیس گناہوں پر اکسایا کرتا تھا، ان کے شرک اور عدم ایمان کی وجہ سے ان پر مسلط ہوگیا تھا اور یہ جن و انس اس کے عاعی بن کر اس کو راضی کرنے کے لئے تگ و دو کیا کرتے تھے۔ جہنم میں جھونکے جانے والے یہ تمام لوگ یا تو ابلیس کی اطاعت کی طرف دعوت دیتے تھے یا وہ لوگ تھے جو اس دعوت پر لبیک کہتے تھے اور ان کے شرک میں ان کی تقلید کرتے تھے۔ (قالوا) یعنی ابلیس کے یہ گمراہ لشکر اپنے بتوں اور معبودوں سے کہیں گے جن کی یہ عبادت کیا کرتے تھے : (تاللہ اب کنا لفی ضلل مبین۔ اذ نسویکم برب العلمین) ” اللہ کی قسم ! ہم تو صریح گمراہی میں تھے، جب کہ تمہیں رب العالمین کے برابر ٹھہراتے تھے۔ “ یعنی عبادت، محبت، خوف اور رجاء میں ہم تمہیں رب کائنات کے برابر ٹھہرایا کرتے تھے اور تمہیں بھی ویسے ہی پکارتے تھے۔ جیسے رب تعالیٰ کا پکارتے تھے تب ان پر ان کی گمراہی عیاں ہوجائے گی اور اپنی سزا میں اللہ تعالیٰ کے عدل کو پکارتے تھے تب ان پر ان کی گمراہی عیاں ہوجائے گی اور اپنی سزا میں اللہ تعالیٰ کے عدل کا اقرار کرتے ہوئے کہیں گے کہ یہ سزا برمحل ہے۔ وہ تخلیق میں نہیں بلکہ صرف عبادت میں اپنے معبودوں کو رب کائنات کا ہم پلہ قرار دیتے تھے اس کی دلیل ان کا یہ قول ہے : (برب العلمین) وہ اقرار کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ تمام جہانوں کا رب ہے جن میں ان کے بت اور معبود بھی شامل ہیں۔ (وما اضلنا) ” اور ہم کو نہیں گمراہ کیا تھا۔ “ یعنی رشد و ہدایت کے راستے سے نہیں ہٹایا اور فسق و فجور اور گمراہی کے راستے پر نہیں چلایا (الا المجرمون) ” مگر مجرموں ہی نے “ اور مجرموں سے مراد وہ ائمہ، ضلالت ہیں جو جہنم کی طرف بلاتے ہیں۔ (فمالنا) ” پس نہیں ہمارے واسطے “ یعنی اس وقت (من شافعین) ” کوئی سفارش کرنے والا۔ “ یعنی جو ہماری سفارش کرکے ہمیں اس کے عذاب سے بچالے (ولا صدیق حمیم) ” اور نہ گرم جوش دوست۔ “ یعنی نہ کوئی قریبی اور خالص دوست ہے جو ہمیں ادنی سا فائدہ پہنچا سکے جیسا کہ دنیا میں ہوا کرتا تھا۔ چناچہ وہ ہر بھلائی سے مایوس ہوجائیں گے اور اپنے کرتوتوں کا خمیازہ بھگتیں گے۔ وہ تمنا کریں گے کہ کاش انہیں دوبارہ دنیا میں بھیجا جائے تاکہ وہ نیک کام کریں۔ وہ کہیں گے :) فلو ان لنا کرۃ) ” اگر کاش کہ ہمیں ایک مرتبہ پھرجانا ملتا۔ “ یعنی دنیا کی طرف پلٹنا اور اس کی طرف لوٹنا (فنکون من المومنین) ” تو ہم مومنون میں سے ہوجاتے۔ “ تاکہ ہم عذاب سے بچ جائیں اور ثواب کے مستحق بن جائیں۔ مگر یہ بہت بعید ہے اور ان کی یہ خواہش پوری نہ ہوگی ان کے قید خانے کے دروازے بند کردئیے جائیں گے۔ (ان فی ذلک) ان تمام امور میں جن کا ہم نے تمہارے سامنے ذکر کیا ہے : (لایۃ) ” (تمہارے) نشانی ہے “ (وما کان اکثرھم مومنین) ”(یعنی ان نشانیوں کے نازل ہونے کے باوجود) ان میں سے اکثر ایمان نہیں لاتے۔ “
Top