Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Ash-Shu'araa : 69
وَ اتْلُ عَلَیْهِمْ نَبَاَ اِبْرٰهِیْمَۘ
وَاتْلُ
: اور آپ پڑھیں
عَلَيْهِمْ
: ان پر۔ انہیں
نَبَاَ
: خبر۔ واقعہ
اِبْرٰهِيْمَ
: ابراہیم
اور بے ( اے پیغمبر ! ) آپ ان کو ابراہیم (علیہ السلام) کی خبر سنا دیں
ربط آیات گزشتہ تین رکوع میں اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے واقعات باتفصیل بیان فرمائے۔ اس سورة مبارکہ میں موسیٰ (علیہ السلام) کے حالات ان کی فرعون کی طرف روانگی سے شروع ہوئے۔ اللہ نے آپ کو حکم دیا کہ فرعون اور اس کی ظالم قوم کو میرا پیغام توحید سنائو ۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے ساتھ ہارون (علیہ السلام) کی تائید چاہی اور ساتھ یہ خدشہ بھی ظاہر کیا کہ میں نے ان کا ایک آدمی قتل کردیا تھا ، شدید کہ وہ مجھے بھی نہ مار ڈالیں ۔ اللہ نے تسلی دی تو آپ فرعون کے پاس پہنچے ۔ اپنی رسالت کا اعلان کیا اور بنی اسرائیل کی آزادی کا مطالبہ کیا ۔ فرعون نے آپ پر بچپن میں کیے گئے احسانات یا دلائے اور کہا کہ تو ہماری نا شکری کا مرتکب ہو رہا ہے ۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ یہ تو میرے رب کا احسان ہے کہ اس نے مجھے تمہارے ظلم سے بچایا اور نبوت و رسالت سے سرفراز فرمایا فرعون کے استفسار پر رب العالمین کا تعارف بھی کرایا کہ وہ وہی ہے جس نے تمہیں اور تمہارے آبا ئو اجداد کو پیدا کیا اور وہ مشرق و مغرب کا رب ہے۔ فرعون نے کہا کہ اگر تو نے میرے سوا کسی کو مبعود بنایا تو تجھے قید میں ڈال دوں گا ۔ پھر فرعون کے مطالبہ پر آپ نے عصا اور ید بیضاء کے معجزات پیش کیے۔ فرعون نے مقابلہ کے لیے ملک بھر سے جادوگر اکٹھے کیے ۔ تمام لوگوں کی موجودگی میں ایک کھلے میدان میں موسیٰ (علیہ السلام) اور جادوگروں کے درمیان مقابلہ ہوا جس میں موسیٰ (علیہ السلام) غالب آئے اور جادوگر موقع پر ہی ایمان لے آئے پھر اللہ کے حکم سے موسیٰ (علیہ السلام) اپنی قوم کو لے کر راتوں رات نکل کھڑے ہوئے فرعون کے لشکر نے پیچھا کیا تو اللہ نے موسیٰ (علیہ السلام) کو حکم دیا کہ اپنی لاٹھی پانی پر مارو ایسا کرنے سے سمندر میں بارہ خشک راستے بن گئے جن کے ذریعے بنی اسرائیل سمندر پار جانے کے لیے چل پڑے ۔ لشکر فرعون بھی انہی راستوں پر سمندر میں اتر آیا مگر اللہ نے سب کو بمع فرعون غرق کردیا اور اس طرح بنی اسرائیل فرعون کی غلامی سے آزاد ہوگئے ۔ اب اگلے رکوع میں اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی دعوت توحید کا ذکر فرمایا ہے۔ جو انہوں نے اپنے باپ اور قوم کے سامنے پیش کی اور عقلی دلائل دیئے کہ اللہ تعالیٰ وعدہٗ لا شریک ہے اور جن بتوں کی تم پوجا کرتے ہو انہیں کچھ اختیار نہیں اور وہ تمہارے کچھ کام نہیں آسکتے۔ ابراہیم (علیہ السلام) کے ابتدائی حالات حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اللہ کے جلیل القدر پیغمبر ہیں جنہیں جد الانبیاء بھی کہا جاتا ہے۔ آپ عراق کے قصبہ ہر مز جرو میں پیدا ہوئے ۔ مؤرخ ابن سعد کی روایت کے مطابق آپ کے والد کا نام تاریخ اور لقب آزاد تھا۔ دراصل آزر ایک بت کا نام تھا اور اسی لقب سے آپ نے شہرت پائی۔ قرآن میں دوسرے مقام پر آپ کے باپ کے لیے آزر کا لفظ آیا ہے۔ جسے فرمایا واذ قال ابراہیم لابیہ ازر ( الانعام : 57) آزر خود بت ساز بت پرست اور بت پرستی کا مرکز اور پوری قوم کا محور بن چکے تھے۔ ابراہیم (علیہ السلام) اپنے والد اور قوم سے جدا ہو کر دریائے فرات کے مغربی کنارے سے پر اور کلداینین نامی بستی میں کچھ عرصہ رہائش پذیر رہے۔ آپ کی بیوی حضرت سارہ ؓ اور آپ کے بھیجتے حضرت لوط (علیہ السلام) بھی آپ کے ساتھ تھے۔ یہاں سے آپ ہر ان کی طرف چلے گئے اور پھر آگے فلسطین کے مغربی حصے میں کنعانیوں کے زیر اثر شہر نابلس میں قیام کیا ۔ پھر وہاں سے مغرب کی جانب مصر جا پہنچے۔ مصر میں ملک جبار والا واقعہ پیش آیا جو بخاری اور مسلم میں مذکور ہ۔ فرعون بھی ابراہیم (علیہ السلام) کی طرح سامی نسل سے تعلق رکھتا تھا۔ جب اس نے حضرت سارہ ؓ کی بددعا اور ان کی کرامت کو دیکھا تو اپنی بیٹی ہاجرہ ؓ کو ابراہیم (علیہ السلام) کی زوجیت میں دے دیا ۔ وہ سمجھ گیا کہ خاندان ابراہیم اللہ کے نزدیک ایک مقرب خاندان ہے اور اگر اس کی بیٹی حضرت سارہ ؓ کی خدمت بنی کریگی تو اس کے لیے باعث سعادت ہوئی ۔ بعض بنی اسرائیل کہتے ہیں کہ حضرت ہاجرہ ؓ بادشاہ مصر کی لونڈی تھی اور اس طرح اسماعیلی خاندان لونڈی کی اولاد میں جو کہ درست نہیں ہے۔ بعض یہدی علماء بھی تسلیم کرتے ہیں کہ حضرت ہاجرہ ؓ تو خودفرعون مصر کی بیٹی تھی یا پھر کوئی دوسری شہزادی تھی جو فرعون کے قبضہ میں تھی ۔ حضرت مولانا انور شاہ کشمیری (رح) نے یہی بیان فرمایا ہے۔ واللہ اعلم۔ ابراہیم (علیہ السلام) کی مادری زبا ن سریانی تھی مگر جب آپ اور کلداینین پہنچے تو وہاں پر عبرانی زبان بولی جاتی تھی لہٰذا آپ یہ زبا ن بھی بولنے لگے ۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے ساتھ متعدد انبیاء کا سلسلہ وابستہ تھا۔ حضرت لوط (علیہ السلام) آپ کے بھتیجے تھے جن کو اللہ نے شرق اردن کی طرف مبعوث فرمایا تھا۔ علاوہ ازیں حضرت اسماعیل (علیہ السلام) اور اسحاق (علیہ السلام) آپ کے حقیقی فرزند اور اللہ کے نبی اور رسول تھے ۔ حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی ولادت اس وقت ہوئی جب ابراہیم (علیہ السلام) اسی یا تراسی سال کی عمر کو پہنچ چکے تھے۔ پھر جب آپ کی عمر سو سال ہوئی تو حضرت اسحاق (علیہ السلام) کی ولادت ہوئی ۔ ابن سعد کی روایت کے مطابق حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے کل دو سوس ال عمر پائی اور اس دوران آپ کے پوتے یعقوب (علیہ السلام) بھی پیدا ہوچکے تھے ۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا ذکر خیر قرآن پاک کی پچیس مختلف سورتوں میں آیا ہے۔ سورة الانبیاء میں خصوصیت کے ساتھ ذکر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اوائل عمر میں سمجھ ، بوجھ ، رشد و ہدایت اور بصیرت سے نوازا تھا ۔ آپ ابتداء ہی سے بت پرستی کے سخت خلاف تھے اور آپ کو یقین تھا کہ یہ مورتیاں نہ تو سن سکتی ہیں نہ دیکھ سکتی ہیں اور نہ کسی کی پکار کا جواب دے سکتی ہیں ۔ لکڑی اور پتھر کے بنے ہونے پر بت کسی نفع و نقصان کے مالک نہ تھے ۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے دعوت توحید کا آغاز اپنے والد اور خاندان سے کیا ۔ آپ نے نہایت نرمی اور لطف کے ساتھ پند و نصیحت کا حق ادا کیا مگر باپ نے کوئی بات نہ مانی بلکہ دھکے دیکر گھر سے باہر نکال دیا ۔ ابراہیم (علیہ السلام) نے توحید کے حق پر بڑے جاندار اور وزنی دلائل پیش کئے مگر پوری قوم ان کا جواب دینے سے قاصر تھی ۔ آخر انہوں نے وہی جہال والا طریقہ اختیار کیا اور آپ کو طرح طرح کی اذیتیں پہنچانے لگے نمرود نے سات سال تک آپ کی قید میں بھی رکھا مگر آپ دعوت ِ توحیددینے سے باز نہ آئے بالآخر اس نے آپ کو ہمیشہ کے لیے ختم کردینے کا فیصلہ کیا ۔ اس مقصد کے لیے بہت بڑا آگ کا آلائو جلا کر آپ کو اس میں پھینک دیا گیا مگر اللہ نے وہاں بھی آپ کو صحیح سلامت رکھا اور مشرکین کی ہر تدبیر کو ناکارہ بنایا ۔ آپ عراق سے ہجرت کر کے شام و فلسطین پہنچے اور تین دفعہ مکہ مکرمہ کا سفر بھی اختیار کیا ۔ آپ نے اپنی دوسری بیوی ہاجرہ ؓ اور نو مولو د بچے اسماعیل (علیہ السلام) کو مکہ میں آباد کیا ۔ خانہ کعبہ کی تعمیر کی اور حج کا اعلان فرمایا۔ حضرت اسحاق (علیہ السلام) آپ کی پہلی بیوی سارہ ؓ سے تھے جو کہ سو سال کی عمر میں پیدا ہوئے ۔ سارہ کی وفات کے بعد آپ نے بنی کنعان کی ایک خاتون قنطورہ سے نکاح کیا جس سے چار فرزند پیدا ہوئے ۔ اس کے بعد ایک اور خاتون حجونی سے نکاح لیا جس سے سات بیٹے پیدا ہوئے ۔ اس طرح آپ کے جملہ بیٹوں کی تعداد تیرہ بنتی ہے ۔ ابن سعد کی روایت کے مطابق آپ کی والدہ کا نام نونا بنت کر بنایا ابیونا تھا۔ درس تعید اس مقام پر اللہ تعالیٰ نے ابراہیم (علیہ السلام) کے اس درس توحید کا ذکر فرمایا ہے جو انہوں نے اپنے باپ اور قوم کو دیا ۔ ارشاد ہوتا ہے وائل علیھم نبا ابراہیم اے پیغمبر ! ذرا آپ ان مشرکین مکہ کو ابراہیم (علیہ السلام) کی خبر سنا دیں ۔ یہ لوگ ابراہیم (علیہ السلام) کی اولاد اور ان کے دین حنیف کے پیروکار ہونے کے دعویدار ہیں ، ذرا ان پر واضح کردیں کہ ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنی قوم کے سامنے کونسا دین پیش کیا اور تم کہاں جا پہنچے ہو ، تمہیں تو دین ابراہیمی سے دور کا واسطہ بھی نہیں ہے ۔ اذقال لا بیہ وقومہ جب کہ کہا ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے ما تعبدون تم کس چیز کی پوجا کرتے ہو ؟ قالو نعبد اصنا ما وہ کہنے لگے کہ ہم تو ان بتوں کی پوجا کرتے ہیں فنظل لھا لکفین پس ہم متواتر نبی پر جھکے رہتے ہیں ۔ صنم دہ بت ہوتا ہے جو کسی انسان ، جانور ، سیارے یا ستارے کی شکل پر بنایا گیا ہو اور روشن دہ بت ہوتا ہے جو ان گھڑا پتھر ، لکڑی وغیرہ ہو۔ مشرکین مکہ نے بھی مختلف ناموں اور مختلف شکلوں پر بیشمار بت تراش رکھتے تھے حتی کہ بیت اللہ شریف کی دیواروں کے ساتھ بھی تین سو ساٹھ بت لگا رکھے تھے اور ہر وقت ان کی پوجا پاٹ میں لگے رہتے تھے ۔ کبھی ان کو غسل دیتے ، کبھی کپڑے پہناتے کبھی ان کے سامنے نذر و نیاز پیش کرتے اور کبھی ان سے حاجت والی اور مشعل کشائش کے طالب ہوتے ۔ ابراہیم (علیہ السلام) کے زمانے کے مشرکوں کا بھی یہی حال تھا کہنے لگے کہ ہم تو ہمہ وقت ان بتوں کی پوجا کرتے رہتے ہیں ۔ اب ابراہیم (علیہ السلام) نے مشرکین کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے چوٹ لگائی ۔ قال ھل یسمعونکم اذتدعون کہنے لگے کیا یہ تمہاری بات کو سنتے ہیں جب کہ تم ان کو پکارتے ہو ؟ ظاہر ہے کہ وہ تو مٹی ، پتھر اور دھات کی بنی مورتیاں تھیں ، بھلا وہ کیسے کسی کو پکار کو سن سکتی تھیں ۔ مشرکین لا جواب تھے ، وہ بتوں کی سماعت کا دعویٰ نہیں کرسکتے تھے پھر ابراہیم (علیہ السلام) نے دوسرا سوال کیا او یفعونکم او یضرو ن یا وہ تمہیں نفع پہنچا سکتے ہیں یا نقصان پہنچا سکتے ہیں ۔ آخر بتائو تو سہی کہ تم کس مقصد کے لیے ان بتوں کی پرستش کر رہے ہو ؟ اندھی تقلید جب مشرکوں سے کوئی جواب نہ بن پڑا تو وہی اندھی تقلید والی پرانی رٹ لگائی قالوا بل وجدنا اباء نا کذلک یفعلون کہنے لگے ، بلکہ ہم نے اپنے آبائو اجداد کو اسی طرح کرتے پایا ہے ، وہ بھی ان بتوں کی پوجا کرتے تھے ان کو نذر و نیاز پیش کرتے تھے اور پھر ان سے مرادیں مانگتے تھے ، ہم بھی ایسا ہی کرتے ہیں ، ہم کسی دلیل کو نہیں جانتے ۔ مشرکوں کی یہ حیلہ سازی اللہ نے قرآن میں جگہ جگہ بیان فرمائی ہے۔ سورة الانبیاء میں ہے کہ جب ابراہیم (علیہ السلام) نے مشرکوں سے پوچھا کہ تم ان مورتیوں کی پوجا کیوں کرتے ہو قالوا وحدنااباء نا لھا عبدین ( آیت : 35) کہنے لگے ہم نے اپنے باپ دادا کو ان کی عبادت کرتے ہوئے پایا تو ہم بھی ایسا ہی کر رہے ہیں ۔ تقریباً یہی الفا ظ سورة الشعراء اور سورة الزخرف میں بھی ہیں ۔ سورة البقرہ میں بھی مشرکوں کا یہی جواب بیان کیا گیا ہے کہ ہم تو اس چیز کا اتباع کرتے ہیں جس پر ہم نے اپنے آبائو اجداد کو پایا ۔ اس کے جواب میں اللہ نے فرمایا اَوَلَوْ کَانَ اٰبَآؤُھُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ شَیْئًا وَّلَا یَھْتَدُوْنَ (البقرہ : 071) اگرچہ تمہارے باپ دادا بےعقل اور غیر ہدایت یافتہ ہوں تو پھر بھی انہی کے نقش قدم پر چلو گے ؟ بہر حال مشرکین نے ابراہیم (علیہ السلام) کو یہی جواب دیا کہ ہم نے تو اپنے آبائو اجداد کو اسی طرح بتوں کی پوجا کرتے پایا ہے ، لہٰذا ہم بھی ویسے ہی کیے جا رہے ہیں۔ ابراہیم (علیہ السلام) کا ا اعلان حق پھر ابراہیم (علیہ السلام) نے دوسرے طریقے سے قوم کو سمجھانے کی کوشش کی قال افرء یتم ما کنتم تعبدون کہنے لگے ، کیا تم نے دیکھا ہے یعنی کیا تمہیں خبر ہے کہ جن کی تم پوجا کرتے ہو انتم واباء کم الا قدمون تم بھی اور تمہارے پہلے آبائو اجداد بھی ایسا ہی کرتے رہے ہیں۔ فانھم عدولی یہ سب میرے تو دشمن ہیں ، چونکہ میں موخد ہوں اور ان کی مذمت بیان کیے بغیر نہیں رہ سکتا ، لہٰذا یہ بھی میرے دوست نہیں ہو سکتے۔ الا رب العالمین ۔ سوائے تمام جہانوں کے پروردگار کہ وہی میرا دوست ہے اور وہی میرا کار ساز ہے ۔ میں نے اسی کے حکم کے مطابق ان تمام جھوٹے معبودوں کی دشمنی لی ہے ۔ مجھے امید ہے کہ وہ مجھے تنہا نہیں چھوڑے گا بلکہ ان سب کے مقابلے میں اکیلا ہی میری مدد کرے گا اور ان سب پر غالب بنائے گا ۔
Top