Mazhar-ul-Quran - Al-A'raaf : 4
وَ كَمْ مِّنْ قَرْیَةٍ اَهْلَكْنٰهَا فَجَآءَهَا بَاْسُنَا بَیَاتًا اَوْ هُمْ قَآئِلُوْنَ
وَكَمْ : اور کتنی ہی مِّنْ : سے قَرْيَةٍ : بستیاں اَهْلَكْنٰهَا : ہم نے ہلاک کیں فَجَآءَهَا : پس ان پر آیا بَاْسُنَا : ہمارا عذاب بَيَاتًا : رات میں سوتے اَوْ هُمْ : یا وہ قَآئِلُوْنَ : قیلولہ کرتے (دوپہر کو آرام کرتے)
اور بہتیری بستیوں کو ہم نے ہلاک کردیا پس ان پر ہمارا عذاب رات کے وقت پہنچا یا جب (وہ) دوپہر کے وقت سو رہے تھے
اچانک عذاب کا ذکر ان آیتوں کا مطلب یہ ہے کہ رسولوں کی نافرمانی کے سبب سے بہت سی بستیاں تباہ کردی گئیں۔ دونوں جہان کی ذلت ان کو حاصل ہوئی اور یہ عذاب ایسے وقت آیا کہ جبکہ انہیں خیال بھی نہ تھا یا تو رات کا وقت تھا اور وہ آرام کی نیند سوتے تھے، یا دن میں دوپہر کا وقت تھا جب مصروف راحت تھے نہ عذاب کے نزول کی کوئی نشانی تھی اچانک عذاب آگیا۔ اس سے کفار کو جتایا جاتا ہے کہ وہ اسباب امن و راحت پر مغرور نہ ہوں۔ عذاب الٰہی جب آتا ہے تو دفعۃ آجاتا ہے۔ عذاب آنے پر انہوں نے اپنے جرم کا اقرار کیا مگر اس وقت اقرار فائدہ مند نہ تھا قیامت کے روز پروردگار پچھلی امتوں سے قائل کرنے کے طور پر پوچھے گا کہ تم نے ہمارے رسولوں کی کیا فرمانبرداری کی اور رسولوں سے دریافت فرمائے گا کہ تم نے ہمارے پیغام ان کو پہنچائے یا نہیں ؟ اللہ کے رسول جواب دیں گے کہ یا اللہ ! ہم نے ان لوگوں کو تیرے سب سزا وجزا کے احکام پہنچا دیئے لیکن ان لوگوں نے احکام کو نہیں مانا۔ اس پر پچھلی امتوں کے لوگ اللہ کے رسولوں کو جھٹلادیں گے۔ اللہ تعالیٰ رسولوں سے شہادت طلب فرماوے گا، اس پر امت محمدیہ گواہی دے گی اور کہے گی کہ یا اللہ ! تو نے ہمارے نب آخر الزمان پر جو قرآن اتارا ہے، اس میں پہلے نبیوں کا اور پہی سب امتوں کا سب ذکر ہے، اس واسطے ہم تیرے کلام کے موافق تیرے رسولوں کے سچا ہونے کی گواہی دیتے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ ہر شخص کا نامہ اعمال اس کے روبرو رکھا جائے گا جو سب عملوں کا احوال ظاہر کرے گا اور ان لوگوں کو قائل کیا جاوے گا۔
Top