Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 4
وَ كَمْ مِّنْ قَرْیَةٍ اَهْلَكْنٰهَا فَجَآءَهَا بَاْسُنَا بَیَاتًا اَوْ هُمْ قَآئِلُوْنَ
وَكَمْ : اور کتنی ہی مِّنْ : سے قَرْيَةٍ : بستیاں اَهْلَكْنٰهَا : ہم نے ہلاک کیں فَجَآءَهَا : پس ان پر آیا بَاْسُنَا : ہمارا عذاب بَيَاتًا : رات میں سوتے اَوْ هُمْ : یا وہ قَآئِلُوْنَ : قیلولہ کرتے (دوپہر کو آرام کرتے)
اور کتنی ہی بستیاں ایسی تھیں جن کو ہم نے ہلاک کردیا، پس آگیا ان پر ہمارا عذاب راتوں رات، یا جب کہ وہ لوگ محو تھے دوپہر کے آرام میں
8 تاریخ سے درس عبرت لینے کی تعلیم و تلقین : سو اس سے تاریخ اور گذشتہ قوموں کے انجام سے درس عبرت لینے کی تعلیم و تلقین فرمائی گئی ہے۔ سو ان کے انجام سے یہ درس لیں کہ تکذیب و انکارِ حق کا نتیجہ و انجام بہرحال ہلاکت و تباہی ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو ان سب کو ہلاک کیا گیا ان کی سرکشی اور تکذیبِ حق کے باعث۔ پس موجودہ دور کے سرکش اور مکذبین بھی ایسے ہی انجام بد سے دو چار ہوسکتے ہیں جن سے سابقہ ادوار کے یہ لوگ ہوچکے ہیں کہ اللہ پاک کا قانون عدل و انصاف یکساں اور سب کے لئے ایک ہے۔ سو یہ تاریخ کا ایک واضح درس ہے کہ سرکشی اور تکذیبِ حق کا نتیجہ و انجام ہلاکت و تباہی ہے۔ جیسا کہ ان گزشتہ قوموں سے ہوچکا ۔ والعیاذ باللہ ۔ اللہ تعالیٰ تمرد اور سرکشی کی راہ سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین ثم آمین۔ 9 اللہ کا عذاب کبھی بھی اور کسی بھی شکل میں آسکتا ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ آگیا ان لوگوں پر ہمارا عذاب راتوں رات یا جب وہ دوپہر کے آرام میں محو تھے۔ یعنی ان بدبختوں پر عذاب ایسے وقت آیا جب کہ وہ اس سے بیخبر اور خواب خرگوش میں محو تھے۔ جیسا کہ آج کل بھی جگہ جگہ زلزلوں کی صورت میں ایسے وقتاً فوقتاً ہوتا رہتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ چناچہ آج کل جبکہ راقم آثم ان سطور کی پروف ریڈنگ کررہا ہے، پڑوسی ملک ہندوستان کی ریاست گجرات میں ایسا ہولناک اور تباہ کن زلزلہ آیا کہ چند سیکنڈوں میں ہزاروں افراد لقمہ اجل بن گئے۔ اور لاکھوں بےگھر ہوگئے۔ اور شہروں کے شہر صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔ بڑی بڑی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔ سو اللہ کی گرفت و پکڑ اور اس کے عذاب سے کبھی بھی بےخوف نہیں ہونا چاہئے۔ ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top