Tafseer-e-Baghwi - Al-Maaida : 21
وَّ اتَّبِعْ مَا یُوْحٰۤى اِلَیْكَ مِنْ رَّبِّكَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرًاۙ
وَّاتَّبِعْ : اور پیروی کریں مَا يُوْحٰٓى : جو وحی کیا جاتا ہے اِلَيْكَ : آپ کی طرف مِنْ رَّبِّكَ ۭ : آپ کے رب (کی طرف) سے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ كَانَ : ہے بِمَا : اس سے جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو خَبِيْرًا : خبردار
تو بھائیو ! تم ارض مقدس (یعنی ملک شام) جسے خدا نے تمہارے لئے لکھ رکھا ہے چل داخل ہو اور (دیکھنا مقابلے کے وقت) پیٹھ نہ پھیر دینا ورنہ نقصان میں پڑجاؤ گے۔
آیت نمبر 21 تفسیر : (یقوم ادخلوا الارض المقدسۃ التی کتب اللہ) (اے قوم ! داخل ہو پاک زمین میں جو مقرر کردی ہے اللہ نے تمہارے واسطے) ارض مقدسہ کی تعیین میں مفسرین کے اقوال ارض مقدس کی تعیین میں علماء کا اختلاف ہے۔ مجاہد (رح) فرماتے ہیں کہ وہ طور اور اس کے اردگرد کا علاقہ ہے۔ اور صحاک (رح) فرماتے ہیں ایلیاء اور بیت المقدس ہے۔ اور عکرمہ اور سدی رحمہما اللہ فرماتے ہیں کہ وہ اریحاء ہے۔ اور کلبی (رح) فرماتے ہیں کہ وہ دمشق، فلسطین اور اردن کا کچھ حصہ ہے۔ اور قتادہ (رح) فرماتے ہیں کہ یہ مکمل شام ہے۔ کعب فرماتے ہیں کہ میں نے اللہ کی اتاری ہوئی کتاب میں پایا کہ شام اس زمین میں اللہ کا خزانہ ہے اور اس میں اللہ کے اکثر خاص بندے ہیں۔ ( مقرر کردیا ہے اللہ نے تمہارے واسطے) یعنی لوح محفوظ میں لکھ دیا ہے کہ یہ تمہاری رہائش گاہ اور ابن اسحاق (رح) فرماتے ہیں کہ تمہارے لیے اللہ نے ھبہ کیا ہے اور بعض نے کہا کہ تمہارے لیے مقرر کردیا ہے اور سدی (رح) فرماتے ہیں اللہ نے تمہیں اس میں داخل ہونے کا حکم دیا ہے اور اقتادہ (رح) فرماتے ہیں کہ ان کو اس جگہ رہنے کا ایسا حکم دیا تھا جس طرح نماز کا حکم دیا گیا یعنی ان پر وہاں رہنا فرض کردیا۔ (ولا ترتدوا علی ادبار کم) ( اور نہ لوٹو اپنی پیٹھ کی طرف) ایڑیوں کے بل اللہ کے حکم کے خلاف ( فنقلبوا خاسرین) ( پھر جاپڑو گے نقصان میں) کلبی (رح) فرماتے ہیں کہ ابراہیم (علیہ السلام) لبنان کے پہاڑ پر چڑھے، ان کو کہا گیا آپ نگاہ دوڑائیں جہاں تک آپ کی نگاہ جائے گی وہ پاک علاقہ ہے اور آپ کی اولاد کی میراث ہے۔
Top