Al-Qurtubi - Yunus : 20
وَ یَقُوْلُوْنَ لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْهِ اٰیَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ١ۚ فَقُلْ اِنَّمَا الْغَیْبُ لِلّٰهِ فَانْتَظِرُوْا١ۚ اِنِّیْ مَعَكُمْ مِّنَ الْمُنْتَظِرِیْنَ۠   ۧ
وَيَقُوْلُوْنَ : اور وہ کہتے ہیں لَوْ : اگر کیوں لَآ اُنْزِلَ : نہ اتری عَلَيْهِ : اس پر اٰيَةٌ : کوئی نشانی مِّنْ رَّبِّهٖ : اس کے رب سے فَقُلْ : تو کہ دیں اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں الْغَيْبُ : غیب لِلّٰهِ : اللہ کیلئے فَانْتَظِرُوْا : سو تم انتظار کرو اِنِّىْ : میں مَعَكُمْ : تمہارے ساتھ مِّنَ : سے الْمُنْتَظِرِيْنَ : انتظار کرنے والے
اور کہتے ہیں کہ اس پر اس کے پروردگار کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نازل نہیں ہوئی ؟ کہہ دو کہ غیب (کا علم) تو خدا ہی کو ہے۔ سو تم انتظار کرو۔ میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں۔
آیت نمبر : 20۔ مراد ہل مکہ ہیں، یعنی کیوں نہ نازل کی گئی ان پر کوئی آیت یعنی معجزہ جو اس معجزہ کے سوا ہوتا کہ وہ ہمارے پہاڑوں کو سونا بنا دے اور اس کے لیے انتہائی خوبصورت (سونے کا) گھر ہو اور ہمارے لیے انہیں زندہ کرے جو ہمارے آباء و اجداد میں سے مر چکے ہیں، اور ضحاک (رح) نے کہا ہے : مراد عصا ہے جیسا کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا عصا تھا (یعنی ایسا معجزہ کیوں نہ نازل کیا گیا) (آیت) ” فقل انما الغیب للہ “۔ یعنی آپ فرما دیجئے اے محمد ﷺ بیشک آیت کا نازل ہونا غیب ہے، (آیت) ” فانتظروا “۔ پس تم انتظار کرو۔ (آیت) ” انی معکم من المنتظرین “۔ بیشک میں بھی اس کے نازل ہونے کا تمہارے ساتھ انتظار کرنے والا ہوں، اور یہ بھی کہا گیا ہے : حق کو باطل پر غالب کرنے کے بارے ہمارے درمیان تم اللہ تعالیٰ کا فیصلے کا انتظار کرو۔
Top