Tadabbur-e-Quran - Maryam : 12
یٰیَحْیٰى خُذِ الْكِتٰبَ بِقُوَّةٍ١ؕ وَ اٰتَیْنٰهُ الْحُكْمَ صَبِیًّاۙ
يٰيَحْيٰى : اے یحییٰ خُذِ : پکڑو (تھام لو) الْكِتٰبَ : کتاب بِقُوَّةٍ : مضبوطی سے وَاٰتَيْنٰهُ : اور ہم نے اسے دی الْحُكْمَ : نبوت۔ دانائی صَبِيًّا : بچپن سے
اے یحییٰ کتاب کو مضبوطی سے پکڑو اور ہم نے اس کو بچپن ہی میں قوت فیصلہ عطا فرمائی
يَا يَحْيَى خُذِ الْكِتَابَ بِقُوَّةٍ وَآتَيْنَاهُ الْحُكْمَ صَبِيًّا۔ " کتا " اور " حکم " سے مراد : " کتاب " سے مراد ظاہر ہے کہ تورات ہے۔ حضرت یحییٰ پر کوئی الگ کتاب نازل نہیں ہوئی۔ لفظ " حکم " پر ہم آل عمران 79 کے تحت مفصل بحث کرچکے ہیں۔ اس سے مراد حق و باطل میں امتیاز کی قوت صلاحیت ہے۔ یہی قوت و صلاحیت تمام علم و حکمت کی بنیاد ہے۔ یہ صلاحیت عام حالات میں تو سنِ رشد کے بعد ابھرتی ہے اور چالیس سال کی عمر میں پختہ ہوتی ہے لیکن حضرت یحییٰ پر اللہ تعالیٰ کا یہ خاص فضل ہوا کہ ان کو یہ دولت گرانمایہ بچپن ہی میں مل گئی۔ کتاب کو مضبوطی سے پکڑنے کا مفہوم : یہاں غور کیجے تو معلوم ہوگا کہ اس آیت سے پہلے یہ مضمون محذوف ہے کہ بالآخر اللہ تعالیٰ کی بشارت کے مطابق حضرت یحییٰ کی ولادت ہوئی، وہ سن رشد کو پہنچے اللہ تعالیٰ نے ان کو نوبت سے سرفراز فرمایا اور ان کو اپنی کتاب مضبوطی سے پکڑنے کی ہدایت فرمائی۔ کتاب کو مضبوطی کے ساتھ پکڑو، کا مفہوم یہ ہے کہ شیطان اور اس کے اولیاء اس کتاب کے ابدی دشمن ہیں وہ تم کو اس کتاب سے برگشتہ کرنے کے لیے اپنا پورا زور صرف کردیں گے تو خف یا طمع یا کسی چیز سے بھی ڈرا کر یا ورغلا کر تم کو وہ اس سے ہٹانے نہ پائی۔ چناچہ حضرت یحییٰ کے متعلق معلوم ہے کہ اس کتاب کی خاطر انہوں نے سر کٹوا دیا۔
Top