Tadabbur-e-Quran - Al-Baqara : 28
الَّذِیْنَ یَنْقُضُوْنَ عَهْدَ اللّٰهِ مِنْۢ بَعْدِ مِیْثَاقِهٖ١۪ وَ یَقْطَعُوْنَ مَاۤ اَمَرَ اللّٰهُ بِهٖۤ اَنْ یُّوْصَلَ وَ یُفْسِدُوْنَ فِی الْاَرْضِ١ؕ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ
الَّذِیْنَ : جو لوگ يَنْقُضُوْنَ : توڑتے ہیں عَهْدَ اللہِ : اللہ کا وعدہ مِنْ بَعْدِ : سے۔ بعد مِیْثَاقِهِ : پختہ اقرار وَيَقْطَعُوْنَ : اور کاٹتے ہیں مَا۔ اَمَرَ : جس۔ حکم دیا اللّٰهُ : اللہ بِهٖ : اس سے اَنْ يُوْصَلَ : کہ وہ جوڑے رکھیں وَيُفْسِدُوْنَ : اور وہ فساد کرتے ہیں فِي : میں الْاَرْضِ : زمین أُوْلَٰئِکَ : وہی لوگ هُمُ : وہ الْخَاسِرُوْنَ : نقصان اٹھانے والے ہیں
تم اللہ کا کس طرح انکار کرتے ہو اور حال یہ ہے کہ تم مردہ تھے تو اس نے تم کو زندہ کیا۔ پھر وہ تم کو موت دیتا ہے پھر زندہ کرے گا، پھر تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے
کفر کا ایک خاص پہلو: کَیْفَ تَکْفُرُوْنَ بِاللّٰہِ: کفر کے معنی کی تحقیق آٹھویں فصل میں بیان ہو چکی ہے۔ یہاں اس لفظ کے ایک خاص پہلو کی طرف توجہ دلانی ہے وہ یہ کہ یہ لفظ ان لوگوں کو مخاطب کرکے استعمال کیا گیا ہے جو خدا کے منکر نہیں تھے بلکہ صرف اس کے شریک ٹھہراتے تھے۔ البتہ قیامت کے یا تو وہ منکر تھے یا کم از کم یہ کہ اس کو بہت ہی بعید از قیاس اور بعید از عقل چیز سمجھتے تھے۔ ان لوگوں کو مخاطب کرکے سوال یہ کیا گیا ہے کہ تم اللہ کا کفر کس طرح کرتے ہو؟ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن میں اس لفظ کا استعمال وسیع معنوں میں ہوا ہے جس طرح خدا کا صریح انکار کفر ہے اسی طرح اس کا وہ ماننا بھی کفر ہے جو اس کی حقیقی صفات مثلاً وحدانیت، قدرت اور علم وغیرہ کی نفی کے ساتھ ہے۔
Top