Tafseer-e-Baghwi - Ash-Shu'araa : 28
كَیْفَ تَكْفُرُوْنَ بِاللّٰهِ وَ كُنْتُمْ اَمْوَاتًا فَاَحْیَاكُمْ١ۚ ثُمَّ یُمِیْتُكُمْ ثُمَّ یُحْیِیْكُمْ ثُمَّ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ
کَيْفَ : کس طرح تَكْفُرُوْنَ : تم کفر کرتے ہو بِاللہِ : اللہ کا وَكُنْتُمْ : اور تم تھے اَمْوَاتًا : بےجان فَاَحْيَاكُمْ : سو اس نے تمہیں زندگی بخشی ثُمَّ يُمِیْتُكُمْ : پھر وہ تمہیں مارے گا ثُمَّ : پھر يُحْيِیْكُمْ : تمہیں جلائے گا ثُمَّ : پھر اِلَيْهِ : اس کی طرف تُرْجَعُوْنَ : لوٹائے جاؤگے
(کافرو ! ) تم خدا سے کیونکر منکر ہوسکتے ہو جس حال میں کہ تم بےجان تھے تو اس نے تم کو جان بخشی پھر وہی تم کو مارتا ہے پھر وہی تم کو زندہ کرے گا پھر تم اسی کی طرف لوٹ کر جاؤ گے
(تفسیر) 28۔ (آیت)” کیف تکفرون باللہ “ ؟ دلیلوں کے قائم ہونے اور برہان کے واضح ہونے کے بعد تم ذات باری تعالیٰ کا انکار کیسے کرو گے ۔ (آیت)” وکنتم امواتا “ اپنے باپوں کی پیٹھ میں نطفے تھے ۔ (آیت)” فاحیاکم “ رحم (مادر) میں اور دنیا میں (آیت)” ثم یمیتکم “ (تمہیں موت دے گا) جب تمہاری مدت عمر گزر جائے گی ۔ (آیت)” ثم یحییکم “ (تمہیں زندہ کرے گا) آخرت میں اٹھنے کے لیے (آیت)” ثم الیہ ترجعون “ یعنی آخرت میں لوٹائے جاؤ گے پس (اللہ تعالیٰ ) تمہیں تمہارے اعمال کے مطابق بدلہ دیں گے ، حضرت یعقوب نے (ترجعون) پورے قرآن میں ” یرجعون ترجعون “ میں یاء اور تاء کی زبر کے ساتھ پڑھتے ہیں ، یعنی فعل کو معروف پڑھ کر فاعل کا نام لیا گیا ، قول خداوندی ۔
Top