Tadabbur-e-Quran - Al-Muminoon : 20
وَ شَجَرَةً تَخْرُجُ مِنْ طُوْرِ سَیْنَآءَ تَنْۢبُتُ بِالدُّهْنِ وَ صِبْغٍ لِّلْاٰكِلِیْنَ
وَشَجَرَةً : اور درخت تَخْرُجُ : نکلتا ہے مِنْ : سے طُوْرِ سَيْنَآءَ : طور سینا تَنْۢبُتُ : گتا ہے بِالدُّهْنِ : تیل کے ساتھ لیے وَصِبْغٍ : اور سالن لِّلْاٰكِلِيْنَ : کھانے والوں کے لیے
اور وہ درخت بھی اگایا جو طور سینا میں پیدا ہوتا ہے۔ وہ روغن اور کھانے والوں کے لئے سالن کے ساتھ اگتا ہے
شجرۃ سے مراد زیتون کے درخت ہیں۔ اگرچہ اس کا نام نہیں لای ہے لیکن جو صفات اس کی بیان فرمائی ہیں وہ خود پتہ دے رہی ہیں کہ اس سے مراد زیتون ہی ہے۔ طور سینا اس کی پدیاوار کا خاص علاقہ تھا۔ اس کا روغن اہل عرب میں بہت مقبول تھا اور اہل کتاب کے ہاں تو اس کو صرف غذائی روغن ہی کا نہیں بلکہ ایک قسم کے مذہبی تقدس کا بھی درجہ حاصل تھا۔ صبغ کے معنی سالن کے ہیں۔ یہ مکھن کی طرح ایک لذیذ اور مقوی سالن بھی تھا۔ یہاں اس کی تنکیر اس کی خوبی پر دلیل ہے۔ یعنی صبغ طیب للاثلین کھانے والوں کے لئے ایک اچھا سالن یہ اس کے دوسرے فوائد کے ساتھ اس کی ایک مزید خوبی کا بیان ہے۔
Top