Tadabbur-e-Quran - Ar-Rahmaan : 78
تَبٰرَكَ اسْمُ رَبِّكَ ذِی الْجَلٰلِ وَ الْاِكْرَامِ۠   ۧ
تَبٰرَكَ اسْمُ : بہت بابرکت ہے نام رَبِّكَ : تیرے رب کا ذِي الْجَلٰلِ : جو صاحب جلال ہے وَالْاِكْرَامِ : اور کریم ہے۔ صاحب اکرام ہے
بڑا ہی بابرکت ہے نام تیرے عظمت والے اور سزا وار تکریم رب کا !
(تبرک اسم ربک ذی الجلل والاکرام) (78)۔ (خاتمہ سورة) جس طرح اوپر جزاء و سزا کے دلائل بیان کرنے کے بعد فرمایا کہ (کل من علیھا فان ویبقی وجہ ربک ذوالجلل والاکرام) اسی طرح جزاء و سزا کی تفصیلات سنانے کے بعد اسی آیت کا اعادہ فرمایا ہے اور مقصود اس اعادہ سے ہے یہ ظاہر کرنا ہے کہ چونکہ تیرے رب ذدوالجلال والاکرام کی ذات بڑی ہی خیر و برکت والی ہے اس وجہ سے اس کی یہ تمام برکتیں لازماً ظاہر ہوں گی۔ نادان ہیں وہ لوگ جو سمجھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے یہ دنیا پیدا تو کردی لیکن پیدا کردینے کے بعد اس کے خیر و شر سے اسے کوئی تعلق باقی نہیں رہا۔ جس طرح اوپر والی آیت میں لفظ وجہ سے اللہ تعالیٰ کی ذات کو تعبیر فرمایا ہے اسی طرح اس آیت میں لفظ اسم سے اس کی ذات کو تعبیر فرمایا ہے۔ اسم اپنے مسمی پر دلیل ہوتا ہے۔ مذکورہ جنتوں کے اوصاف پر غور کیجئے تو ایک بات واضح طور پر محسوس ہوتی ہے کہ اوپر کی جنتوں میں جو نعمتیں بیان ہوئی ہیں ان میں اہل عجم کا ذوق زیادہ نمایاں ہے اور بعد کی جنتوں میں اہل عرب کا ذوق زیادہ ابھرا ہوا نظر آتا ہے۔ اگرچہ یہ نعمتیں بطور تشبیہ بیان ہوئی ہیں، ان کی اصل حقیقت کا علم صرف اللہ تعالیٰ ہی کو ہے، تاہم ان کی مدد سے کسی حد تک یہ ہمارے تصور کے قریب آجاتی ہیں اور یہی ان تشبیہات سے مقصود ہے۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ آج 24۔ رمضان المبارک 1397 کو ان سطور پر اس سورة کی تفسیر تمام ہوئی۔ فالحمد للہ علی احسانہ۔ لاہور۔ 10 ستمبر 1977 ء۔ 24 رمضان المبارک 1397 ء
Top