Tafheem-ul-Quran - Al-Maaida : 14
وَ مِنَ الَّذِیْنَ قَالُوْۤا اِنَّا نَصٰرٰۤى اَخَذْنَا مِیْثَاقَهُمْ فَنَسُوْا حَظًّا مِّمَّا ذُكِّرُوْا بِهٖ١۪ فَاَغْرَیْنَا بَیْنَهُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِ١ؕ وَ سَوْفَ یُنَبِّئُهُمُ اللّٰهُ بِمَا كَانُوْا یَصْنَعُوْنَ
وَمِنَ : اور سے الَّذِيْنَ قَالُوْٓا : جن لوگوں نے کہا اِنَّا : ہم نَصٰرٰٓى : نصاری اَخَذْنَا : ہم نے لیا مِيْثَاقَهُمْ : ان کا عہد فَنَسُوْا : پھر وہ بھول گئے حَظًّا : ایک بڑا حصہ مِّمَّا : اس سے جو ذُكِّرُوْا بِهٖ : جس کی نصیحت کی گئی تھی فَاَغْرَيْنَا : تو ہم نے لگا دی بَيْنَهُمُ : ان کے درمیان الْعَدَاوَةَ : عداوت وَالْبَغْضَآءَ : اور بغض اِلٰي : تک يَوْمِ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت وَسَوْفَ : اور جلد يُنَبِّئُهُمُ : انہیں جتا دے گا اللّٰهُ : اللہ بِمَا كَانُوْا : جو وہ يَصْنَعُوْنَ : کرتے تھے
اِسی طرح ہم نے اُن لوگوں سے بھی پُختہ عہد لیا تھا جنہوں نے کہا تھا کہ ہم ”نصارٰی“ ہیں،36 مگر ان کو بھی جو سبق یاد کرایا گیا تھا اس کا ایک بڑا حصّہ اُنہوں نے فراموش کردیا، آخر کار ہم نے ان کے درمیان قیامت تک کے لیے دُشمنی اور آپس کے بُغض و عناد کا بیج بو دیا، اور ضرور ایک وقت آئے گا جب اللہ نہیں بتائے گا کہ وہ دنیا میں کیا بناتے رہے ہیں
سورة الْمَآىِٕدَة 36 لوگوں کا یہ خیال غلط ہے کہ ”نصاریٰ“ کا لفظ ”ناصرہ“ سے ماخوذ ہے جو مسیح ؑ کا وطن تھا۔ دراصل اس کا ماخذ ”نصرت“ ہے، اور اس کی بنا وہ قول ہے جو مسیح ؑ کے سوال مَنْ اَنْصَارِیْ اِلَی اللہِ (خدا کی راہ میں کون لوگ میرے مددگار ہیں ؟) کے جواب میں حواریوں نے کہا تھا کہ نَحْنُ اَنْصَار اللہِ (ہم اللہ کے کام میں مددگار ہیں)۔ عیسائی مصنفین کو بالعموم محض ظاہری مشابہت دیکھ کر یہ غلط فہمی ہوئی کہ مسیحیت کی ابتدائی تاریخ میں ناصریہ (Nazarenes) کے نام سے جو ایک فرقہ پایا جاتا تھا، اور جنہیں حقارت کے ساتھ ناصری اور ایبونی کہا جاتا تھا، انہی کے نام کو قرآن نے تمام عیسائیوں کے لیے استعمال کیا ہے۔ لیکن یہاں قرآن صاف کہہ رہا ہے کہ انہوں نے خود کہا تھا کہ ہم ”نصاریٰ“ اور یہ ظاہر ہے کہ عیسائیوں نے اپنا نام کبھی ناصری نہیں رکھا۔ (اس مسئلہ کی مزید تشریح کے لیے صفحہ نمبر 517 پر ضمیمہ میں الگ نوٹ درج ہے)۔
Top