Mafhoom-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 134
وَ مِنَ الَّذِیْنَ قَالُوْۤا اِنَّا نَصٰرٰۤى اَخَذْنَا مِیْثَاقَهُمْ فَنَسُوْا حَظًّا مِّمَّا ذُكِّرُوْا بِهٖ١۪ فَاَغْرَیْنَا بَیْنَهُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِ١ؕ وَ سَوْفَ یُنَبِّئُهُمُ اللّٰهُ بِمَا كَانُوْا یَصْنَعُوْنَ
وَمِنَ : اور سے الَّذِيْنَ قَالُوْٓا : جن لوگوں نے کہا اِنَّا : ہم نَصٰرٰٓى : نصاری اَخَذْنَا : ہم نے لیا مِيْثَاقَهُمْ : ان کا عہد فَنَسُوْا : پھر وہ بھول گئے حَظًّا : ایک بڑا حصہ مِّمَّا : اس سے جو ذُكِّرُوْا بِهٖ : جس کی نصیحت کی گئی تھی فَاَغْرَيْنَا : تو ہم نے لگا دی بَيْنَهُمُ : ان کے درمیان الْعَدَاوَةَ : عداوت وَالْبَغْضَآءَ : اور بغض اِلٰي : تک يَوْمِ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت وَسَوْفَ : اور جلد يُنَبِّئُهُمُ : انہیں جتا دے گا اللّٰهُ : اللہ بِمَا كَانُوْا : جو وہ يَصْنَعُوْنَ : کرتے تھے
وہ (ان لوگوں کے لیے بنائی گئی ہے) جو ہر حال میں اپنے مال خرچ کرتے ہیں، خواہ بدحال ہوں یا خوش حال، جو غصہ کو پی جاتے ہیں اور دوسروں کے قصور معاف کردیتے ہیں، ایسے نیک لوگ اللہ کو بہت پسند ہیں۔
نیک لوگوں کی صفات تشریح : پچھلی آیات میں جنت کا ذکر کیا گیا ہے کہ وہ نیک اور صالح لوگوں کے لیے بنائی گئی ہے ان آیات میں نیک اور صالح انسانوں کی صفات بیان کی گئی ہیں۔ متقی انسان کی صفات یہ ہیں۔ -1 وہ امیر ہوں یا غریب، خوشحال ہوں یا تنگ حال اپنا مال اور طاقت اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں۔ -2 غصہ پی جاتے ہیں اور قوی تر شخص وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے اوپر قابو پالے۔ -3 وہ خطا کرنے والے کو معاف کردیتے ہیں وہ جانتے ہیں اللہ معاف کرنیوالا ہے اور وہ معاف کرنے والوں کو بےحد پسند کرتا ہے۔ -4 وہ احسان کرکے جتاتے نہیں۔ -5 اگر وہ بھول کر کوئی گناہ کر بیٹھیں تو فوراً اللہ سے معافی مانگ لیتے ہیں۔ -6 جانتے بوجھتے اپنی غلطی پر مصر نہیں ہوتے بلکہ گناہ کو چھوڑ دینا ان کی صفت ہے۔ یہ تمام صفات جس انسان میں ہوں وہ اللہ کے نزدیک بہترین انسان ہے۔ اللہ رب العزت ایسے لوگوں سے بےحد خوش ہوتے ہیں اور ایسے لوگوں کے لیے نیک اعمال کی وجہ سے جنت میں بہترین ٹھکانے کا بندوبست اللہ نے کر رکھا ہے۔ جنت کہ جس کی تعریف کئی دفعہ قرآن پاک میں آچکی ہے اور یہ وعدہ بھی اللہ نے کر رکھا ہے کہ یہ ٹھکانا ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ہوگا۔ کیونکہ آخرت کی زندگی نہ ختم ہونے والی ہوگی۔
Top