Tafseer-al-Kitaab - At-Taghaabun : 14
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّ مِنْ اَزْوَاجِكُمْ وَ اَوْلَادِكُمْ عَدُوًّا لَّكُمْ فَاحْذَرُوْهُمْ١ۚ وَ اِنْ تَعْفُوْا وَ تَصْفَحُوْا وَ تَغْفِرُوْا فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : لوگو جو ایمان لائے ہو اِنَّ مِنْ اَزْوَاجِكُمْ : بیشک تمہاری بیویوں میں سے وَاَوْلَادِكُمْ : اور تمہارے بچوں میں سے عَدُوًّا : دشمن ہیں لَّكُمْ : تمہارے لیے فَاحْذَرُوْهُمْ : پس بچو ان سے وَاِنْ تَعْفُوْا : اور اگر تم معاف کردو گے وَتَصْفَحُوْا : اور درگزر کرو گے وَتَغْفِرُوْا : اور بخش دو گے فَاِنَّ اللّٰهَ : تو بیشک اللہ تعالیٰ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ : غفور رحیم ہے
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تمہاری بیویوں اور تمہاری اولاد میں سے بعض تمہارے دشمن ہیں پس ان سے بچ کر رہو۔ اور اگر تم عفو و درگزر سے کام لو اور (ان کو) معاف کردو تو بیشک اللہ (بڑا ہی) بخشنے والا (اور) ہمیشہ رحم کرنے والا مہربان ہے۔
[6] آدمی اکثر بیوی بچوں کی محبت اور فکر میں پھنس کر اللہ اور اس کے احکام کو بھلا دیتا ہے اور ان تعلقات کے پیچھے کئی برائیوں کا ارتکاب کرتا اور کتنی بھلائیوں سے محروم رہتا ہے۔ بیوی اور اولاد یہ چاہتی ہے کہ وہ ان کے لئے حلال و حرام کی تمیز چھوڑ کر ہر طریقے سے انہیں عیش و طرب اور فسق و فجور کے سامان فراہم کرے۔ ظاہر ہے کہ ایسے اہل و عیال جو آدمی کے دین کی بربادی اور آخرت میں اس کے خسارے کا سبب بنیں وہ حقیقتاً اس کے دوست نہیں کہلا سکتے بلکہ بدترین دشمن ہیں جن کی دشمنی کا احساس بھی بسا اوقات انسان کو نہیں ہوتا۔ اس لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ان دشمنوں سے ہوشیار رہو اور ایسا رویہ اختیار کرنے سے بچو جس کا نتیجہ ان کی دنیا سنوارنے کی خاطر اپنی عاقبت برباد کرنے کے سوا کچھ نہ ہو۔ [7] یعنی تمہارے لئے یہ دیکھنا تو ضروری ہے کہ وہ تم کو اللہ کی یاد سے روکنے والے نہ بنیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ تم انہیں دشمن سمجھ کر سخت برتاؤ کرنے لگو۔ بلکہ جس حد تک گنجائش ہو عفو و درگزر اور چشم پوشی سے کام لو اور امید رکھو کہ اللہ غفورُ رَّحیم ہے۔ وہ تمہاری کوتاہیوں سے بھی درگزر فرمائے گا اور ان کی کمزوریوں کو بھی معاف کر دے گا۔
Top