Jawahir-ul-Quran - At-Taghaabun : 14
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّ مِنْ اَزْوَاجِكُمْ وَ اَوْلَادِكُمْ عَدُوًّا لَّكُمْ فَاحْذَرُوْهُمْ١ۚ وَ اِنْ تَعْفُوْا وَ تَصْفَحُوْا وَ تَغْفِرُوْا فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : لوگو جو ایمان لائے ہو اِنَّ مِنْ اَزْوَاجِكُمْ : بیشک تمہاری بیویوں میں سے وَاَوْلَادِكُمْ : اور تمہارے بچوں میں سے عَدُوًّا : دشمن ہیں لَّكُمْ : تمہارے لیے فَاحْذَرُوْهُمْ : پس بچو ان سے وَاِنْ تَعْفُوْا : اور اگر تم معاف کردو گے وَتَصْفَحُوْا : اور درگزر کرو گے وَتَغْفِرُوْا : اور بخش دو گے فَاِنَّ اللّٰهَ : تو بیشک اللہ تعالیٰ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ : غفور رحیم ہے
اے13 ایمان والو تمہاری بعض جوروئیں اور اولاد دشمن ہیں تمہارے سو ان سے بچتے رہو اور اگر معاف کرو اور درگزرو اور بخشو تو اللہ ہے بخشنے والا مہربان تمہارے مال اور تمہاری اولاد یہی ہیں جانچنے کو اور اللہ جو ہے اس کے پاس ہے ثواب بڑا
13:۔ ” یا ایہا الذین امنوا “ یہ مسئلہ توحید کی تفصیل کے بعد مسلمانوں کو جماعتی نظم و نسق قائم رکھنے اور باہم اتحاد و اتفاق سے رہنے کی تلقین فرمائی تاکہ وہ دشمنوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرسکیں۔ اولاد اور بیویوں کے دشمن ہونے کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ حقیقت ہی میں تمہاری بعض بیویاں اور بعض اولاد تمہاری دشمن ہے اس لیے ان سے ہوشیار رہو۔ بعض بیویا یا اواد کی طرف سے مطالبہ ہوتا ہے جسے پورا کرنے کے لیے انسان محرمات و معاصی کے ارتکاب پر مجبور ہوجاتا ہے۔ وقد یحملونھم علی السعی فی اکتساب الحرام وارتکاب الاثام لمنفعۃ انفسہم (روح ج 28 ص 126) دوسری مطلب یہ کہ اولاد و ازواج بعض دفعہ دوسروں سے دشمنی کا باعث بن جاتے ہیں مثلا کسی مسلمان بھائی نے تمہارے اہل و عیال کے بارے میں گستاخی کر ڈالی، ان کی شان میں نازیبا الفاظ استعمال کرلیے تو اس سے برسر پیکار نہ ہوجاؤ بلکہ در گذر کرو اور معافی دیدو۔ قالہ الشیخ (رح) تعالی۔ ” ان تعفوا “ یعنی مقابلہ نہ کرو۔ ” و تصفحوا “ زبانی سرزنش سے بھی اعراض کرو اور اغماض سے کام لو۔ ” وتغفروا “ دل سے بھی در گذر کرو اور کدورت نہ رکھو۔ اگر تم مسلمان بھائیوں کو معاف کروگے تو اللہ تعالیٰ تمہیں معاف کرے گا اور درگذر فرمائے گا۔
Top