Fi-Zilal-al-Quran - At-Taghaabun : 14
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّ مِنْ اَزْوَاجِكُمْ وَ اَوْلَادِكُمْ عَدُوًّا لَّكُمْ فَاحْذَرُوْهُمْ١ۚ وَ اِنْ تَعْفُوْا وَ تَصْفَحُوْا وَ تَغْفِرُوْا فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : لوگو جو ایمان لائے ہو اِنَّ مِنْ اَزْوَاجِكُمْ : بیشک تمہاری بیویوں میں سے وَاَوْلَادِكُمْ : اور تمہارے بچوں میں سے عَدُوًّا : دشمن ہیں لَّكُمْ : تمہارے لیے فَاحْذَرُوْهُمْ : پس بچو ان سے وَاِنْ تَعْفُوْا : اور اگر تم معاف کردو گے وَتَصْفَحُوْا : اور درگزر کرو گے وَتَغْفِرُوْا : اور بخش دو گے فَاِنَّ اللّٰهَ : تو بیشک اللہ تعالیٰ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ : غفور رحیم ہے
” اے لوگو جو ایمان لائے ہو ، تمہاری بیویوں اور تمہاری اولاد میں سے بعض تمہارے دشمن ہیں ، ان سے ہوشیار رہو۔ اور اگر تم عفو و درگزر سے کام لو اور معاف کردو تو اللہ غفور ورحیم ہے۔
ان آیات کے بارے میں حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ پہلی آیت کے بارے میں ان سے کسی نے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ مکہ کے کچھ لوگ تھے جو اسلام لے آئے تھے۔ انہوں نے ارادہ کرلیا کہ وہ ہجرت کرکے رسول اللہ کے پاس آجائیں ، لیکن ان کی بیویوں اور ان کی اولاد نے ، اس سے انکار کردیا۔ اور ان کو نہ چھوڑا۔ پھر بعد میں جب وہ رسول اللہ کے پاس پہنچے تو انہوں نے دیکھا کہ لوگ تعلیم دین کے میدان میں بہت آگے نکل گئے ہیں۔ تو انہوں نے ارادہ کرلیا کہ ان بیویوں اور اولاد کو سزا دیں۔ اللہ نے یہ آیات نازل کی : وان تعفوا ........................ غفور رحیم (46 : 41) ” اگر تم عفو و درگزر سے کام لو اور معاف کردو تو اللہ غفور ورحیم ہے “۔ امام ترمذی نے اسے نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ اسناد حسن صحیح ہے۔ یہی عکرمہ مولی ابن عباس کی رائے ہے۔ لیکن آیت کی عبارت اور نص عام ہے۔ اور اس جزئی واقعہ تک اس کے مفہوم کو محدود نہیں کیا جاسکتا۔ یہ تنبیہ بھی اس طرح ہے جس طرح اگلی آیت میں مال اور اولاد سے متنبہ کیا گیا ہے۔
Top