Tafseer-e-Majidi - Al-An'aam : 26
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّ مِنْ اَزْوَاجِكُمْ وَ اَوْلَادِكُمْ عَدُوًّا لَّكُمْ فَاحْذَرُوْهُمْ١ۚ وَ اِنْ تَعْفُوْا وَ تَصْفَحُوْا وَ تَغْفِرُوْا فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : لوگو جو ایمان لائے ہو اِنَّ مِنْ اَزْوَاجِكُمْ : بیشک تمہاری بیویوں میں سے وَاَوْلَادِكُمْ : اور تمہارے بچوں میں سے عَدُوًّا : دشمن ہیں لَّكُمْ : تمہارے لیے فَاحْذَرُوْهُمْ : پس بچو ان سے وَاِنْ تَعْفُوْا : اور اگر تم معاف کردو گے وَتَصْفَحُوْا : اور درگزر کرو گے وَتَغْفِرُوْا : اور بخش دو گے فَاِنَّ اللّٰهَ : تو بیشک اللہ تعالیٰ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ : غفور رحیم ہے
اے ایمان والو تمہاری بیویوں اور تمہاری اولاد ہی میں سے تمہارے دشمن ہیں، سو ان سے ہوشیار رہو،13۔ اور اگر تم معاف کردو اور درگزر کرجاؤ اور بخش دو تو اللہ بڑا بخشنے والا ہے بڑا رحم کرنے والا ہے،14۔
13۔ (کہیں تو انکی محبت طبعی میں غلو کے باعث معاصی میں مبتلا نہ ہونے لگو) یعنی بعض اوقات بیوی بچوں کی محبت مفرط ہی غلط راستہ پر ڈال دیتی ہے اور انسان ان کی پر معصیت فرمائشوں کی تعمیل میں لگ جاتا ہے، سو ایسے بیوی بچوں سے ہوشیار اور محتاط رہنے کی ضرورت ہے، اوپر مصیبتوں کا ذکر تھا کہ وہ کہیں تمہیں راہ تسلیم ورضا سے ڈگانہ دیں۔ اب نعمتوں کا ذکر ہے کہ کہیں ان میں پڑکر احکام خداوندی کی طرف سے غافل نہ ہوجاؤ اور اس سلسلہ میں صراحت کے ساتھ ذکر صرف بیوی بچوں کا کیا ہے کہ حقیقۃ یہی دنیا کی سب سے بڑی نعمت ہیں۔ اور انسان کو طبعی کشش بھی انہیں کی جانب سب سے زیادہ ہوتی ہے۔ مومن ومسلم کا کام ہر حال اور ہر کیفیت میں، چاہے وہ مصیبت ہو یا راحت، آفت ہو یا نعمت، یہی ہے کہ اپنے رشتہ عبدیت کو اپنے مالک ومولی کے ساتھ یکساں جوڑے رہے۔ (آیت) ” عدوا “۔ عدو کے معنی بدخواہ کے ہیں، خواہ وہ بدخواہی عمدا ہو یا نادانستہ۔ 14۔ (بس تمہارا معاف کرنا اور رحمت ومہربانی سے کام لینا تو عین اخلاق الہی کی پیروی کرنا ہے) (آیت) ” وان تعفوا “۔ یعنی جب تمہاری بیوی بچے توبہ، ندامت ومعذرت سے کام لینے لگیں، اور تم انہیں معاف کرنے لگے، (آیت) ” وتصفحوا “۔ یعنی نہ سزا دو اور نہ زیادہ مواخذہ وملامت ہی کرو۔ (آیت) ” وتغفروا “۔ یعنی دل اور زبان سے بھی ان کے قصور کو بھلا دو ۔ آیت میں صاف تعلیم مل رہی ہے کہ بیوی بچوں کا رکھ رکھاؤ اگر صحیح اسلامی طریقہ پر نہ کیا گیا تو یہی لوگ جو اللہ تعالیٰ کی بہترین نعمتیں ہیں، انسان کے دشمن اور بدخواہ بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔ (آیت) ” وان ...... رحیم “۔ اس میں صاف ترغیب ان قصوروار بیوی بچوں کو معاف کردینے اور ان سے درگزر کرنے کی مل رہی ہے۔
Top