Tafseer-e-Usmani - At-Taghaabun : 14
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّ مِنْ اَزْوَاجِكُمْ وَ اَوْلَادِكُمْ عَدُوًّا لَّكُمْ فَاحْذَرُوْهُمْ١ۚ وَ اِنْ تَعْفُوْا وَ تَصْفَحُوْا وَ تَغْفِرُوْا فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : لوگو جو ایمان لائے ہو اِنَّ مِنْ اَزْوَاجِكُمْ : بیشک تمہاری بیویوں میں سے وَاَوْلَادِكُمْ : اور تمہارے بچوں میں سے عَدُوًّا : دشمن ہیں لَّكُمْ : تمہارے لیے فَاحْذَرُوْهُمْ : پس بچو ان سے وَاِنْ تَعْفُوْا : اور اگر تم معاف کردو گے وَتَصْفَحُوْا : اور درگزر کرو گے وَتَغْفِرُوْا : اور بخش دو گے فَاِنَّ اللّٰهَ : تو بیشک اللہ تعالیٰ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ : غفور رحیم ہے
اے ایمان والو تمہاری بعض جوروئیں اور اولاد دشمن ہیں تمہارے1 سو ان سے بچتے رہو اور اگر معاف کرو اور درگزرو اور بخشو تو اللہ ہے بخشنے والا مہربان2 تمہارے مال اور تمہاری اولاد یہی ہیں جانچنے کو اور اللہ جو ہے اس کے پاس ہے ثواب بڑا3
1  بہت مرتبہ آدمی بیوی بچوں کی محبت اور فکر میں پھنس کر اللہ کو اور اس کے احکام کو بھلا دیتا ہے۔ ان تعلقات کے پیچھے کتنی برائیوں کا ارتکاب کرتا اور کتنی بھلائیوں سے محروم رہتا ہے۔ بیوی اور اولاد کی فرمائشیں اور رضا جوئی اسے کسی وقت دم نہیں لینے دیتی۔ اس چکر میں پڑ کر آخرت سے غافل ہوجاتا ہے۔ ظاہر ہے جو اہل و عیال اتنے بڑے خسارے اور نقصان کا سبب بنیں۔ وہ حقیقتہً اس کے دوست نہیں کہلا سکتے بلکہ بدترین دشمن ہیں۔ جن کی دشمنی کا احساس بھی بسا اوقات انسان کو نہیں ہوتا۔ اسی لیے حق تعالیٰ نے متنبہ فرما دیا کہ ان دشمنوں سے ہوشیار رہو اور ایسا رویہ اختیار کرنے سے بچو جس کا نتیجہ ان کی دنیا سنوارنے کی خاطر اپنا دین برباد کرنے کے سوا کچھ نہ ہو لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ دنیا میں سب بیویاں اور ساری اولاد اسی قماش کی ہوتی ہے، بہت اللہ کی بندیاں ہیں جو اپنے شوہروں کے دین کی حفاظت کرتی اور نیک کاموں میں ان کا ہاتھ بٹاتی ہیں، اور کتنی ہی سعادت مند اولاد ہے جو اپنے والدین کے لیے باقیات صالحات بنتی ہے۔ " جعلنا اللہ منہم بِفَضْلِہٖ وَمَنِّہٖ ۔ " 2  یعنی اگر انہوں نے تمہارے ساتھ دشمنی کی اور تم کو دینی یا دنیاوی نقصان پہنچ گیا تو اس کا اثر یہ نہ ہونا چاہیے کہ تم انتقام کے درپے ہوجاؤ۔ اور ان پر نامناسب سختی شروع کردو۔ ایسا کرنے سے دنیا کا انتظام درہم برہم ہوجائے گا۔ جہاں تک عقلاً و شرعاً گنجائش ہو ان کی حماقتوں اور کوتاہیوں کو معاف کرو اور عفو و درگزر سے کام لو۔ ان مکارم اخلاق پر اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ مہربانی کرے گا اور تمہاری خطاؤں کو معاف فرمائے گا۔
Top