Taiseer-ul-Quran - Al-Qasas : 43
وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ مِنْۢ بَعْدِ مَاۤ اَهْلَكْنَا الْقُرُوْنَ الْاُوْلٰى بَصَآئِرَ لِلنَّاسِ وَ هُدًى وَّ رَحْمَةً لَّعَلَّهُمْ یَتَذَكَّرُوْنَ
وَلَقَدْ اٰتَيْنَا : اور تحقیق ہم نے عطا کی مُوْسَى : موسیٰ الْكِتٰبَ : کتاب (توریت مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد مَآ اَهْلَكْنَا : کہ ہلاک کیں ہم نے الْقُرُوْنَ : امتیں الْاُوْلٰى : پہلی بَصَآئِرَ : (جمع) بصیرت لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے وَهُدًى : اور ہدایت وَّرَحْمَةً : اور رحمت لَّعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَذَكَّرُوْنَ : نصیحت پکڑیں
پہلی نسلوں کو ہلاک کرنے کے بعد ہم نے موسیٰ کو کتاب دی۔ جس میں لوگوں کے لئے بصیرت افروز دلائل، ہدایت اور حمت تھی 56 تاکہ وہ سبق حاصل کریں
56 پہلی نسلوں سے مراد اقوام سابقہ ہیں۔ مثلاً قوم نوح، قوم عاد، قوم ثمود، قوم لوط، قوم شعیب اور قوم فرعون وغیرہ۔ یہ سب لوگ اللہ کے نافرمان اور سرکش لوگ تھے ان سب اقوام نے دنیا کی تکذیب کا نتیجہ بھگت لیا اور فرعون اور ان کے ساتھیوں کا جو انجام ہوا وہ بھی سب کے سامنے ہے۔ اس کے بعد ہم نے موسیٰ کو تورات عطا کی جس میں انہی تباہ شدہ اقوام سے متعلق بصیرت افروز دلائل بھی تھے اور آئندہ کے لئے بھی انسانیت کی ہدایت کے واضح ہدایات دی گئیں۔ اور یہ لوگوں پر اللہ کی خاص مہربانی تھی اور ان سب باتوں کا مقصد یہ تھا کہ انسانیت آئندہ صحیح راہ پر گامزن ہوجائے اور اس کا نیا دور شروع ہو۔ اس صحیح حدیث میں آیا ہے کہ اللہ نے تورات نازل کرنے کے بعد پھر کسی قوم کو آسمان کے عذاب سے تباہ نہیں کیا البتہ ایک بستی کے لوگ (اصحاب السبت) بندر بنائے گئے تھے۔
Top