Taiseer-ul-Quran - Al-Ghaafir : 45
فَوَقٰىهُ اللّٰهُ سَیِّاٰتِ مَا مَكَرُوْا وَ حَاقَ بِاٰلِ فِرْعَوْنَ سُوْٓءُ الْعَذَابِۚ
فَوَقٰىهُ : سو اسے بچالیا اللّٰهُ : اللہ نے سَيِّاٰتِ : بُرے مَا مَكَرُوْا : داؤ جو وہ کرتے تھے وَحَاقَ : اور گھیر لیا بِاٰلِ فِرْعَوْنَ : فرعون والوں کو سُوْٓءُ الْعَذَابِ : بُرا عذاب
ان لوگوں نے جو چالیں اس مرد مومن کے خلاف چلی تھیں 59 اللہ نے ان سے اسے بچا لیا اور آل فرعون خود ہی برے عذاب میں گھر گئے۔
59 معلوم ایسا ہوتا ہے کہ فرعون اس مرد مومن کو فوری طور پر قتل نہیں کرنا چاہتا تھا بلکہ اس کو گرفتار کرکے اسے جسمانی تعذیب دینا چاہتا تھا تاکہ اس سے وہ سب باتیں اگلوا لے جن باتوں کی اسے ضرورت تھی۔ ان لوگوں نے اس مرد مومن کے خلاف کیا چالیں چلی تھیں۔ ان کی وضاحت معلوم نہیں ہوسکی۔ بہرحال اس واقعہ کے بعد جلد ہی سیدنا موسیٰ کو ہجرت کا حکم مل گیا اور یہ مرد مومن بھی مہاجرین میں شامل تھا۔ اس طرح اسے فرعون کی چالوں سے نجات مل گئی۔ اور جب فرعون اور آل فرعون نے ان مہاجرین کا تعاقب کیا تو خود ہی اپنی اس چال میں پھنس گئے۔
Top