Anwar-ul-Bayan - Al-Ghaafir : 45
فَوَقٰىهُ اللّٰهُ سَیِّاٰتِ مَا مَكَرُوْا وَ حَاقَ بِاٰلِ فِرْعَوْنَ سُوْٓءُ الْعَذَابِۚ
فَوَقٰىهُ : سو اسے بچالیا اللّٰهُ : اللہ نے سَيِّاٰتِ : بُرے مَا مَكَرُوْا : داؤ جو وہ کرتے تھے وَحَاقَ : اور گھیر لیا بِاٰلِ فِرْعَوْنَ : فرعون والوں کو سُوْٓءُ الْعَذَابِ : بُرا عذاب
غرض ! خدا نے موسیٰ کو ان لوگوں کی تدبیروں کی برائیوں سے محفوظ رکھا اور فرعون والوں کو برے عذاب نے آگھیرا
(40:45) فوقہ :تعلیل کا ہے۔ یعنی اپنے جملہ امور کو اللہ کی سپردگی میں دے دینے سے فرعون کی ہرگز ند سے بچنے کا سبب بن گئی۔ چناچہ عربی میں کہتے ہیں سھا فسجد اس سے سہو ہوئی۔ پس اس نے سجدہ کیا۔ یعنی اس کی سہو سجدہ کا سبب بن گئی۔ وقی ماضی کا صیغہ واحد مذکر غائب۔ وقایہ مصدر باب ضرب : و ق ی مادہ۔ (لفیف مفروق) بچانا۔ حفاظت کرنا۔ ہ ضمیر مفعول واحد مذکر غائب۔ اس نے اس کو حفاظت میں رکھا۔ بچا لیا۔ بچائے رکھا۔ سیئات ما مکروا : سیئات جمع سیئۃ واحد۔ برائیں۔ اعمال بد۔ مضاف ۔ ما موصولہ مکروا ماضی جمع مذکر غائب ۔ مضاف الیہ۔ ان کی تدابیر مذموم کے مال بد سے۔ یعنی فرعونیوں کی ضرررساں تدبیروں کے شر سے اس کو محفوظ رکھا۔ علامہ پانی پتی (رح) فرماتے ہیں :۔ فوقہ سے پہلے چند جملے محذوف ہیں۔ پوری عبارت اس طرح تھی۔ فرعونیوں نے اس (مرد مومن) کو قتل کرنا چاہا مگر وہ بھاگ گیا۔ فرعون نے اس کو پکڑنے کے لئے اپنے آدمیوں کو بھیجا لیکن اللہ نے اسے محفوظ رکھا۔ حاق : ماضی واحد مذکر غائب۔ حیق (باب ضرب) مصدر۔ الحیوق و الحیقان (باب ضرب کے معنی کسی چیز کو گھیرے میں لے لینا۔ اور اس پر نازل ہونا کے ہیں۔ یہ باء کے ساتھ متعدی ہوتا ہے : وحاق بال فرعون : اور اس نے آل فرعون کو (یعنی فرعونیوں کو) چاروں طرف سے گھیر لیا۔ اور جگہ قرآن مجید میں ہے ولا یحیق المکر السیء الا باہلہ (35:43) اور بری چال کا وبال اس کے چلنے والے پر ہی ہوتا ہے۔ بال فرعون : میں فرعون از خود شامل ہے۔ سوء العذاب : ترکیب اضافی ہے۔ سوء اسم ہے بمعنی برائی ، آفت۔ عذاب کی برائی۔ عذاب کی شدت۔ عذاب کی سختی۔ بمعنی شدید عذاب یا سخت عذاب ۔ اسی طرح سوء الدار بمعنی برا گھر۔ جیسے قرآن مجید میں دوسری جگہ آیا ہے ولہم سوء الدار (13:25) اور ان کے لئے برا گھر ہے۔ اولئک لہم سوء الحساب (13:18) ایسے لوگوں کا حساب بھی برا ہوگا۔ یہاں سب جگہ سوء بمعنی بئس آیا ہے۔ بمعنی برا۔
Top