Jawahir-ul-Quran - Al-Ghaafir : 45
فَوَقٰىهُ اللّٰهُ سَیِّاٰتِ مَا مَكَرُوْا وَ حَاقَ بِاٰلِ فِرْعَوْنَ سُوْٓءُ الْعَذَابِۚ
فَوَقٰىهُ : سو اسے بچالیا اللّٰهُ : اللہ نے سَيِّاٰتِ : بُرے مَا مَكَرُوْا : داؤ جو وہ کرتے تھے وَحَاقَ : اور گھیر لیا بِاٰلِ فِرْعَوْنَ : فرعون والوں کو سُوْٓءُ الْعَذَابِ : بُرا عذاب
پھر بچا لیا موسیٰ کو اللہ نے برے داؤ سے جو کرتے تھے اور الٹ پڑا فرعون والوں پر بری طرح کا عذاب51
51:۔ ” النار یعرضون “ یہ تخویف اخروی ہے۔ اس میں عالم برزخ اور قیامت دونوں کے عذاب کا ذکر ہے۔ قوم فرعون کو ہلاکت اور غرق کے بعد عالم برزخ میں روزانہ صبح شام آگ کا عذاب دیا جاتا ہے۔ یہ سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا۔ اور جب قیامت قائم ہوگی، تو حکم ہوگا کہ قوم فرعون کو اب اس پہلے سے بھی زیادہ سخت عذاب میں داخل کر دو ۔ یہ آیت عذاب قبر (عالم برزخ) کے ثبوت پر نص صریح ہے اور تمام اہل سنت و جماعت عذاب قبر کے اثبات پر متفق ہیں۔ اس آیت میں دو عذابوں کا ذکر ہے ایک ” النار یعرضون الخ “۔ دوم ” ادخلوا ال فرعون الخ “ دونوں کے درمیان ” ویم تقوم الساعۃ وارد ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ ” النار یعرضون الخ “ میں جس عذاب کا ذکر کیا گیا ہے، وہ قیام قیامت سے پہلے ہے۔ اور یہ عالم برزخ کے عذاب کے سوا اور کوئی نہیں۔ وھذہ الایۃ دلیل علی عذاب القبر (مدارک) والجمہور علی ان ھذا العرض فی البرزخ، ھذہ الایۃ تدل علی عذاب القبر فی الدنیا (قرطبی ج 15 ص 319، 318) ۔ دل علی ان المراد النار یعرضون علہا غدوا وعشیا قبل القیامۃ (جصاص ج 3 ص 473) ۔ ھذہ الایۃ تدل علی عذاب القبر (جصاص ج 3 ص 473) ۔ ان ھذا العرض انما حصل بعد الموت و قبل یوم القیامۃ و ذلک یدل علی اثبات عذاب القبر الخ (کبیر ج 7 ص 330) ۔ وھذہ الایۃ اصل کبیر فی استدلال اھل السنۃ علی عذاب البرزخ فی القبور (ابن کثیر ج 4 ص 81) ۔ اور یہ عالم برزخ کا عذاب اجسام مثالیہ کی وساطت سے ارواح پر وارد ہوتا ہے چناچہ حضرت ابن مسعود فرماتے ہیں آل فرعون کی روحوں کو سیاہ پرندوں کے اجواف میں داخل کر کے انہیں آگ پر پیش کیا جاتا ہے۔ ارواح ال فرعون نے فی اجواف طیور سود یعرضون علی النار الخ (معالم، قرطبی، روح) اور یہ صور مثالیہ ان کے اعمال کی اشکال سے پیدا کی جاتی ہیں۔ وھذہ الطیر صور تخلق لہم من صور اعمالہم (روح ج 24 ص 73) ۔
Top