Bayan-ul-Quran - Al-Ghaafir : 45
فَوَقٰىهُ اللّٰهُ سَیِّاٰتِ مَا مَكَرُوْا وَ حَاقَ بِاٰلِ فِرْعَوْنَ سُوْٓءُ الْعَذَابِۚ
فَوَقٰىهُ : سو اسے بچالیا اللّٰهُ : اللہ نے سَيِّاٰتِ : بُرے مَا مَكَرُوْا : داؤ جو وہ کرتے تھے وَحَاقَ : اور گھیر لیا بِاٰلِ فِرْعَوْنَ : فرعون والوں کو سُوْٓءُ الْعَذَابِ : بُرا عذاب
و بچالیا اللہ نے اس کو ان کی چالوں کی برائیوں سے اور گھیر لیا آلِ فرعون کو بدترین عذاب نے
آیت 45 { فَوَقٰــٹـہُ اللّٰہُ سَیِّاٰتِ مَا مَکَرُوْا } ”تو بچالیا اللہ نے اس کو ان کی چالوں کی برائیوں سے“ یہاں پر ہُ کی ضمیر کا مرجع مومن ِآلِ فرعون بھی ہوسکتا ہے اور حضرت موسیٰ علیہ السلام بھی۔ بعض مفسرین کا خیال ہے کہ اس سے مراد مومن آلِ فرعون ہے کہ اللہ نے اسے فرعون کے انتقام کا نشانہ بننے سے بچالیا ‘ لیکن اکثر حضرات کی رائے یہ ہے کہ اس سے حضرت موسیٰ علیہ السلام ٰ مراد ہیں۔ چونکہ اس بات کا آغاز فرعون کی اس قرارداد سے ہوا تھا جو اس نے حضرت موسیٰ علیہ السلام ٰ کو قتل کرنے کی اجازت کے لیے اپنے درباریوں کے سامنے پیش کی تھی۔ اس لیے زیادہ قرین ِقیاس یہی ہے کہ اس پوری تفصیل کے اختتام پر آیت زیر مطالعہ میں فرعون کے مذکورہ منصوبے کی ناکامی پر تبصرہ کیا گیا ہے کہ مومن ِآلِ فرعون کی اس تقریر کے بعد دربار کا ماحول ایسا نہ رہا کہ اس میں حضرت موسیٰ علیہ السلام ٰ کے قتل کی قرارداد پاس ہوسکتی۔ چناچہ فرعون اور اس کے درباری اس بارے میں کوئی فیصلہ نہ کرسکے اور یوں اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو ان کے شر سے محفوظ رکھا۔ { وَحَاقَ بِاٰلِ فِرْعَوْنَ سُوْٓئُ الْعَذَابِ } ”اور گھیر لیا آلِ فرعون کو بدترین عذاب نے۔“
Top