Taiseer-ul-Quran - Al-Maaida : 14
وَ مِنَ الَّذِیْنَ قَالُوْۤا اِنَّا نَصٰرٰۤى اَخَذْنَا مِیْثَاقَهُمْ فَنَسُوْا حَظًّا مِّمَّا ذُكِّرُوْا بِهٖ١۪ فَاَغْرَیْنَا بَیْنَهُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِ١ؕ وَ سَوْفَ یُنَبِّئُهُمُ اللّٰهُ بِمَا كَانُوْا یَصْنَعُوْنَ
وَمِنَ : اور سے الَّذِيْنَ قَالُوْٓا : جن لوگوں نے کہا اِنَّا : ہم نَصٰرٰٓى : نصاری اَخَذْنَا : ہم نے لیا مِيْثَاقَهُمْ : ان کا عہد فَنَسُوْا : پھر وہ بھول گئے حَظًّا : ایک بڑا حصہ مِّمَّا : اس سے جو ذُكِّرُوْا بِهٖ : جس کی نصیحت کی گئی تھی فَاَغْرَيْنَا : تو ہم نے لگا دی بَيْنَهُمُ : ان کے درمیان الْعَدَاوَةَ : عداوت وَالْبَغْضَآءَ : اور بغض اِلٰي : تک يَوْمِ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت وَسَوْفَ : اور جلد يُنَبِّئُهُمُ : انہیں جتا دے گا اللّٰهُ : اللہ بِمَا كَانُوْا : جو وہ يَصْنَعُوْنَ : کرتے تھے
اور جن لوگوں نے کہا کہ ہم نصاریٰ ہیں ان سے ہم نے پختہ عہد لیا سو وہ اس چیز کا بڑا حصہ بھول گئے جس کے ذریعہ ان کو نصیحت کی گئی سو ہم نے قیامت کے دن تک ان کے درمیان دشمنی اور بغض کو ڈال دیا اور عنقریب اللہ تعالیٰ انہیں جتلا دے گا جو کام وہ کیا کرتے تھے۔
(1) امام عبدالرزاق اور عبد بن حمید نے قتادہ سے روایت کیا کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت ومن الذین قالوا انا نصری کے بارے میں فرمایا یہ لوگ ایک بستی میں تھے جس کو ناصرہ کہا جاتا تھا۔ عیسیٰ بن مریم وہاں تشریف لے جاتے تھے۔ (2) امام عبد بن حمید، ابن جریر اور ابن منذر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت ومن الذین قالوا انا نصری کے بارے میں فرمایا کہ وہ ایک بستی تھی جس کو ناصرہ کہا جاتا تھا عیسیٰ وہاں تشریف لے گئے یہ ایسا ہی نام ہے جو خود انہوں نے اپنے لئے رکھا تھا حالانکہ ان کو اس کا حکم نہیں دیا گیا تھا۔ اور اللہ تعالیٰ کا قول لفظ آیت میثاقھم فنسوا حظا مما ذکروا بہ کے بارے میں فرمایا کہ وہ اللہ کی کتاب کو بھول گئے اپنے درمیان اور اللہ کے عہد (کو بھول گئے) جو ان سے عہد لیا گیا تھا۔ اور اللہ تعالیٰ کے حکم (کو بھول گئے) جو ان کو حکم دیا گیا تھا۔ اور اپنے فرائض کو انہوں نے ضائع کیا پھر فرمایا لفظ آیت فاغرینا بینھم العداوۃ والبغضاء الی یوم القیمۃ یعنی ان کے درمیان اللہ تعالیٰ نے دشمنی اور بغض ڈال دیا تھا۔ ان کے برے اعمال کی وجہ سے اور اگر قوم اللہ تعالیٰ کی کتاب اور حکم پر کار بند رہتی ہو نہ آپس میں متفرق ہوتے اور نہ آپس میں بغض رکھتے۔ (3) امام ابو عبید، ابن جریر اور ابن منذر نے ابراہیم (رح) سے روایت ہے لفظ آیت فاغرینا بینھم العداوۃ والبغضاء الی یوم القیمۃ یعنی ان کے بعض لوگوں نے بعض کو اکسایا جھگڑوں پر اور آپس میں جنگ و جدل پر دین کے بارے میں (4) عبد بن حمید اور ابن جریر نے ابراہیم سے اس آیت کے بارے میں فرمایا میرے نزدیک اس آیت میں اغرار کا معنی مختلف خواہشات ہیں۔ (5) ابن جریر نے ربیع (رح) سے روایت میں اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کی طرف (یہ حکم) بھیجا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی آیات کو تھوڑی قیمت کے بدلے نہ بیچیں اور حکمت کو سکھاؤ اور اس پر معاوضہ نہ لو۔ مگر تھوڑے لوگوں کے علاوہ اس پر کسی نے عمل نہیں کیا۔ انہوں نے حکم میں رشوت لی اور حدود سے تجاوز کیا۔ (اس نے) یہود کے بارے میں فرمایا کہ کس طرح انہوں نے اللہ کے حکم کے خلاف فیصلہ کیا تو اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں یہ حکم دیا۔ لفظ آیت فاغرینا بینھم العداوۃ والبغضاء الی یوم القیمۃ
Top