Urwatul-Wusqaa - Al-Qasas : 9
وَ قَالَتِ امْرَاَتُ فِرْعَوْنَ قُرَّتُ عَیْنٍ لِّیْ وَ لَكَ١ؕ لَا تَقْتُلُوْهُ١ۖۗ عَسٰۤى اَنْ یَّنْفَعَنَاۤ اَوْ نَتَّخِذَهٗ وَلَدًا وَّ هُمْ لَا یَشْعُرُوْنَ
وَقَالَتِ : اور کہا امْرَاَتُ : بیوی فِرْعَوْنَ : فرعون قُرَّةُ : ٹھنڈک عَيْنٍ لِّيْ : میری آنکھوں کے لیے وَلَكَ : اور تیرے لیے لَا تَقْتُلُوْهُ : تو قتل نہ کر اسے عَسٰٓى : شاید اَنْ يَّنْفَعَنَآ : کہ نفع پہنچائے ہمیں اَوْ نَتَّخِذَهٗ : یا ہم بنالیں اسے وَلَدًا : بیٹا وَّهُمْ : اور وہ لَا يَشْعُرُوْنَ : (حقیقت حال) نہیں جانتے تھے
اور فرعون کی بیوی نے کہا کہ یہ میری اور تیری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے اسے قتل نہ کرو، کچھ بعید نہیں کہ یہ ہمیں نفع پہنچادے یا ہم اس کو اپنا بیٹا بنالیں اور ان کو خبر نہ تھی
1۔ ابن جریر نے محمد بن قیس (رح) سے روایت کیا کہ فرعون کی بیوی نے کہا قرۃ عین لی ولک، لاتقتلو، یہ میری آنکھوں کی ٹھنڈ اور تیری آنکھوں کی ٹھنڈ ہے۔ اس کو قتل نہ کرو، فرعون نے کہا یہ تیری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے میری آنکھوں کی نہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر فرعون کہہ دیتا کہ وہ میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے اور تیری آنکھوں کی بھی تو یہ دونوں کے لیے ایسا ہی ہوتا۔ 2۔ عبد بن حمید وابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت وقالت امرأ ۃ فرعون قرۃ تین لی ولک اس سے مراد موسیٰ ہیں آیت عسی ان ینفعنا و نتخذہ ولدا یعنی میں نے اس موسیٰ پر اپنی رحمت ڈال دی جب اس نے اس کو دیکھا آیت وہم لا یشعرون کہ ان کی ہلات اس کے ہاتھ اور زمانے میں ہوگی۔ 3۔ ابن جریر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت وہم لایشعرون یعنی فرعون والے اس حالت کا شعور نہیں رکھتے تھے کہ یہ ان کا دشمن ہے 4۔ ابن المنذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” وہم لایشعرون “ یعنی انہیں اس بات کا شعور نہیں کہ ان کو انجام کار کی تہمت پہنچیگی۔ 5۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر نے قتادہ (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ وہ نہیں سمجھتے تھے کہ ان کی ہلاکت ان کے ہاتھ سے ہوگی واللہ اعلم۔
Top