Tafseer-e-Usmani - Al-Qasas : 9
وَ قَالَتِ امْرَاَتُ فِرْعَوْنَ قُرَّتُ عَیْنٍ لِّیْ وَ لَكَ١ؕ لَا تَقْتُلُوْهُ١ۖۗ عَسٰۤى اَنْ یَّنْفَعَنَاۤ اَوْ نَتَّخِذَهٗ وَلَدًا وَّ هُمْ لَا یَشْعُرُوْنَ
وَقَالَتِ : اور کہا امْرَاَتُ : بیوی فِرْعَوْنَ : فرعون قُرَّةُ : ٹھنڈک عَيْنٍ لِّيْ : میری آنکھوں کے لیے وَلَكَ : اور تیرے لیے لَا تَقْتُلُوْهُ : تو قتل نہ کر اسے عَسٰٓى : شاید اَنْ يَّنْفَعَنَآ : کہ نفع پہنچائے ہمیں اَوْ نَتَّخِذَهٗ : یا ہم بنالیں اسے وَلَدًا : بیٹا وَّهُمْ : اور وہ لَا يَشْعُرُوْنَ : (حقیقت حال) نہیں جانتے تھے
اور بولی فرعون کی عورت یہ تو آنکھوں کی ٹھنڈک ہے میرے اور تیرے لیے4 اس کو مت مارو، کچھ بعید نہیں جو ہمارے کام آئے یا ہم اس کو کرلیں بیٹا5 اور ان کو کچھ خبر نہ تھی6 
4 یعنی کیسا پیارا بچہ ہے، ہمارے کوئی لڑکا نہیں، لاؤ اسی سے دل بہلائیں اور آنکھیں ٹھنڈی کیا کریں۔ بعض روایات میں ہے کہ فرعون نے کہا " لَکِ لاَ لِی " (تیری آنکھوں کی ٹھنڈک ہوگی میری نہیں) تقدیر ازلی یہ الفاظ اس ملعون کی زبان سے کہلا رہی تھی۔ آخر وہ ہی ہوا۔ 5 یعنی کم ازکم بڑا ہو کر ہمارے کام آئے گا یا مناسب سمجھا تو متبنیٰ بنالیں گے۔ 6  یعنی یہ تو خبر نہ تھی کہ بڑا ہو کر کیا کرے گا۔ سمجھے کہ بنی اسرائیل میں سے کسی نے خوف سے ڈالا ہے ایک لڑکا نہ مارا تو کیا ہوا۔ کیا ضرور ہے کہ یہ ہی وہ بچہ ہو جس سے ہمیں خوف ہے۔ پھر جب ہم پرورش کریں گے وہ خود ہی ہم سے شرمائے گا۔ کس طرح ممکن ہے کہ ہم سے ہی دشمنی کرنے لگے۔ انھیں کیا خبر تھی کہ یہ اس کا دوست ہوگا جو سارے جہان کا پرورش کرنے والا ہے اور تم چونکہ اس کے دشمن ہو اس لیے مجبور ہوگا کہ پروردگار حقیقی کے حکم سے تمہاری مخالفت کرے۔ تم اپنی ظاہری تربیت پر تو ایسی اچھی امیدیں باندھتے ہو، مگر شرم نہیں آتی کہ اس رب حقیقی کے مقابلہ میں (اَنَا رَبُّكُمُ الْاَعْلٰى) 79 ۔ النازعات :24) کی آواز بلند کر رہے ہو۔
Top