Urwatul-Wusqaa - Al-Muminoon : 76
وَ لَقَدْ اَخَذْنٰهُمْ بِالْعَذَابِ فَمَا اسْتَكَانُوْا لِرَبِّهِمْ وَ مَا یَتَضَرَّعُوْنَ
وَ : اور لَقَدْ اَخَذْنٰهُمْ : البتہ ہم نے انہیں پکڑا بِالْعَذَابِ : عذاب فَمَا اسْتَكَانُوْا : پھر انہوں نے عاجزی نہ کی لِرَبِّهِمْ : اپنے رب کے سامنے وَمَا يَتَضَرَّعُوْنَ : اور وہ نہ گڑگڑائے
اور ہم نے انہیں عذاب میں مبتلا بھی کیا اس پر بھی وہ اپنے پروردگار کے آگے نہ جھکے اور نہ ہی عاجزی کی !
ان پر عذاب مسلط ہوگیا لیکن اس کے باوجود انہوں نے عاجزی اختیار نہ کی : 76۔ فرمایا یہ صرف قریش مکہ ہی کی حالت نہیں ان سے پہلے بھی بہت سی قومیں اور جماعتیں گزرچکی ہیں جن کو ہم نے سخت سے سخت عذاب میں پکڑا لیکن اس کے باوجود انکی گردنیں نہ جھکیں اور وہ یہی کہتے رہے کہ ایسا ہوتا آیا ہے اور ہوتا رہے گا اس لئے تاریخ شاہد ہے کہ اس قماش کے لوگ تنبیہات سے کوئی سبق حاصل نہیں کرتے اس لئے قریش مکہ کو بھی اس طرح کی تنبیہات سے کچھ سبق حاصل نہیں ہوگا اس لئے آپ ان کے ساتھ کوئی ایسی توقع وابستہ نہ رکھیں ، گزشتہ قوموں اور ان کے رسولوں کا تذکرہ پڑھ کر سنایا گیا ہے اس لئے آپ کو خیال رکھنا چاہئے کہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے ۔ اس آیت میں مفسرین نے مختلف صورتیں اختیار کی ہیں اور مختلف نتیجے نکالے ہیں لیکن یہ بحث بالکل بےفائدہ ہے ، سیدھی بات یہی ہے جس کو ہم نے اختیار کیا ہے اور آپ کے سامنے پیش کر رہے ہیں کہ نہ ماننے والوں پر کوئی نسخہ کارگر نہیں ہوتا ۔
Top