Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 184
اَوَ لَمْ یَتَفَكَّرُوْا١ٚ مَا بِصَاحِبِهِمْ مِّنْ جِنَّةٍ١ؕ اِنْ هُوَ اِلَّا نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌ
اَوَ : کیا لَمْ يَتَفَكَّرُوْا : وہ غور نہیں کرتے مَا بِصَاحِبِهِمْ : نہیں ان کے صاحب کو مِّنْ : سے جِنَّةٍ : جنون اِنْ : نہیں هُوَ : وہ اِلَّا : مگر نَذِيْرٌ : ڈرانے والے مُّبِيْنٌ : صاف
کیا ان لوگوں نے غور نہیں کیا ؟ ان کے رفیق کو کچھ دیوانگی تو نہیں لگ گئی ہے وہ اس کے سوا اور کیا ہوسکتا ہے کہ کھلے طور پر خبردار کرنے والا ہے
پیغمبر اسلام کوئی دیوانہ نہیں وہ تو لوگوں کو خبردار کرنے والا ہے : 208: (صاحب) سے مراد اس جگہ محمد رسول اللہ ﷺ کی ذات گرامی قدر ہے ۔ آپ ﷺ انہی لوگوں میں پیدا ہوئے اور انہی میں رہے ۔ بچے سے جوان اور جوان سے بوڑھے ہوئے ۔ نبوت سے پہلی زندگی کو بھی سب جانتے تھے اور نبوت سے بعد کی زندگی کو بھی ۔ پھر کفار نے اسلام کو قبول کرنے میں توقف کیوں کیا ؟ کیا تمہارے خیال میں اس کو کوئی جنون ہے ؟ کیا جنونی لوگ بھی ایسے ہوتے ہیں جیسا کہ وہ ہے ؟ مطلب یہ ہے کہ اگر رسول تم سے کوئی غرض رکھتا اور اپنی کسی ذاتی منفعت کے لئے یہ ساری دوڑ دھوپ کررہا ہوتا تو اس سے تمہارے بھاگنے کی کم از کم ایک معقول وجہ ہوتی مگر تم خود جانتے ہو کہ وہ اپنی اس دعوت میں بالکل بےغرض ہے اور محض تمہاری بھلائی کے لئے اپنی جان کھپا رہا ہے پھر کیا وجہ ہے کہ تم ٹھنڈے دل سے اس کی بات سننے تک کے لئے تیار نہیں ؟ اس سوال میں ایک لطیف تعریض بھی ہے کہ ساری دنیا کے بناوٹی پیشوا اور مذہبی آستانوں کے مجاوروں کی طرح عرب بھی مشرکین کے پیشوا اور پنڈت اور پروہت کھلا کھلا مذہبی کاروبار کر رہے تھے۔ اس لئے یہ سوال ان کے سامنے رکھ دیا گیا کہ ایک طرف یہ مذہب کے تاجر ہیں جو اعلانیہ تم سے نذریں نیازیں اور مذہبی اجرتیں وصول کر رہے ہیں ، دوسری طرف ایک شخص کامل بےغرضی کے ساتھ بلکہ اپنے تجارتی کاروبار کو برباد کر کے تمہیں نہایت معقول دلائل سے دین کا سیدھا راستہ دکھانے کی کوشش کر رہا ہے اب یہ صریح بےعقلی نہیں تو اور کیا ہے کہ تم اسی سے بھاگتے اور ان کی طرف دوڑتے ہو اور پھر صرف یہی نہیں کہ تم اس سے بھاگتے ہو بلکہ یہ بھی سمجھتے ہو کہ یہ دیوانہ ہے ۔ ذرا سوچ کر جواب دو دیوانگی اس چیز کا نام ہے ؟ ہاں ! یقیناً تم غور کرو گے تو اس نتیجہ پر پہنچو گے کہ اس کو دیوانگی نہیں ہے بلکہ وہ تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک کھلم کھلا ڈرانے والا ہے کہ اے لوگو ! عذاب الٰہی سے بچ جائو اور اپنے ہاتھوں اپنا نقصان مت کرو۔
Top