Tafseer-e-Usmani - An-Nahl : 110
ثُمَّ اِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِیْنَ هَاجَرُوْا مِنْۢ بَعْدِ مَا فُتِنُوْا ثُمَّ جٰهَدُوْا وَ صَبَرُوْۤا١ۙ اِنَّ رَبَّكَ مِنْۢ بَعْدِهَا لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠   ۧ
ثُمَّ : پھر اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کے لیے هَاجَرُوْا : انہوں نے ہجرت کی مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد مَا : کہ فُتِنُوْا : ستائے گئے وہ ثُمَّ : پھر جٰهَدُوْا : انہوں نے جہاد کیا وَصَبَرُوْٓا : اور انہوں نے صبر کیا اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب مِنْۢ بَعْدِهَا : اس کے بعد لَغَفُوْرٌ : البتہ بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
پھر بات یہ ہے کہ تیرا رب ان لوگوں پر کہ انہوں نے وطن چھوڑا ہے بعد اس کے کہ مصیبت اٹھائی پھر جہاد کرتے رہے اور قائم رہے بیشک تیرا رب ان باتوں کے بعد بخشنے والا مہربان ہے3
3 مکہ میں بعضے لوگ کافروں کے ظلم سے بچل گئے تھے۔ یا صرف زبانی لفظ کفر کہہ لیا تھا۔ اس کے بعد جب ہجرت کی، جہاد کیا، اور بڑے استقلال و پامردی سے اسلام پر قائم رہے، اتنے کام ایمان کے کیے، وہ تقصیر بخشی گئی اور خدا کی مہربانی مبذول ہوئی ایک بزرگ تھے ' عمار " ان کے باپ تھے " یاسر " اور ماں " سمیہ " دونوں ظلم اٹھاتے مرگئے، پر لفظ کفر نہ کہا۔ یہ مسلمانوں کا پہلا خون تھا جو خدا کی راہ میں گرا۔ بیٹے (عمار) نے خوف جان سے لفظ کہہ دیا ' پھر روتے ہوئے حضرت کے پاس آئے۔ تب یہ آیتیں اتریں۔ ؓ اجمعین۔
Top