Madarik-ut-Tanzil - An-Nahl : 110
ثُمَّ اِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِیْنَ هَاجَرُوْا مِنْۢ بَعْدِ مَا فُتِنُوْا ثُمَّ جٰهَدُوْا وَ صَبَرُوْۤا١ۙ اِنَّ رَبَّكَ مِنْۢ بَعْدِهَا لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠   ۧ
ثُمَّ : پھر اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کے لیے هَاجَرُوْا : انہوں نے ہجرت کی مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد مَا : کہ فُتِنُوْا : ستائے گئے وہ ثُمَّ : پھر جٰهَدُوْا : انہوں نے جہاد کیا وَصَبَرُوْٓا : اور انہوں نے صبر کیا اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب مِنْۢ بَعْدِهَا : اس کے بعد لَغَفُوْرٌ : البتہ بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
پھر جن لوگوں نے ایذائیں اٹھانے کے بعد ترک وطن کیا پھر جہاد کئے اور ثابت قدم رہے تمہارا پروردگار ان کو بیشک ان (آزمائشوں) کے بعد بخشنے والا (اور ان پر) رحمت والا ہے۔
ایمان والوں کی سرخروئی : 110 : ثُمَّ اِنَّ رَبَّکَ (پھر آپکا رب) ثمؔ کو اس لئے لائے کہ ان کا حال ان کے حال سے بہت ہی دور ہے۔ لِلَّذِیْنَ ھَاجَرُوْا (ان لوگوں کیلئے جنہوں نے ہجرت کی) مکہ مکرمہ سے یعنی ان کو اس میں فائدہ ہے نقصان نہیں کہ اللہ تعالیٰ انکا کارسازو مددگار ہے۔ ان کو رسوا کرنے والا اور انکا دشمن نہیں۔ جیسا کہ بادشاہ آدمی کیلئے محافظ و مفید ہوتا ہے۔ نقصان پہنچانے والا نہیں ہوتا۔ مِنْ 0 بَعْدِ مَا فُتِنُوْا (اس کے بعد کہ ان کو آزمایا گیا) عذاب اور اکراہ علی الکفر کے ذریعہ۔ قراءت : فَتَنُوْا شامی نے پڑھا ہے۔ اس کے بعد کہ انہوں نے مسلمانوں کو تکالیف پہنچائیں پھر وہ اسلام لے آئے۔ ثُمَّ جٰھَدُوْا (پھر انہوں نے جہاد کیا) مشرکین کے ساتھ ہجرت مدینہ کے بعد وَصَبَرُوْا ( اور انہوں نے صبر کیا) جہاد میں آنے والے مصائب پر اِنَّ رَبَّکَ مِنْ 0 بَعْدِھَا (بیشک آپکا رب اس کے بعد) ان افعال کے بعد اور وہ افعال ہجرت جہاد و صبر ہیں۔ لَغَفُوْرٌ (البتہ بخشنے والے ہیں) ان کی ان باتوں کو جو ان کے منہ سے بطور بچاوے کے نکلیں۔ (مجبوراً کفریہ کلمات منہ سے نکالنے پڑے) رَّ حِیْمٌ (مہربان ہے) اکراہ کی حالت میں نکلنے والی باتوں پر عذاب نہ دے گا۔
Top