Fi-Zilal-al-Quran - An-Nahl : 110
ثُمَّ اِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِیْنَ هَاجَرُوْا مِنْۢ بَعْدِ مَا فُتِنُوْا ثُمَّ جٰهَدُوْا وَ صَبَرُوْۤا١ۙ اِنَّ رَبَّكَ مِنْۢ بَعْدِهَا لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠   ۧ
ثُمَّ : پھر اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کے لیے هَاجَرُوْا : انہوں نے ہجرت کی مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد مَا : کہ فُتِنُوْا : ستائے گئے وہ ثُمَّ : پھر جٰهَدُوْا : انہوں نے جہاد کیا وَصَبَرُوْٓا : اور انہوں نے صبر کیا اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب مِنْۢ بَعْدِهَا : اس کے بعد لَغَفُوْرٌ : البتہ بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
بخلف اس کے جن لوگوں کا حال یہ ہے کہ جب (ایمان لانے کی وجہ سے ) وہ ساتئے گئے تو انہوں نے گھر بار چھوڑ دئیے۔ ہجرت کی ، راہ خدا میں سختیاں جھیلیں اور صبر سے کام کیا۔ ان کے لئے یقینا تیرا رب غفورو رحیم ہے۔
یہ لوگ عربوں میں ضعفاء میں سے تھے اور سرکش مشرکین نے ان کو ان کے دین اور نظریہ کی وجہ سے تکالیف دیں۔ لیکن جونہی ان کو مواقعہ ملا انہوں نے ہجرت کی۔ اسلام پختگی حاصل کی۔ اللہ کی راہ میں جہاد کیا اور دعوت اسلامی کی خاطر تکالیف اٹھاتے رہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ خود ان کو مغفرت کی بشارت دیتے ہیں ۔ ان ربک من بعدھا لغفور رحیم (61 : 011) ” ان کے لئے یقینا تیرا رب غفور ورحیم ہے “۔ یہ وہ دن ہے جس میں ہر نفس اپنے معاملات میں گھرا ہوگا۔ کوئی کسی اور کی طرف متوجہ نہ ہوگا۔
Top