Aasan Quran - An-Nahl : 110
ثُمَّ اِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِیْنَ هَاجَرُوْا مِنْۢ بَعْدِ مَا فُتِنُوْا ثُمَّ جٰهَدُوْا وَ صَبَرُوْۤا١ۙ اِنَّ رَبَّكَ مِنْۢ بَعْدِهَا لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠   ۧ
ثُمَّ : پھر اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کے لیے هَاجَرُوْا : انہوں نے ہجرت کی مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد مَا : کہ فُتِنُوْا : ستائے گئے وہ ثُمَّ : پھر جٰهَدُوْا : انہوں نے جہاد کیا وَصَبَرُوْٓا : اور انہوں نے صبر کیا اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب مِنْۢ بَعْدِهَا : اس کے بعد لَغَفُوْرٌ : البتہ بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
پھر یقین جانو تمہارے پروردگار کا معاملہ یہ ہے کہ جن لوگوں نے فتنے میں مبتلا ہونے کے بعد ہجرت کی، پھر جہاد کیا اور صبر سے کام لیا تو ان باتوں کے بعد تمہارا پروردگار یقینا بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔ (47)
47: اس آیت میں فتنے میں مبتلا ہونے سے ان صحابہ کی طرف بھی اشارہ ہوسکتا ہے جو مکہ مکرمہ میں کافروں کے ظلم و ستم کا نشانہ بنے۔ پہلے چونکہ کافروں کے برے انجام کا ذکر تھا تو اس آیت میں نیک مسلمانوں کا اجر بھی بیان فرما دیا گیا ہے۔ لیکن بعض مفسرین نے یہاں فتنے میں مبتلا ہونے کا مطلب یہ لیا ہے کہ وہ پہلے کفر میں مبتلا ہوگئے بعد میں توبہ کی۔ اس صورت میں مطلب یہ ہوگا کہ پہلے سے جن مرتد لوگوں کا ذکر چلا آرہا ہے۔ انہی کے بارے میں اب یہ فرمایا جا رہا ہے کہ اب بھی اگر وہ توبہ کر کے ہجرت کریں اور جہاد کریں تو اللہ تعالیٰ ان کے پچھلے گناہ معاف فرما دیں۔
Top