Tafseer-e-Madani - An-Nahl : 110
ثُمَّ اِنَّ رَبَّكَ لِلَّذِیْنَ هَاجَرُوْا مِنْۢ بَعْدِ مَا فُتِنُوْا ثُمَّ جٰهَدُوْا وَ صَبَرُوْۤا١ۙ اِنَّ رَبَّكَ مِنْۢ بَعْدِهَا لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠   ۧ
ثُمَّ : پھر اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کے لیے هَاجَرُوْا : انہوں نے ہجرت کی مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد مَا : کہ فُتِنُوْا : ستائے گئے وہ ثُمَّ : پھر جٰهَدُوْا : انہوں نے جہاد کیا وَصَبَرُوْٓا : اور انہوں نے صبر کیا اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب مِنْۢ بَعْدِهَا : اس کے بعد لَغَفُوْرٌ : البتہ بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
پھر بیشک تمہارا رب (بڑا ہی بخشنے والا، انتہائی مہربان ہے، خاص کر) ان لوگوں کے لئے جنہوں نے ہجرت کی (اس کی راہ میں) اس کے بعد کہ ان کو فتنہ (و آزمائش) میں مبتلا کیا گیا، پھر انہوں نے (راہِ حق میں) جہاد کیا، اور صبر سے کام لیا، بیشک تمہارا رب اس کے بعد بڑا ہی بخشنے والا، انتہائی مہربان ہے،
234۔ اللہ تعالیٰ کی مغفرت و عنایت بےنہایت کا مژدہ جانفزا :۔ سو اللہ تعالیٰ کی مغفرت وبخشش بےنہایت اور اس کی رحمت و عنایت بےغایت کا مژدہ جانفزا سنانے کے لئے کلمات تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ بیشک تمہارا رب بڑا ہی بخشنے والا انتہائی مہربان ہے۔ اتنا بخشنہار اور اس قدر مہربان کہ نہ اس کی مغفرت وبخشش کا کوئی کنارہ ہے اور نہ اس کی رحمت و عنایت کا کوئی ٹھکانہ۔ ایسا غفور و غفار کہ زندگی بھر کے گناہوں کے انباروں کو وہ سچی توبہ پر فورا معاف فرما دیتا ہے۔ اور ایسا معاف فرما دیتا ہے کہ ان کا نشان بھی مٹا دیتا ہے۔ اگرچہ گناہوں کے وہ انبار آسمان کی بلندیوں ہی کو کیوں نہ چھوتے ہوں۔ اور ایسا رحیم و کریم کہ اس کا ایک ایک بندہ اور اس کی ایک ایک مخلوق سر کی چوٹی سے لیکر پاؤں کے تلوؤں تک اس کی رحمتوں اور عنایتوں میں ڈوبی ہوئی ہے۔ فاغفرلی وارحمنی یا غفور ویا رحیم فمغفرتک اوسع من ذنوبی و رحمت ارجی عندی من عملی۔ اغفرلی ولوالدی ولا ساتذتی ومشائخی الکرام ولزوجتی الوفیۃ واولادی الاحبۃ ولسآئر المؤمینین والمؤمنات والمسلمین والمسلمات الاحیاء والاموات انک سمیع قریب مجیب الدعوات۔ پس بندے کو چاہیے کہ وہ ہمیشہ اور دل وجان سے اپنے اس خالق ومالک کی طرف رجوع رہے۔ وباللہ التوفیق لمایحب ویرید، وعلی مایحب ویرید بکل حال من الاحوال۔ 235۔ ہجرت اور جہاد فی سبیل اللہ پر وعدہ بخشش و رحمت :۔ بزدلوں اور پست ہمتوں کا انجام بیان کرنے کے بعد اب یہ ان جانبازوں اور سرفروشوں کا ذکر فرمایا جا رہا ہے جنہوں نے اپنے دین کی خاطر دشمنان حق کی طرف سے ہر قسم کے مصائب برداشت کیے مگر اپنے پائے استقامت میں لغزش نہیں آنے دی۔ اور انہوں نے نورحق و ہدایت سے دستبردار ہونے کی بجائے ان کی خاطر ہر قسم کی قربانی دی۔ یہاں تک کہ انہوں نے اپنے گھر بار کو چھوڑا۔ راہ حق میں ہجرت کی اور جہاد اور صبر سے کام لیا۔ سو ہجرت اور جہاد فی سبیل اللہ کا اللہ تعالیٰ کے یہاں بڑا مرتبہ ومقام ہے۔ اللہ کی رضاء کے حصول اور کلمہ حق کی سربلندی کیلئے۔ یعنی انہوں نے نہ صرف ہجرت پر ہی اکتفا کیا بلکہ اللہ کی راہ میں جہاد بھی کیا۔ اپنے مالوں سے بھی اور اپنی جانوں سے بھی کہ ایسوں کا آپ کے رب کے یہاں بڑا اجر وثواب اور مرتبہ ومقام ہے۔ سو ایسوں کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے بڑی بخشش اور رحمت کی بشارت ہے کہ بیشک آپ کا رب ان کی لغزشوں اور فروگزاشتوں سے درگزر بھی فرمائے گا اور ان کو اپنی خاص رحمتوں اور عنایتوں سے بھی نوازے گا۔ اس ارشاد ربانی کا اصل اور اولین مصداق اگرچہ وہ حضرات ہیں جنہوں نے حبشہ کی طرف ہجرت کی تھی لیکن الفاظ و کلمات کے عموم کے ساتھ یہ ایسے تمام حضرات کو شامل ہے جس کے اندر یہ صفات پائی جائیں۔ سو ایسے سب ہی حضرات اس بشارت کے اہل اور مستحق ہیں۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید۔ 236۔ اعمال صالحہ کی عظمت شان :۔ سو اس کے بعد ان اعمال صالحہ اور اخلاق فاضلہ کے بعد جن کا ذکر فرمایا گیا، یعنی اللہ کی رضاء کیلئے اور دین و ایمان کی حفاظت کی خاطر، انہوں نے ہجرت کی اور اپنے گھروں اور اپنے اہل و عیال کو خیر باد کہا۔ اور اللہ کی راہ میں اور اس کے دین کی سربلندی کی خاطر اپنی ہمت وبساط کے مطابق انہوں نے صبر و برداشت سے کام لیا۔ اور وہ راہ حق پر مسقیم وثابت رہے۔ ان کیلئے تمہارے رب کی خاص رحمتیں اور عنایتیں متوجہ ہونگی کہ بلاشبہ تمہارا رب بڑا ہی بخشنے والا نہایت ہی مہربان ہے۔ سو ایسے صادق الایمان لوگوں کیلئے یہ خوش خبری ہے کہ ان کا رب ان کی لغزشوں اور فروگذاشتوں سے درگزر فرمائے گا کہ وہ بڑا ہی بخشنہار اور انتہائی مہربان ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ اور جب ان بندگان صدق وصفا نے اپنے اعمال و اخلاق اور صبر واستقامت سے اپنے اپنے ایمان و یقین کے دعو وں کا عملی ثبوت پیش کردیا تو یہ رب کی خاص عنایات کے اہل اور مستحق ہوگئے۔ سو اس سے اعمال صالحہ کی عظمت و اہمیت بھی واضح ہوجاتی ہے۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید۔
Top