Tafseer-e-Usmani - An-Nahl : 84
وَ یَوْمَ نَبْعَثُ مِنْ كُلِّ اُمَّةٍ شَهِیْدًا ثُمَّ لَا یُؤْذَنُ لِلَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ لَا هُمْ یُسْتَعْتَبُوْنَ
وَيَوْمَ : اور جس دن نَبْعَثُ : ہم اٹھائیں گے مِنْ : سے كُلِّ : ہر اُمَّةٍ : امت شَهِيْدًا : ایک گواہ ثُمَّ : پھر لَا يُؤْذَنُ : نہ اجازت دی جائے گی لِلَّذِيْنَ : وہ لوگ كَفَرُوْا : انہوں نے کفر کیا (کافر) وَ : اور لَا هُمْ : نہ وہ يُسْتَعْتَبُوْنَ : عذر قبول کیے جائیں گے
اور جس دن کھڑا کریں ہم ہر فرقہ میں ایک بتلانے والا پھر حکم نہ ملے منکروں کو اور نہ ان سے توبہ لی جائے1
1 یہاں سے کفر و ناشکری کا انجام بتلاتے ہیں۔ یہ یاد رکھو ! وہ دن بھی آنے والا ہے جب تمام اگلی پچھلی امتیں احکم الحاکمین کی آخری عدالت میں کھڑی ہوں گی اور ہر امت کا نبی بطور گواہ کھڑا کیا جائے گا تاکہ اپنی امت کے نیک و بد اور مطیع و عاصی کی نسبت شہادت دے کہ کس نے کیسا معاملہ حق کے پیغام اور پیغامبر کے ساتھ کیا ہے۔ اس وقت منکروں کو اجازت نہ ہوگی کہ کچھ لب کشائی کرسکیں یا اب بعد از وقت توبہ کر کے سزا سے چھوٹ جائیں اور لب کشائی کا ہے میں کریں گے، درآنحالیکہ انھیں اپنے مجرم ہونے اور کسی کی معذرت نہ چل سکنے کا پورا انکشاف ہوجائے گا۔ وہ یہ بھی سمجھ لیں گے کہ یہ " دارجزاء " ہے " دارعمل " نہیں جو اب توبہ کر کے خطائیں معاف کرا لیں۔
Top