Tafseer-e-Usmani - Al-Qasas : 60
وَ مَاۤ اُوْتِیْتُمْ مِّنْ شَیْءٍ فَمَتَاعُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ زِیْنَتُهَا١ۚ وَ مَا عِنْدَ اللّٰهِ خَیْرٌ وَّ اَبْقٰى١ؕ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ۠   ۧ
وَمَآ اُوْتِيْتُمْ : اور جو دی گئی تمہیں مِّنْ شَيْءٍ : کوئی چیز فَمَتَاعُ : سو سامان الْحَيٰوةِ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا وَزِيْنَتُهَا : اور اس کی زینت وَمَا : اور جو عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے پاس خَيْرٌ : بہتر وَّاَبْقٰى : اور باقی رہنے والا۔ تادیر اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ : سو کیا تم سمجھتے نہیں
اور جو تم کو ملی ہے کوئی چیز سو فائدہ اٹھالینا ہے دنیا کی زندگی میں اور یہاں کی رونق ہے اور جو اللہ کے پاس ہے سو بہتر ہے اور باقی رہنے والا، کیا تم کو سمجھ نہیں7
7 یعنی آدمی کو عقل سے کام لے کر اتنا سمجھنا چاہیے کہ دنیا میں کتنے دن جینا ہے اور یہاں کی بہار اور چہل پہل کا مزہ کب تک اٹھا سکتے ہی۔ فرض کرو دنیا میں عذاب بھی نہ آئے، تاہم موت کا ہاتھ تم سے یہ سب سامان جدا کر کے رہے گا۔ پھر خدا کے سامنے حاضر ہونا اور ذرہ ذرہ عمل کا حساب دینا اگر وہاں کا عیش و آرام میسر ہوگیا تو یہاں کا عیش اس کے سامنے محض ہیچ اور لاشئ ہے۔ کون عقلمند ہوگا جو ایک مکدرو منغض زندگی کے بےغل و غش زندگی پر اور ناقص وفانی لذتوں کو کامل و باقی نعمتوں پر ترجیح دے۔
Top