Aasan Quran - Al-A'raaf : 148
وَ اتَّخَذَ قَوْمُ مُوْسٰى مِنْۢ بَعْدِهٖ مِنْ حُلِیِّهِمْ عِجْلًا جَسَدًا لَّهٗ خُوَارٌ١ؕ اَلَمْ یَرَوْا اَنَّهٗ لَا یُكَلِّمُهُمْ وَ لَا یَهْدِیْهِمْ سَبِیْلًا١ۘ اِتَّخَذُوْهُ وَ كَانُوْا ظٰلِمِیْنَ
وَاتَّخَذَ : اور بنایا قَوْمُ : قوم مُوْسٰي : موسیٰ مِنْۢ بَعْدِهٖ : اس کے بعد مِنْ : سے حُلِيِّهِمْ : اپنے زیور عِجْلًا : ایک بچھڑا جَسَدًا : ایک دھڑ لَّهٗ : اسی کی خُوَارٌ : گائے کی آواز اَلَمْ يَرَوْا : کیا نہ دیکھا انہوں نے اَنَّهٗ : کہ وہ لَا يُكَلِّمُهُمْ : نہیں کلام کرتا ان سے وَلَا يَهْدِيْهِمْ : اور نہیں دکھاتا انہیں سَبِيْلًا : راستہ اِتَّخَذُوْهُ : انہوں نے بنالیا وَ : اور كَانُوْا ظٰلِمِيْنَ : وہ ظالم تھے
اور موسیٰ کی قوم نے ان کے جانے کے بعد اپنے زیوروں سے ایک بچھڑا بنا لیا (بچھڑا کیا تھا ؟) ایک بےجان جسم جس سے بیل کی سی آواز نکلتی تھی۔ (69) بھلا کیا انہوں نے اتنا بھی نہیں دیکھا کہ وہ نہ ان سے بات کرسکتا ہے، اور نہ انہیں کوئی راستہ بتاسکتا ہے ؟ (مگر) اسے معبود بنا لیا، اور (خود اپنی جانوں کے لیے) ظالم بن بیٹھے۔
69: اس بچھڑے کا مختصر ذکر سورة بقرہ (51:2) میں بھی گذرا ہے اور اس کا مفصل واقعہ سورة طہ (88:20) میں آنے والا ہے کہ کس طرھ سامری جادوگر نے یہ بچھڑا بنایا، اور بنی اسرائیل کو یقین دلایا۔ کہ (نعوذ باللہ) تمہارا خدا یہی ہے۔
Top