Tafseer-e-Majidi - Al-A'raaf : 148
وَ اتَّخَذَ قَوْمُ مُوْسٰى مِنْۢ بَعْدِهٖ مِنْ حُلِیِّهِمْ عِجْلًا جَسَدًا لَّهٗ خُوَارٌ١ؕ اَلَمْ یَرَوْا اَنَّهٗ لَا یُكَلِّمُهُمْ وَ لَا یَهْدِیْهِمْ سَبِیْلًا١ۘ اِتَّخَذُوْهُ وَ كَانُوْا ظٰلِمِیْنَ
وَاتَّخَذَ : اور بنایا قَوْمُ : قوم مُوْسٰي : موسیٰ مِنْۢ بَعْدِهٖ : اس کے بعد مِنْ : سے حُلِيِّهِمْ : اپنے زیور عِجْلًا : ایک بچھڑا جَسَدًا : ایک دھڑ لَّهٗ : اسی کی خُوَارٌ : گائے کی آواز اَلَمْ يَرَوْا : کیا نہ دیکھا انہوں نے اَنَّهٗ : کہ وہ لَا يُكَلِّمُهُمْ : نہیں کلام کرتا ان سے وَلَا يَهْدِيْهِمْ : اور نہیں دکھاتا انہیں سَبِيْلًا : راستہ اِتَّخَذُوْهُ : انہوں نے بنالیا وَ : اور كَانُوْا ظٰلِمِيْنَ : وہ ظالم تھے
اور موسیٰ (علیہ السلام) کی قوم نے ان کے (جانے کے) بعد ایک بچھڑا اپنے زیوروں سے بنایا (یعنی) ایک قالب جس کے اندر ایک آواز تھی،199 ۔ کیا ان کو یہ تک نہ سوجھا کہ وہ نہ تو ان سے بات کرسکتا تھا اور نہ انہیں کوئی راہ بتلا سکتا تھا اسی کو انہوں نے (معبود) بنالیا اور بڑا ہی ظلم (اپنے حق میں) کربیٹھے،200 ۔
199 ۔ اس نئے معبود زرین کی کیفیت یہ تھی کہ وہ محض ایک جسد تھا، بےجان، ایک قالب تھا، بےروح، ایک جسم، حیات سے معری، بس اس میں سے ایک آواز نکلتی تھی جیسے گوسالہ بھیں، بھیں کرتا ہے۔ اور ایسی آوازیں تو مٹی کے کھلونوں تک میں صنعت سے پیدا ہوجاتی ہیں، گراموفون وغیرہ اعلی آلات صناعی کا ذکر ہی نہیں۔ یہ بچھڑا سچ مچ کا نہیں بن گیا، وہی چاندی سونے کا رہا تھا جیسا کہ محققین سلف نے کہا ہے۔ کان جسدا من ذھب لاروح فیھا کان یسمع منہ صوت (معالم) (آیت) ” من بعدہ “۔ یعنی جب موسیٰ (علیہ السلام) کوہ طور پر توریت کے لینے کو تشریف لے گئے تو ان کی چہل روزہ غیرحاضری سے فائدہ اٹھا کر اسرائیلیوں نے پہلے تو ایک پچھڑے کی سنہری مورت بنائی جس کے اندر سے آواز بھی نکلتی تھی، اور پھر اس کی پرستش شروع کردی، (آیت) من حلیھم “۔ یہ زیور وہ تھے جو اسرائیلوں نے مصر سے اپنے کوچ سے قبل قبطیوں سے حاصل کئے تھے، توریت میں ہے :۔” اور انہوں نے مصریوں سے روپے کے برتن اور سونے کے برتن اور کپڑے عاریت لیے۔ اور خداوند نے ان لوگوں کو مصریوں کی نگاہ میں ایسی عزت بخشی کہ انہوں نے عاریت دی۔ (خروج 12:35، 36) یہ زیور تو اصلا قبطیوں یا فرعونیوں کے تھے۔ اور قرآن مجید یہاں ان کینسبت اسرائیلوں کی جانب کررہا ہے۔ اس سے فقہاء مفسرین نے استدلال کیا ہے کہ کافر کا مال جب مسلم کے قبضے میں آجائے تو اس سے کافر کا حق ملکیت زایل ہوجاتا ہے۔ فیہ دلیل علی ان الاستیلاء علی اموال الکفار یوجب زوال ملکھم عنھا (مدارک) (آیت) ”’ اتخذ قوم موسیٰ “۔ ” قوم موسیٰ (علیہ السلام) “ کی یہ تصریح موجودہ توریت محرف کی تردیدد میں ہے جس نے گوسالہ سازی کی ساری ذمہ داری حضرت ہارون (علیہ السلام) کے سر ڈال دی ہے۔ (خروج باب 32) 200 ۔ کیسی شدید حماقت وجہالت تھی ایسے بےبس وبے قدرت کو اپنا معبود بنالینا ! (آیت) ” اتخذوہ “۔ توریت میں ہے :۔” انہوں نے کہا کہ اے اسرائیل یہ تمہارا معبود ہے جو تمہیں مصر کے ملک سے نکال لایا “۔ (خروج 32:4) ” انہوں نے اپنے لیے ڈھالا ہوا بچھڑا بنایا اور اسے پوجا اور اس کے لیے قربانی ذبح کرکے کہا کہ اسے اسرائیل یہ تمہارا معبود ہے جو تمہیں مصر کے ملک سے چھڑا لایا “ (خروج 32:8) (آیت) ” الم یروا۔۔۔ سبیلا “۔ مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ حجت شرعی کے سامنے خوارق سے دھوکا کھانا سفاہت ہے۔
Top