Anwar-ul-Bayan - Al-Kahf : 5
مَا لَهُمْ بِهٖ مِنْ عِلْمٍ وَّ لَا لِاٰبَآئِهِمْ١ؕ كَبُرَتْ كَلِمَةً تَخْرُجُ مِنْ اَفْوَاهِهِمْ١ؕ اِنْ یَّقُوْلُوْنَ اِلَّا كَذِبًا
مَا : نہیں لَهُمْ بِهٖ : ان کو اس کا مِنْ عِلْمٍ : کوئی علم وَّلَا : اور نہ لِاٰبَآئِهِمْ : ان کے باپ دادا كَبُرَتْ : بڑی ہے كَلِمَةً : بات تَخْرُجُ : نکلتی ہے مِنْ : سے اَفْوَاهِهِمْ : ان کے منہ (جمع) اِنْ : نہیں يَّقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں اِلَّا : مگر كَذِبًا : جھوٹ
ان کو اس بات کا کچھ بھی علم نہیں اور نہ ان کے باپ دادا ہی کو تھا (یہ) بڑی سخت بات ہے جو ان کے منہ سے نکلتی ہے (اور کچھ شک نہیں کہ) یہ جو کچھ کہتے ہیں محض جھوٹ ہے۔
(18:5) کبرت۔ ماضی واحد مؤنث غائب اس کا فاعلھی ضمیر مستتر ہے۔ اور کلمۃ اس کی تمیز ہے اور اس واسطے منصوب ہے۔ کبرت کلمۃ تخرج من افواہہم۔ کتنی بڑی بات ہے جو ان کے مونہوں سے نکلتی ہے۔ یعنی ان کی زبانیں کیسے شدید گستاخانہ عقیدہ بیان کر رہی ہے (یہ اسلوب بیان اظہار تعجب کے لئے اختیار کیا گیا) ۔ ان یقولون میں ان نافیہ ہے۔
Top