Anwar-ul-Bayan - Al-Kahf : 6
فَلَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ عَلٰۤى اٰثَارِهِمْ اِنْ لَّمْ یُؤْمِنُوْا بِهٰذَا الْحَدِیْثِ اَسَفًا
فَلَعَلَّكَ : تو شاید آپ بَاخِعٌ : ہلاک کرنیوالا نَّفْسَكَ : اپنی جان عَلٰٓي : پر اٰثَارِهِمْ : ان کے پیچھے اِنْ : اگر لَّمْ يُؤْمِنُوْا : وہ ایمان نہ لائے بِهٰذَا : اس الْحَدِيْثِ : بات اَسَفًا : غم کے مارے
(اے پیغمبر ﷺ اگر یہ اس کلام پر ایمان نہ لائیں تو شاید تم ان کے پیچھے رنج کر کر کے اپنے تئیں ہلاک کردو گے۔
(18:6) فلعلک باخع لفسک۔ لعل۔ حرف مشابہ بفعل ہے۔ ک اس کا اسم۔ شاید تو۔ لعل۔ امید یا خوف پر دلالت کرنے کے لئے آتا ہے ان ان کان کی طرح ناصب ِ اسم اور رافع خبر ہے۔ امید کا رجوع کبھی متکلم کی طرف ہوتا ہے جیسے لعلنا نتبع السحرۃ (26:40) (اگر ہمارے جادوگر غالب آگئے تو ہمیں امید ہے کہ ہم ان ہی کی راہ پر رہیں گے) ۔ کبھی مخاطب کو امید دلانے کے لئے آتا ہے اس وقت امید کا رجوع مخاطب کی طرف ہوتا ہے مثلاً لعلہ یتذکر او یخشی (20: 44) پھر اس سے نرم گفتگو کرنا یہ امید رکھتے ہوئے کہ) شاید وہ نصیحت مان جائے یا ڈر ہی جائے۔ کبھی امید کا تعلق نہ متکلم سے ہوتا ہے نہ مخاطب سے بلکہ تیسرے شخص سے ہوتا ہے۔ جیسے آیت ہذا میں فلعلک باخع لفسک الا یکونوا مؤمنین۔ یعنی آپ کی حالت کو دیکھ کر لوگ یہ امید یا اندیشہ کرتے ہیں کہ آپ اپنی جان کھو دیں گے۔ اور جگہ اس کی مثال۔ فلعلک تارک بعض ما یوحی الیک (11:12) یعنی لوگ یہ امید رکھتے ہیں کہ آپ وحی کا کوئی حصہ ترک کردیں گے۔ باخع۔ اسم فاعل۔ واحد مذکر۔ بخع مصدر باب فتح۔ البخع کے معنی غم سے اپنے تئیں ہلاک کر دالنا کے ہیں۔ ایک شاعر نے کہا ہے :۔ الا ایھا الباخع الوجد نفسہ۔ اے غم کی وجہ سے اپنے آپ کو ہلاک کرنے والے۔ علی اثارہم۔ اثارجمع اثر واحد۔ اثارہم مضاف مضاف الیہ۔ اثر۔ نشانی۔ علامت نشان قدم۔ جیسے فارتد اعلی اثارہما قصصا۔ (18:46) پھر دونوں اپنے قدموں کے نشان پر الٹے چلے۔ یہاں علی اثارہم۔ کے معنی ہیں من بعدہم ای من بعد تولیہم عن الایمان وتباعدہم منہ یعنی ان کے ایمان سے اعراض کرنے پر اور اس سے بعد پر۔ فلعلک باخع نفسک علی اثارہم۔ لوگ امید کرتے ہیں کہ آپ ان کے ایمان سے اعراض کے پیچھے غم سے اپنے آپ کو ہلاک کرلیں گے۔ الحدیث۔ ای القران۔ اسفا۔ مفعول لہ ہے باخع کا اسف بمعنی افسوس کرنا۔ پچھتانا۔ ان لم یؤمنوا بھذا الحدیث شرط فلعلک باخع نفسک جزائ۔ خبر الفظاً مقدم لائی گئی ہے لیکن معنی مؤخر ہے۔ الفاء جواب شرط کا ہے۔
Top