Anwar-ul-Bayan - An-Noor : 29
لَیْسَ عَلَیْكُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَدْخُلُوْا بُیُوْتًا غَیْرَ مَسْكُوْنَةٍ فِیْهَا مَتَاعٌ لَّكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ مَا تُبْدُوْنَ وَ مَا تَكْتُمُوْنَ
لَيْسَ : نہیں عَلَيْكُمْ : تم پر جُنَاحٌ : کوئی گناہ اَنْ : اگر تَدْخُلُوْا : تم داخل ہو بُيُوْتًا : ان گھروں میں غَيْرَ مَسْكُوْنَةٍ : جہاں کسی کی سکونت نہیں فِيْهَا : جن میں مَتَاعٌ : کوئی چیز لَّكُمْ : تمہاری وَاللّٰهُ : اور اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے مَا تُبْدُوْنَ : جو تم ظاہر کرتے ہو وَمَا : اور جو تَكْتُمُوْنَ : تم چھپاتے ہو
(ہاں) اگر تم کسی ایسے گھر میں جاؤ جس میں کوئی بستا نہ ہو (اور) اس میں تمہارا اسباب (رکھا) ہو تم پر کچھ گناہ نہیں اور جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو اور جو پوشیدہ کرتے ہو خدا کو سب معلوم ہے
(24:29) جناح۔ گناہ جرم۔ الجناح پرندہ کا بازو۔ قرآن مجید میں ہے ولا طائرا یطیر بجناحیہ (6:38) اور نہ کوئی پرندہ جو اپنے دونوں بازوئوں پر اڑتا ہے پھر کسی چیز کے دونوں جانب کو بھی جناحینکہتے ہیں۔ مثلاً جناحا السفینۃ (سفینہ کے دونوں جانب یا جناحا الانسانانسان کے دونوں پہلو۔ جیسے کہ قرآن مجید میں ہے واضمم یدک الی جناحک (20:22) اپنا ہاتھ اپنے پہلو سے لگالو۔ پھر جنح بمعنی مائل ہونا۔ ایک جانب کو مائل ہونا کے معنی میں استعمال ہوتا ہے جیسے جنحت السفینۃ۔ کشتی ایک جانب کو مائل ہوگئی۔ اسی لئے ہر وہ گناہ جو انسان کو حق سے دوسری طرف مائل کر دے اسے جناح کہا جاتا ہے پھر عام گناہ کے معنی میں استعمال ہونے لگا غیر مسکونۃ۔ جس میں کوئی سکونت نہ رکھتا ہو۔ جس میں کوئی آباد نہ ہو۔ فیھا کا تعلق متاع لکم جس میں تمہارا سامان ہو۔ اور ھا کا مرجع بیوت ہے۔ یغضوا۔ اس میں لام امر مقدرہ ہے۔ یعنی کلام یوں ہے قل للمؤمنین لیغضوا مومنون سے کہو چاہیے کہ وہ (اپنی آنکھیں) نیچی رکھیں۔ یا یہ قل کے جواب میں ہے اور مفعول القول مقد رہے یعنی کہ کہا گیا ہے قل للمومنین غضوا فان تقل لہم غضوا یغضوا۔ تم مومنوں سے کہو اپنی (نگاہیں) نیچی رکھو اگر تم ان سے کہو گے اپنی نگاہیں نیچی رکھو (تو) وہ اپنی (نگاہیں) نیچی رکھیں گے۔ الغض آنکھوں کے ایک پپوٹے کا دوسرے پپوٹے پر منطبق ہوجانا۔ مراد نگاہوں کا جھک جانا۔ علامہ راغب اصفہانی المفردات میں رقمطراز ہیں :۔ الغض (نصر) کے معنی کمی کرنے کے ہیں خواہ نظر اور صورت میں ہو یا کسی برتن میں سے کچھ کم کرنے کی صورت میں ہو۔ جیسے قرآن مجید میں آواز کو کم کرنے کے معنی میں بھی استعمال ہوا ہے۔ مثلاً واغضض من صوتک (31:19) اور بولتے وقت آواز نیچی رکھنا من ابصارہم۔ من صلہ کے طور پر استعمال ہوا ہے یغضوا من ابصارہم اپنی نگاہوں کو نیچی رکھیں۔ بعض کے نزدیک من تبعیضیہ ہے اور بعض کے نزدیک یہ زائدہ ہے۔ یحفظوا۔ یغضوا ۔ کی طرح یہاں بھی لام امر مقدرہ ہے ای لیحفظوا۔ چاہیے کہ وہ بچائیں ۔ محفوظ رکھیں۔ (حرام سے) فروجہم۔ مضاف مضاف الیہ۔ ان کی شرم گاہیں۔ الفرج والفرجۃ کے معنی دو چیزوں کے درمیان شگاف کے ہیں۔ جیسے دیوار میں شگاف، یا دونوں ٹانگوں کے درمیان کشادگی کنایہ کے طور پر فرج کا لفظ شرم گاہ پر بولا جاتا ہے کثرت استعمال کی وجہ سے اسے حقیقی معنی سمجھا جاتا ہے۔ ازکی۔ افعل التفضیل کا صیغہ ہے زکا یزکو (باب نصر) زکاء وزکو بمعنی پاک ہونا نیک ہونا سے ازکی زیادہ ستھرا۔ زیادہ پاک۔
Top