Tadabbur-e-Quran - An-Noor : 29
لَیْسَ عَلَیْكُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَدْخُلُوْا بُیُوْتًا غَیْرَ مَسْكُوْنَةٍ فِیْهَا مَتَاعٌ لَّكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ مَا تُبْدُوْنَ وَ مَا تَكْتُمُوْنَ
لَيْسَ : نہیں عَلَيْكُمْ : تم پر جُنَاحٌ : کوئی گناہ اَنْ : اگر تَدْخُلُوْا : تم داخل ہو بُيُوْتًا : ان گھروں میں غَيْرَ مَسْكُوْنَةٍ : جہاں کسی کی سکونت نہیں فِيْهَا : جن میں مَتَاعٌ : کوئی چیز لَّكُمْ : تمہاری وَاللّٰهُ : اور اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے مَا تُبْدُوْنَ : جو تم ظاہر کرتے ہو وَمَا : اور جو تَكْتُمُوْنَ : تم چھپاتے ہو
اور ان غیر رہائشیم کانوں میں داخل ہونے میں تمہارے لئے کوئی ہرج نہیں جن میں تمہارے لئے کوئی منفعت ہے اور اللہ جانتا ہے جو کچھ تم ظاہر کرتے اور جو کچھ تم چھپاتے ہو
غیر مکونۃ سے مراد قرنیہ دلیل ہے کہ یہاں وہ مکانات ہیں جو غیر رہائشی ہیں یعنی جن میں آدمی کے بیوی بچے نے رہتے ہوں اوپر کی ہدایات سے واضح ہے کہ اجازت لینے کی یہ پابندی اصلاً بدنگاہی اور موقع تہمت سے بچانے کے لئے کی گئی ہے اس وجہ سے ان مکانوں کے لئے یہ پابندی ضروری نہیں ہے جو غیر رہائشی ہیں۔ ان میں آدمی بغیر اذن کے بھی جاسکتا ہے لیکن اس کے ساتھ بھی فیھا متاع لکم کی قید لگی ہوئی ہے۔ یعنی کوئی منفعت اور ضرورت اس کے لئے داعی ہو متاع لکم کے الفاظ سے یہ بات نکلتی ہے کہ مکانات ہوں ہی عام ضرورت کے مثلاً دکانیں، سرائیں، ہوٹل وغیرہ، مردانہ نشست گاہیں بھی اسی حکم میں داخل ہیں۔ واللہ یعلم ماتبدون وما تکتمون یہ اسی طرح کی تنبیہ ہے جس طرح کی تنبیہ اوپر گزر چکی ہے۔ اس تنبیہ کی رضورت اس وجہ سے ہوئی کہ آدمی کے اندر اگر خدا کی صفت علم کا صحیح استخصار نہ ہو تو وہ اس آزادی سے بھی غلط فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ ایک شخص کسی کے زنانہ مکان میں بدوں، اجازت، گھس جائے اور جب اس پر اعتراض ہو تو وہ یہ عذر کر دے کہ میں نے سمجھا کہ یہ مردانہ نشست گاہ یا دفتر ہے۔
Top