Mutaliya-e-Quran - An-Noor : 29
لَیْسَ عَلَیْكُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَدْخُلُوْا بُیُوْتًا غَیْرَ مَسْكُوْنَةٍ فِیْهَا مَتَاعٌ لَّكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ مَا تُبْدُوْنَ وَ مَا تَكْتُمُوْنَ
لَيْسَ : نہیں عَلَيْكُمْ : تم پر جُنَاحٌ : کوئی گناہ اَنْ : اگر تَدْخُلُوْا : تم داخل ہو بُيُوْتًا : ان گھروں میں غَيْرَ مَسْكُوْنَةٍ : جہاں کسی کی سکونت نہیں فِيْهَا : جن میں مَتَاعٌ : کوئی چیز لَّكُمْ : تمہاری وَاللّٰهُ : اور اللہ يَعْلَمُ : جانتا ہے مَا تُبْدُوْنَ : جو تم ظاہر کرتے ہو وَمَا : اور جو تَكْتُمُوْنَ : تم چھپاتے ہو
البتہ تمہارے لیے اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے کہ ایسے گھروں میں داخل ہو جاؤ جو کسی کے رہنے کی جگہ نہ ہوں اور جن میں تمہارے فائدے (یا کام) کی کوئی چیز ہو، تم جو کچھ ظاہر کرتے ہو اور جو کچھ چھپاتے ہو سب کی اللہ کو خبر ہے
لَيْسَ [ نہیں ہے ] عَلَيْكُمْ [ تم لوگوں پر ] جُنَاحٌ [ کوئی گناہ ] اَنْ [ کہ ] تَدْخُلُوْا [ تم لوگ داخل ہو ] بُيُوْتًا [ ایسے گھروں میں جو ] غَيْرَ مَسْكُوْنَةٍ [ بغیر سکونت اختیار کئے ہوئے ہیں ] فِيْهَا [ ان میں ] مَتَاعٌ [ کچھ سامان ہے ] لَّكُمْ ۭ [ تمہارے لئے ] وَاللّٰهُ [ اور اللہ ] يَعْلَمُ [ جانتا ہے ] مَا [ اس کو جو ] تُبْدُوْنَ [ تم لوگ ظاہر کرتے ہو ] وَمَا [ اور اس کو جو ] تَكْتُمُوْنَ [ تم لوگ چھپاتے ہو ] نوٹ۔ 1: اس سورة کے آغاز میں آیت ۔ 26 ۔ تک جو احکام دئیے گئے ہیں وہ اس لئے ہیں کہ معاشرے میں برائی رونما ہوجائے تو اس کا تدارک کیسے کیا جائے۔ اب وہ احکام دئیے جا رہے ہیں جن کا مقصد یہ ہے کہ تمدن کے طور طریقوں کی اصلاح کر کے ان اسباب کا سدباب کردیا جائے جن سے اس طرح کی خرابیاں رونما ہوتی ہیں۔ اسلامی شریعت جرم کے ساتھ اسباب جرم ، محرکات جرم اور رسائل ، ذرائع جرم پر بھی پابندی لگاتی ہے تاکہ آدمی کو اصل جرم کی عین سرحد پر پہنچنے سے پہلے کافی عرصے پر ہی روک دیا جائے۔ وہ اسے پسند نہیں کرتی کہ لوگ روز پکڑے جائیں اور سزائیں پایا کریں۔ (تفہیم القرآن) ۔ آج کے دور میں سعودی عرب میں ایسے جرائم کے ریکارڈ کا موازنہ مہذب دینا میں ایسے جرائم کے ریکارڈ سے کرلیا جائے تو ان احکام کی حکمت اور افادیت پوری طرح واضح ہوجائے گی۔ نوٹ۔ 2: زمانہ جاہلیت میں اہل عرب کا طریقہ یہ تھا کہ وہ ” صبح بخیر یا شام بخیر “ کہتے ہوئے بےتکلف ایک دوسرے کے گھروں میں داخل ہوجاتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی اصلاح کیلئے یہ اصول مقرر کیا کہ ہر شخص کو اپنے رہنے کی جگہ میں تخلیے (Privacy) کا حق حاصل ہے اور کسی دوسرے شخص کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ اس کے تخلیے میں اس کی مرضی اور اجازت کے بغیر خلل انداز ہو۔ رسول اللہ ﷺ نے تخلیے کے اس حق کو صرف گھروں میں داخل ہونے کے سوال تک محدود نہیں رکھا بلکہ اسے ایک عام حق قرار دیا جس کی رو سے دوسرے کے گھر میں جھانکنا، باہر سے نگاہ ڈالنا۔ حتی کی دوسرے کا خط اس کی اجازت کے بغیر پڑھنا بھی ممنوع ہے۔ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے کہ جس نے اپنے بھائی کی اجازت کے بغیر اس کے خط میں نظر دوڑائی وہ گویا آگ میں جھانکتا ہے۔ (تفہیم القرآن)
Top